گیا: گیا ضلع کے بڑے مسلم گاوں میں ایک بارا گاؤں ہے۔ گاوں میں چار ہزار مکانات ہیں جس میں نوے فیصد کے قریب آبادی مسلمانوں کی ہے۔ گیا شہر سے قریب 8 کلو میٹر کے فاصلے پرواقع یہ گاوں ہے۔ یہاں گاوں کے لوگوں کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر اعتماد ہے۔ یہاں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے دور حکومت میں مسلمانوں کی تعلیمی معاشی ترقی ہوئی ہے۔ یہاں کے لوگوں کو ان دنوں سب سے زیادہ بی پی ایس سی ٹیچر بحالی نے متاثر کیا ہے جس میں انکا ماننا ہے کہ اس سے تعلیمی معیار بہتر ہوگا۔ ابتدائی تعلیم اچھی ہوگی تو ہائر ایجوکیشن بھی اچھا ہوگا۔ گاوں کے کچھ لوگ موجودہ سیاسی صورتحال میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ کہاں گئے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کیونکہ اُنہوں نے اسی اتحاد کے ساتھ رہ کر بہار کی ترقی کی اور یہاں امن و قانون کی بالادستی قائم کی۔
خاص کر فرقہ ورانہ واقعات پر سختی ہوئی جس کے نتیجے میں فرقہ ورانہ تشدد ختم ہوئے یا ہوئے بھی تو وہ اس طرح کے نہیں تھے جو پہلے ہوئے تھے یا ہوا کرتے تھے۔ کاروائی بھی موثر ہونے کے سبب آگے معاملے بڑھے نہیں اور عوامی سطح پر کوئی بڑا تفریق کا نظریہ نہیں ہوا۔ وزیراعلی نتیش کمار عظیم اتحاد سے نکل کر بی جے پی میں اب دوبارہ چلے گئے ہیں اس کی وجہ سے اعتماد ختم ہوگیا ہے۔ یہ کہنا غیر مناسب نہیں ہے۔ بارا گاوں کے محمد صلاح الدین، محمد اقبال نے کہاکہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بہار کی ترقی کی ہے اور سب سے بنیادی چیزوں میں ایک تعلیم کو مضبوط کرنے کے سمت میں ایک بڑا فیصلہ بی پی ایس سی سے ٹیچر بحال کرنے کا ہے۔ پہلے تو ڈگری دکھاؤ اور ٹیچر بن جاؤ کا معاملہ تھا، اس سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ بچوں نے تعلیم تو حاصل کی لیکن انکا معیار بہتر نہیں ہوا جسکی وجہ سے ہمارے غریب بچے ملازمتوں میں پچھڑ گئے۔ پہلے منمانه ڈھنگ سے وقت کی پابندی نہیں کرتے ہوئے استاذ اسکولوں میں آتے تھے۔ انکے گاوں میں اردو مڈل اور پرائمری اسکول ہیں، اب گزشتہ دو ماہ سے روزانہ صبح نو بجے اساتذہ پہنچ جاتے ہیں اور یہ وہ استاد ہیں جو بی پی ایس سی سے بحال ہوئے ہیں۔ گاوں میں تعلیم کا ماحول پیدا ہورہا ہے۔
گاوں میں بنیادی سہولت ہے
بارہ گاؤں میں 4 ہزار مکانات واقع ہیں یہاں کل 9 وارڈ ہیں جہاں قریب سبھی گلی نالی پختہ ہیں۔ ساتھ ہی اسکول بھی ہے۔ پینے کا پانی اور نل جل منصوبہ کے تحت گھروں تک پائپ سے پانی پہنچانے کا بھی نظم ہے۔ بجلی کی فراہمی بھی بہتر ہے۔ حالانکہ گاوں کے کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس گاؤں میں ابھی اور کچھ بنیادی سہولیات کی فراہمی نہیں ہے۔ جس میں پرائمری ہیلتھ سینٹر بھی شامل ہیں۔ وزیر اعلی نتیش کمار نے ترقیاتی منصوبوں کو نافذ العمل بنانے کو یقینی بنایا ہے۔ خواتین کوجیویکا کے توسط گھر بیٹھے کام ملے ہیں حالانکہ یہ ناکافی ہیں۔ مقامی باشندہ محمد زاہد کہتے ہیں کہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار ملنا چاہیے وزیر اعلی کو اب اس سمت میں مزید کام کرنا چاہیے۔
مقامی رکن اسمبلی سے ہے مایوسی
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بارا گاؤں کے لوگوں نے کہا کہ یہاں اس گاؤں میں مقامی رکن اسمبلی کے ذریعے کام نہیں ہوئے ہیں۔ یہاں کے لوگوں نے رکن اسمبلی پر برادری واد کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ جہاں ان کی برادری کے لوگوں کی آبادی ہے وہاں اس محلے میں کام زیادہ ہوئے ہیں۔ لیکن مسلم اکثریتی والے محلوں میں کام نہ کے برابر ان کے ذریعے کرائے گئے ہیں۔ ان پر تفریق کا الزام عائد کرتے ہوئے لوگوں نے کہا کہ اگر رکن اسمبلی کام کرتے تو حالات مزید گاؤں کے اچھے ہوتے۔ واضح ہو کہ بارا گاؤں بیلاگنج اسمبلی حلقے میں آتا ہے۔ یہاں سے گزشتہ 30 برسوں سے آر جے ڈی کے سینیئر لیڈر ڈاکٹر سریندر پرساد یادو رکن اسمبلی ہیں۔ اس دوران وہ دو بار وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ بیلا گنج اسمبلی حلقہ میں قریب 40 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے۔ یہاں اس اسمبلی حلقہ کو آر جے ڈی کا گڑھ کہا جاتا ہے لیکن گزشتہ دو انتخابات میں جے ڈی یو نے بھی اس اسمبلی حلقے میں اچھی پرفارمنس پیش کی ہے۔
مسلمانوں کے لیے ہوا ہے کام
بارا چاکند گاؤں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ وزیراعلی نتیش کمار کی قیادت میں بہار میں مسلمانوں کے لیے اچھے کام ہوئے ہیں۔ خاص کر لوگوں نے اقلیتی اسکیموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں وزیراعلی اقلیتی حوصلہ افزائی وظیفہ سب سے کامیاب اسکیم ہے۔ کیونکہ اس سے غریب طبقے کی لڑکیاں آگے بڑھ رہی ہیں۔ ساتھ ہی بی پی ایس سی کوچنگ حج بھون، وزیر اعلی اقلیتی گرلز اور بوائز ہاسٹل کے ساتھ وزیر اعلی اقلیتی ادمی منصوبہ بھی قابل ذکر ہے۔ جس سے مسلمانوں کا کام ہوا اور براہ راست انکا فائدہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں اقلیتوں کا بجٹ بھی بڑا کیا گیا ہے جس سے کئی کام ہورہے ہیں۔