گیر سومناتھ، گجرات: ریاست گجرات کے گیر سومناتھ ضلع میں ڈیمولیشن کارروائی پر گجرات ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی دونوں فریقین کی دلیل مکمل ہونے کے بعد کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور اب اس معاملے پر گجرات ہائی کورٹ تین اکتوبر کو فیصلہ سنائے گی۔ ایسے میں گجرات ہائی کورٹ میں اس معاملے پر قانونی لڑائی لڑنے والی جمعیت علمائے ہند گجرات کے جنرل سکریٹری نثار احمد انصاری سے ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ روشن آرا نے خصوصی گفتگو کی۔
دراصل 27 ستمبر 2024 کو گجرات کے گیر سومناتھ میں موجود سومناتھ مندر کے عقب میں ایک میگا ڈیمولیشن آپریشن کیا گیا ہے جس میں 9 مساجد اور 45 پختہ مکانات کو منہدم کر کے 320 کروڑ کی 102 ایکڑ اراضی کو کھولا گیا۔ اس معاملے پر گجرات ہائی کورٹ میں مسلسل دو روز سماعت ہوئی۔ اس ارجنٹ ہیرنگ کے بعد گجرات ہائی کورٹ نے تین اکتوبر کو اس کا فیصلہ سنانے کا اعلان کیا۔
اس پر جمعیت علماء ہند گجرات کے جنرل سکریٹری اور اس معاملے میں قانونی لڑائی لڑنے والے نثار احمد انصاری نے کہا کہ ہمیں کورٹ سے پوری امید ہے کہ کورٹ ہمارے حق میں فیصلہ سنائے گی۔ لیکن اگر فیصلہ ہمارے حق میں نہیں آیا تو ہم سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ اور انصاف مانگیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گجرات ہائی کورٹ میں دونوں فریق کی جانب سے بہت اچھے سے دلیلیں پیش کی گئیں۔ ہم نے ہماری طرف سے ایڈووکیٹ طاہر حکیم اور ایڈووکیٹ مہیر ٹھکر نے کورٹ میں دلیل پیش کی اور انہوں نے مانگ کی کہ اب جب ڈیمولیشن ہو گیا ہے تو اس زمین کو جوں کا توں اسی حالت میں رہنے دیا جائے اور اس پر کسی طرح کا کام نہیں کیا جائے لیکن سرکاری وکیل کا کہنا ہے کہ وہ زمین سومناتھ مندر ٹرسٹ کو دی جائے گی۔ لیکن اس میں ہم نے اعتراض جتایا ہے کہ مذہبی مقامات کی جگہ پر اسٹے لگا کر اس زمین کو اسی حالت میں رہنے دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: |
ڈاکیومنٹ کے تعلق سے جو سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اس پر نثار احمد انصاری نے کہا کہ قبرستان کے بارے میں کورٹ میں ڈاکیومنٹ پر سوال کھڑے کیے گئے تو ہمارے وکیل نے جواب دیا کہ نواب کے زمانے میں نواب نے ہی قبرستان کے لیے وہ جگہ وقف کی تھی اور اس کے دستاویز بھی موجود ہیں۔ اس کے باوجود بھی بلڈوزر کارروائی کی گئی۔ جس کے خلاف ہم نے گجرات ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور آنے والے دنوں میں انصاف نہیں ملا تو ہم سپریم کورٹ میں بھی اس معاملے کو لے جائیں گے۔