لکھنؤ: لکھنؤ کے حسین آباد میں تعلیم نسواں بیداری پروگرام کا اہتمام عمل میں لایا گیا، جس میں سینکڑوں طالبات اعزاز سے سرفراز کی گئیں۔ اس موقعے پر مہمان خصوصی کے طور پہ دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا سبحان نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مذہب اسلام میں علم کو کہیں تقسیم نہیں کیا گیا ہے بلکہ علم نافع اور علم ضار یعنی نفع بخش علم اور نقصان دہ علم کو بیان کیا گیا ہے۔ لیکن تقسیم نہیں کیا گیا ہے کہ یہ دنیاوی علم ہے یا دینی علم ہے۔ لہٰذا موجودہ وقت میں اگر کوئی دینی اور دنیاوی علم میں تفریق پیدا کرتا ہے تو غیر مناسب ہے۔ ہم سبھی کو چاہیے کہ دینی اور دنیاوی دونوں علوم میں مہارت حاصل کریں۔
یہ بھی پڑھیں:
مسلم خواتین کی تعلیم کے لئے رقیہ بیگم کے خدمات بے مثال
'تعلیم نسواں وقت کی اہم ضرورت'
انہوں نے کہا کہ خواتین معاشرے کی معمار ہوتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جب خواتین تعلیم یافتہ ہوں گی تو وہ نہ صرف معاشرے کو بہتر بنانے میں اپنا خاص کردار ادا کریں گی بلکہ ملک کی تعمیر و ترقی میں بھی ان کا اہم کردار ہوگا۔ آج کے اس پروگرام میں طالبات سے مخاطب ہو کے ہم نے یہی کہا ہے کہ جو طالبات مدرسہ میں زیر تعلیم ہیں وہ دنیاوی تعلیم کی طرف توجہ دیں اور جو دنیاوی تعلیم حاصل کر رہی ہیں وہ دینی تعلیم کی طرف بھی توجہ دیں تاکہ ان کی دنیا اور آخرت دونوں سنور سکے۔
وہیں ڈاکٹر کلب سبطین نوری نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں لڑکیاں تیزی کے ساتھ علمی میدان میں ترقی کر رہی ہیں۔ آج کا پروگرام خواتین کی تعلیم کے تعلق سے تھا۔ جس میں یہی بتایا گیا کہ لڑکیوں کو احساس کمتری میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ ہر میدان میں پرچم بلند کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی احکامات کے دائرے میں رہتے ہوئے بھی تمام تر علوم حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ کسی بھی علم کو حاصل کرنے میں اسلامی حدود توڑنا نہیں چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں ضرورت ہے کہ مسلم لڑکیاں تعلیم کے میدان میں ترقی کریں اور ان کا ہر ممکن تعاون بھی کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیشتر ایسے غریب خاندان کی لڑکیاں ہیں جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتی ہیں۔ ہم سبھی نے اعلان کیا ہے کہ کسی قسم کی اگر ضرورت ہو تو معاشرے کے تمام لوگوں کا فریضہ ہے کہ ان کی مدد کریں اور اعلی تعلیم حاصل کرائیں۔ اس موقع پر فخر الدین علی احمد کمیٹی کے چیئرمین اطہر صغیر طورج زیدی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ لکھنؤ علم و ادب کا گہوارہ ہے۔ یہاں کی لڑکیاں تعلیمی میدان میں تیزی سے بڑھ رہی ہیں جو صاحب استطاعت نہیں ہیں انہیں تعلیم حاصل کرنے میں ہمیں مدد کرنا چاہیے۔