مظفر نگر (اترپردیش): حکومت کی جانب سے وقف بورڈ کی جائیداد سے متعلق لائے گئے ترمیمی بل کی جہاں اپوزیشن سخت مخالفت کرتی نظر آرہی ہے وہیں مسلم مذہبی رہنما بھی کھل کر اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں۔
جمعہ کی دوپہر لکھنؤ سے مظفرنگر پہنچنے والے شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلب جواد نے وقف بل کی مخالفت میں تحریک چلاتے ہوئے مرکزی حکومت پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں1947 کو دہرانے کی حکومت کی بڑی سازش ہے۔ حکومت مندروں میں رکھے لاکھوں ٹن سونے پر نہیں بلکہ غریب مسلمانوں کی وقف املاک پر نظر رکھ رہی ہے۔
جمعہ کی دوپہر مظفر نگر کے بھوپا علاقے کے گاؤں تیسہ میں ایک امام بارگاہ میں پہنچنے شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آج کی یہ پریس کانفرنس وقف بل کے سلسلے میں ہے جو ابھی آیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی سلسلے میں ہم جگہ جگہ اس طرح کی پریس کانفرنس کریں گے تاکہ عوام میں بیداری پیدا ہو، کیونکہ حکومت یہ جو بل لائی ہے اس میں یہ پلاننگ ہے کہ ہمارے سبھی حقوق ختم کر دیے جائیں۔
مولانا کلب جواد نے کہا کہ حکومت کی ہمارے خلاف یہ بہت بڑی سازش ہے۔ پارلیمنٹ میں سب سے بڑا جھوٹ بولا جا رہا ہے کہ یہ وقف بورڈ کی ملکیت ہے جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ میں اپنے تمام ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی بھائیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ایک انچ بھی جائیداد وقف بورڈ کی نہیں ہے، یہ وہ جائیداد ہے جو مسلمانوں نے اللہ کے نام پر عطیہ کی ہے، ہر ایک نے اپنی جائیداد اللہ کے نام پر خیرات کی ہے، نیک کاموں کے لیے، مذہبی مقاصد کے لیے،یہ وقف بورڈ عطیہ کی گئی جائیداد کا چوکیدار ہے کوئی مالک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا مودی جی کہتے ہیں کہ میں بھارت کا چوکیدار ہوں، وہ بھارت کے مالک نہیں ہیں۔ اسی طرح سے وقف بورڈ ان تمام اراضی کا چوکیدار ہے مالک نہیں ہے۔
تمام جائیداد مذہبی ملکیت ہے۔ ہماری شریعت بھی یہی کہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ پر لائے جا رہے بل کو لے کر ہم عوام کے درمیان جائیں گے اور انہیں سارے حقائق سے واقف کرائیں گے۔ ہم اس بل میں کچھ ترمیم نہیں چاہتے ہم چاہتے ہیں کہ یہ بل مکمل طور پر واپس لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: