بنگلورو: کرناٹک میں کانگریس کی قیادت والی ریاستی حکومت کی جانب سے اسمبلی بجٹ سیشن کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ کانگریس مخالف سیاسی جماعتوں کی جانب سے بجٹ سیشن کو لے کر بیان بازی جاری ہے۔ پچھلے عبوری بجٹ کی جانچ پڑتال سے تفصیلات کا پتہ چلا ہے، خاص طور پر اقلیتی بہبود کے لیے مختص فنڈز سے متعلق۔ ویلفیئر پارٹی کرناٹک کے صدر ایڈوکیٹ طاہر حسین کے مطابق، بجٹ کا آدھا حصہ جاری ہی نہیں کیا گیا، اور جاری کردہ فنڈز کا ایک بڑا حصہ غیر استعمال شدہ ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے کے نمائندے سے خصوصی انٹرویو میں طاہر حسین نے بجٹ کی تقسیم اور اخراجات میں شفافیت کی کمی کو اجاگر کیا۔ حکومت کے چیف سکریٹری کے ماتحت ایک کمیٹی کے ذریعہ مرتب کردہ اعداد و شمار اقلیتی بہبود کی مختلف اسکیموں میں فنڈز کے استعمال میں نمایاں کمیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
اقلیتی بہبود کے بجٹ کا مختصر جائزہ:
1. اقلیتی سلم کالونی ڈیولپمنٹ اسکیم
مختص بجٹ: 200 کروڑ
جاری کردہ رقم: 0
2. اقلیتی ترقی
مختص بجٹ: 2,101.20 کروڑ
جاری کردہ رقم: 1,008.43 کروڑ
بجٹ خرچ: 432.6 کروڑ
بجٹ غیر خرچ کیا گیا: 575.57 کروڑ
3. اقلیتوں کی ترقی کے لیے چیف منسٹر کی خصوصی اسکیم
مختص بجٹ: 50 کروڑ
جاری کردہ رقم: 0
4. اقلیتی طلباء کی اسکالرشپ اور فیس کی ادائیگی
مختص بجٹ: 160 کروڑ
جاری کردہ رقم: 50.63 کروڑ
خرچ کی گئی رقم: 39.37 کروڑ
طاہر شریف نے گزشتہ بجٹ کے اجراء اور عدم استعمال کی طرف مسلم لیجسلیچرز اور کمیونٹی لیڑران کی عدم توجہ پر سخت تنقید کی۔ ان مسائل کو حل کرنے کے بجائے چیف منسٹر سدارامیا سے ملاقاتیں اضافی فنڈز کی درخواست پر مرکوز تھیں۔ شریف نے کہا کہ ملسم ایم. ایل. ایز و مسلم رہنماؤں کا یہ طریقہ کار اقلیتی برادری کے ساتھ ناانصافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مسلم انڈسٹریلسٹ ایسوسی ایشن کا صنعت کے لئے مخصوص بجٹ اعلان کرنے کا مطالبہ
مزید یہ کہ طاہر شریف نے کرناٹک مسلم متحدہ محاذ اور ایڈیلو کرناٹک جیسی تنظیموں کو پچھلے بجٹ کی بدانتظامی کے بارے میں آواز نہ اٹھانے پر سخت تنقید کی۔ان تضادات کے جواب میں، شریف نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایک کمیٹی قائم کرے جو اقلیتی بہبود کی اسکیموں کے مطلوبہ مقاصد کی حفاظت کرتے ہوئے بجٹ کی مختص رقم کے اجراء اور استعمال میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنائے۔