لکھنؤ: عازمین حج کی پرواز کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم سعودی عرب میں عازمین کو متعدد پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے معروف اسلامک اسکالر مولانا ذکی نور عظیم ندوی نے بتایا کہ ہمارے جاننے والے کئی افراد ہیں جن کو متعدد پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور بھارتی حکومت اور حج کمیٹی کا عملہ و دیگر اسٹاف ان کی پریشانیوں کو حل کرنے میں ناکام نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عازمین حج نے مجھ سے رابطہ کر کے بتایا کہ ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد امیگریشن کا کام صرف ایک گھنٹے ہی میں ہو گیا اور اس کے بعد جب ہوٹل میں پہنچے، جہاں قیام کرنا تھا تو وہاں ایک ہال میں سبھی عازمین کو جمع کر کے گھنٹوں ایک شخص نام لکھتا رہا۔ جس سے عازمین شدید پریشان ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ لبا سفر تھکان بھرا ہوتا ہے۔ سعودی عرب پہونچنے پر سب سے پہلی خواہش یہی ہوتی ہے کہ تمام ضروریات سے فارغ ہو کر آرام کرلیں، نماز پڑھیں۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بلکہ عازمین کو ایک کمرے میں رکھ کر کے ان کے نام وغیرہ نوٹ کیے گئے اور اس میں پہلی نماز بھی قضا ہو گئی۔ اس طرح کی دشواریوں کی ذمہ دار بھارتی حکومت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے بتایا کہ حج کے متعلق ذمہ داریاں تقسیم ہوتی ہیں۔ بلڈنگ اور اس کی سروسز طبی عملہ کی ذمہ داری بھارتی حکومت کی ہوتی ہے۔ جب کہ صفا مروہ، طواف، منیٰ اور مزدلفہ میں قیام امیگریشن کی کارروائی کی ذمہ داری سعودی حکومت کی ہوتی ہے۔ حج کمیٹی آف انڈیا کے چیئرمین اے پی عبداللہ کٹی کے بیان کو سنا جس میں وہ واضح طور پر کہہ رہے تھے کہ عازمین حج کو سعودی عرب میں جو پریشانیاں آ رہی ہیں، اس کی ذمہ داری بھارتی حکومت کی نہیں ہے۔ ان کا یہ بیان نہایت ہی افسوسناک ہے اور حج کمیٹی آف انڈیا اپنی ذمہ داریوں سے پلہ جھاڑ رہی ہے۔
پرائیویٹ ٹور آپریٹرس اور ٹراویلز کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بھارت سے پرائیویٹ ٹور کے ذریعہ جو عازمین سفر حج پر جاتے ہیں ان کو دوگنی رقم دینا پڑ رہی ہے۔ مثلاً حکومت ساڑھے تین لاکھ روپے اگر جمع کراتی ہے۔ عازمین کو سفر حج پر لے جانے کے لیے پرائیویٹ ٹور والے 7 لاکھ روپے لیتے ہیں۔ جب کہ وہ صرف ایک سہولت زیادہ دیتے ہیں اور وہ کھانے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک سہولت زیادہ دیتے ہیں تو اسی اعتبار سے ان کو پیسہ بھی لینا چاہیے۔ لیکن دوگنی رقم لینے کا کیا مطلب ہے۔ بھارتی حکومت کو اس تعلق سے غور کرنا چاہیے اور قانون بنانا چاہیے تاکہ عازمین سے زیادہ پیسہ نہ لیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے جو عازمین سفر حج پر جاتے ہیں۔ سعودی عرب میں ایک کمرے میں تین، چار اور پانچ لوگ تک بھی ہوتے ہیں۔ وہاں پر بے پردگی ہوتی ہے۔ پردہ کا اہتمام نہیں ہو پاتا ہے۔ لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ جو بھی ہوٹلز بک کراتے ہیں اس میں ایک کمرہ میں اگر پانچ لوگ ہیں تو پردہ کے ذریعہ پارٹیشن کر دیں۔ یہ سستا بھی رہے گا اور بے پردگی بھی نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عازمین جن ہوٹل میں ٹھہرتے ہیں، اس میں باتھ روم میں لائنیں لگی رہتی ہیں۔ لہٰذا ایسا نہ کر کے الگ الگ وقت متعین کر سکتے ہیں اور اس وقت میں وہ فارغ ہو سکتے ہیں جس سے ان کی نمازیں بھی قضا نہیں ہوں گی اور پریشانیاں بھی نہیں آئیں گی۔