گیا: بہار حکومت کی جانب سے ' وزیر اعلی دیہی ٹرانسپورٹ منصوبہ ' کے تحت ہر بلاک میں سات افراد کو بس خریدنے کے لیے سبسڈی دی جا رہی ہے۔ اس میں ' اقلیتی ' فرقے کے لیے بھی کوٹہ مختص ہے۔ سات بسوں میں ایک بس مسلم کمیونٹی کے امیدوار کے لئے مختص کی گئی ہے۔ اگر کسی بلاک میں منصوبے کا فائدہ دینے کے لیے 7 درخواست گزاروں کا انتخاب ہوتا ہے تو ان میں ایک درخواست گزار کا انتخاب مسلم فرقے سے ہوگا۔ حالانکہ ابھی تک جتنی درخواستیں پورٹل پر موصول ہوئی ہیں، ان میں کئی ایسے بلاک ہیں جہاں ایک بھی مسلم امیدوار نے درخواست نہیں دی ہے۔ ڈی ٹی او راجیش کمار نے کہا کہ اس اسکیم کے استفادہ کے لیے جو کیٹگری بنائی گئی ہے۔ اس میں ہر بلاک میں 7 افراد کا سلیکشن ہونا ہے، ان سات میں کوٹہ ' مختص ' کیا گیا ہے۔ ان میں 2 دلت، 2 مہا دلت، ایک اوبی سی، ایک جنرل برادری اور ایک اقلیتی فرقے کے لیے مختص ہے۔ اس منصوبہ کے تحت خواہشمند امیدواروں کو محکمہ کے پورٹل https://appsonline.bih.nic.in/MMGPY/NewRegistrationUser.aspx
پر آن لائن درخواست دینی ہوگی، بڑی بس یا منی بس کے لیے درخواست دی جاسکتی ہے۔ بس کی جتنی قیمت ہوگی اس میں پانچ لاکھ روپے کی سبسڈی بہار حکومت دے گی اور خاص بات یہ ہے کہ امیدواروں کے انتخاب کے سات دنوں کے اندر سبسڈی کی رقم منتخب امیدوار کے کھاتے میں رقم ڈال دی جائے گی۔ فارم پر کرنے کا سلسلہ ایک اگست سے شروع ہے اور یہ سلسلہ آئندہ 25 اگست تک جاری رہیگا۔ ضلع گیا میں کل 24 بلاکس ہیں جن میں ' شہری بلاک ' کو چھوڑ کر بقیہ سبھی 23 بلاکوں کو اسکا فائدہ ہوگا۔ کل 161 لوگوں کو بسیں خریدنے کے لیے 80,500,000 روپئے سبسڈی ' گرانٹ ' کی رقم دی جائے گی۔ ان 161 منتخب درخواست گزاروں میں 23 درخواست گزار اقلیتی فرقے سے ہونگے۔ ویسے پورے بہار میں 496 بلاکوں میں کل 3472 لوگوں کو مذکورہ اسکیم فائدہ دینا ہے جن میں 496 افراد کا تعلق اقلیتی فرقے سے ہوگا کیونکہ ہر بلاک میں ایک استعفادہ کنندہ کا تعلق اقلیتی فرقے سے ہونا لازمی ہے۔
اسکیم کا کیا ہے مقصد
اس اسکیم کا بنیادی مقصد عام لوگوں کو دیہی علاقوں اور بلاکس سے لے کر ضلع ہیڈکوارٹر تک مسافر ٹرانسپورٹ نظام فراہم کرنا۔ ریاست کے بے روزگار نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے لیے روزگار پیدا کرناہے۔ استفادہ کنندگان کو بس خریدنے کے لیے 5 لاکھ روپے کی گرانٹ ادا کی جائے گی۔ اس اسکیم کے تحت دو طرح کی بسیں ہیں جنکو منظوری ملے گی۔ لیکن ان بسوں میں ' بڑی بس ' کو اہل سمجھا جائے گا اور منی بسوں کو ترجیح دی جائے گی۔
استفادہ کے لیے یہ ہیں شرطیں
درخواست کی تاریخ تک امیدوار کی کم از کم عمر کی حد 18 سال ہونی چاہیے۔ فائدہ اٹھانے والے کے پاس ڈرائیونگ لائسنس کی کاپی ہونی چاہیے۔ ان درخواست گزار کی درخواست قابل قبول نہیں ہوگی جو سرکاری ملازمت میں ہونگے، جس بلاک میں اسکیم کے فوائد حاصل کرنے کے لیے درخواست دی گئی ہے، درخواست گزار کا اسی بلاک کا رہائشی ہونا ضروری ہے۔ اہل زمرے کے ایک سے زیادہ مستفیدین بھی مشترکہ طور پر درخواست دے سکیں گے۔ یعنی کہ پاٹنر شپ میں بھی بس خریدی جا سکتی ہے۔
درخواست دینے کے لیے ان کاغذات کی ہے ضرورت
اسکیم کے فوائد حاصل کرنے کے لیے درخواست دہندگان کے پاس درج ذیل دستاویزات کا ہونا لازمی ہے، جس میں پہلا ذات کی سرٹیفکیٹ، میٹرک کی سرٹیفکیٹ، رہائشی سرٹیفکیٹ، آدھار کارڈ اور لائسنس شامل ہیں۔ ان کاغذات کو آن لائن فارم پر کرنے کے دوران اپ لوڈ کرنا ہوگا تبھی یہ ممکن ہو سکے گا کہ سلیکشن کمیٹی میں آپکی درخواست پر سماعت ہوگی۔
ڈی ٹی او راجیش کمار نے کہا کہ درخواست کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد 28 اگست تک زمرہ وار درخواستوں کی بنیاد پر فہرست تیار کی جائے گی۔ تیار کردہ فہرست کی بنیاد پر فائدہ اٹھانے والوں کا انتخاب ڈی ایم کی صدارت میں تشکیل دی گئی سلیکشن کمیٹی کے ذریعے کیا جائے گا۔ مستحقین کی سلیکشن لسٹ پر 2 سے 4 ستمبر تک اعتراضات درج کرائے جاسکتے ہیں۔ ڈی ایم کی صدارت میں اعتراضات کا ازالہ کیا جائے گا۔ فہرست کی تصفیہ کا عمل مکمل ہونے کے بعد حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔ اس کی بنیاد پر مستحقین کو بس خریدنے کے لیے ورک آرڈر جاری کیا جائے گا۔ گرانٹ کی رقم ڈسٹرکٹ ٹرانسپورٹ آفیسر کے ذریعے بینک اکاؤنٹ میں ادا کی جائے گی۔ ڈی ٹی او نے کہاکہ اس اسکیم میں اقلیتی فرقے کے لیے کوٹہ مختص ہے تو اس کا فائدہ اقلیتی فرقے کے خواہشمندوں کو اٹھانا چاہیے۔