حیدرآباد: گیانواپی کمپلیکس کے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی سروے رپورٹ کو جمعرات کی شام ڈسٹرکٹ جج ڈاکٹر اجے کرشنا وشواش کی عدالت نے عام کردیا ہے۔ سروے کی کاپی ملنے کے بعد ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے سروے کی رپورٹ کو میڈیا و دیگر لوگوں کے سامنے پڑھ کر سنایا۔ ہندو فریق کے وکیل کے مطابق سروے رپورٹ میں مبینہ طور پر مندر کو گرا کر مسجد بنانے کی بات کہی گئی ہےانہوں نے کہا کہ رپورٹ میں مندر کو توڑ کر مسجد تعمیر کرنے کا دعویٰ کیا گیا اور عمارت میں کچھ ہندو نقش ملنے کی بھی بات کہی گئی۔ ہندو فریق کے وکیل نے کہا کہ سروے رپورٹ کے بعد اب ہندوؤں کو گیانواپی کمپلیکس میں پوجا کی اجازت دی جانی چاہئے۔ جبکہ مسلم فریق نے اپنی قانونی لڑائی کو پوری طاقت کے ساتھ آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ گیانواپی کیس میں فریق پانچ لوگوں کو اے ایس آئی رپورٹ کی ہارڈ کاپی دی گئی۔ انہوں نے آج دوپہر عدالت میں رپورٹ کےلئے درخواست دی تھی۔ رپورٹ تقریباً رات 9 بجے حوالے کی گئی۔ رپورٹ ملنے کے بعد ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
عدالت نے سروے رپورٹ کی میڈیا کوریج پر پابندی لگانے سے صاف انکار کر دیا جبکہ اس طرح کا مطالبہ مسجد کمیٹی نے کیا تھا۔ ڈسٹرکٹ جج ڈاکٹر اجے کرشنا وشویش کی عدالت نے 23 جولائی 2023 کو گیانواپی کمپلیکس کے سروے کا حکم دیا تھا۔ اس بنیاد پر اے ایس آئی کی ٹیم نے سیل شدہ باتھ روم کے علاوہ پورے احاطے کا سروے کیا اور پھر عدالت میں رپورٹ داخل کی تھی۔