گیا: ریاست بہار کے معروف شاعر ومصنف سید فردالحسن نے داعیٔ اجل کو لبیک کہہ دیا ہے۔ فردالحسن کا آبائی گھر ضلع کے شیرگھاٹی شہر کے قاضی محلہ میں واقع ہے۔ 57 برس کی عمر میں انہوں نے پٹنہ کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران آخری سانس لی۔ وہ دل کی بیماری سے متاثر تھے اور اسی کو لے کر انہیں اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ پسماندگان میں اہلیہ نکہت جہاں کے علاوہ 6 لڑکے و لڑکیاں ہیں۔ مرحوم کے رشتے دار عابد امام نے بتایا کہ فردالحسن کچھ برسوں سے پٹنہ میں ہی رہ رہے تھے۔ ایک بہترین شاعر اور اعلیٰ نثر نگار فردالحسن کا ضلع میں معروف ادبی شخصیات میں شمار ہوتا ہے۔ مشاعروں میں بھی رونق افروز ہوتے تھے اور ریاستی سطح پر ان کی مقبولیت تھی۔ سنہ 1985 میں انہوں نے پہلی بار ایک کتاب ' سرمایہ حیات' لکھی تھی اور اس کے بعد ایک ایک کرکے 13 کتابیں انہوں نے لکھیں۔ ان کی کتابوں اور مجموعوں کی ملکی سطح پر پذیرائی ہوئی۔ خاص کر' بیچارے لوگ اور شعری مجموعہ بے ترتیب' منظر عام پر آکر بے حد مقبول ہوا۔ بہار اردو اکادمی کی طرف سے ان کو اعزاز بھی بخشا جاچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اردو کے معروف شاعر منور رانا کا انتقال، پی ایم مودی نے پیش کیا خراج عقیدت
ادبی وسماجی شخصیات کی تعزیت
معروف شاعر و مصنف فردالحسن کا جسد خاکی پٹنہ سے ان کے آبائی گھر گیا لایا گیا ہے۔ آج بعد نماز ظہر شیرگھاٹی کے قاضی محلہ میں واقع قاضی باغ قبرستان میں تدفین عمل میں آئے گی۔ ان کے انتقال کی خبر ملتے ہی ضلع اور شیرگھاٹی کی ادبی شخصیات نے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔ بزرگ شخصیت ناوک حمزہ پوری نے اپنے تاثرات میں کہا کہ فردالحسن نثر نگاری میں مہارت رکھتے تھے اور ابتدا سے ہی انہوں نے بڑی بے باکی سے لکھا ہے۔ انتقال کی خبر سن کر صدمہ ہوا ہے۔ اللہ مرحوم کے درجات کو بلند وبالا فرمائے۔ آمین
واضح ہو کہ ضلع گیا کی معروف ادبی شخصیات میں فردالحسن کا شمار تھا۔ وہ فردالحسن فرد کے نام سے معروف تھے۔ فردالحسن ارم پبلشنگ ہاؤس کے مالک بھی تھے۔ ان کی ایک خاصیت یہ بھی تھی کہ وہ نئی نسل کے شاعروں اور ادیبوں کو بڑا تعاون کرتے تھے۔ ان کے انتقال پرملال پر ادبی شخصیات نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔