گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا اور بودھ گیا میں واقع مندروں، درگاہوں اور میلہ وغیرہ کے باہر بھینک مانگنے والے بھکاریوں کو روزگار سے جوڑا جائے گا۔ بھکاریوں کو بھینک ماگنے کے کاروبار سے آزاد کیا جائے گا، ان کی صلاحیت کے مطابق تربیت دی جائے گی۔ ساتھ ہی اس بات کا بھی خیال رکھا جائے گا کہ وہ دوبارہ بھینک ماگنے کے کام میں واپس نہ آسکیں۔
دراصل بودھ گیا اور شہر گیا میں ہر عمر اورہر طبقے کے سینکڑوں بھکاری بھینک مانگتے نظر آئیں گے۔ یہی نہیں بھکاری سیاحوں اور عقیدت مندوں کو بھیک مانگتے ہوئے بھی ہراساں کرتےہوئے نظرآجاتے ہیں اور کبھی کبھار اُن سے جھگڑا بھی ہو جاتا ہے۔ ڈی ایم ڈاکٹر تیاگ راجن نے کہاکہ بھینک مانگنا نہ صرف کسی شخص کی عزت کے خلاف ہے بلکہ اس سے معاشرے اور ملک کی شبیہ بھی متاثر ہوتی ہے۔ غیر ملکی سیاحوں کے سامنے بھی ملک کی منفی شبیہہ بنتی ہے۔
گیا ضلع انتظامیہ بھیک مانگنے کو روکنے اور ایسے لوگوں کو قومی دھارے میں لانے اور انہیں روزگار سے جوڑنے اور سرکاری اسکیموں کے فائدے حاصل کرنے کے لیے ایک پہل شروع کیا ہے، انتظامیہ کے اہلکار اور افسران جلد ہی ان کی کونسلنگ کریں گے اور انہیں ہنریافتہ بناکر خود کفیل بنایا جائے گا۔ اُنکی جسمانی اور ذہنی استطاعت کے تحت تربیت دینے کی تیاری ہے۔ ریاستی حکومت کی وزیر اعلی بھکاری پریونشن اسکیم نافذ ہے۔ بھکاریوں کی باز آبادکاری اور ہنر مندی کے لیے مرکزی حکومت کی اسمال اسکیم بھی چلائی جا رہی ہے۔ دونوں اسکیمیں سماجی تحفظ فنڈ کے تحت ہیں۔
ڈی ایم نے ضلع سماجی تحفظ سیل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو ہدایت دی ہے کہ وہ بودھ گیا اور شہر گیا کا گہرائی سے جائزہ لیں اور اس کے مطابق منصوبہ بنائیں اور ان پر عمل درآمد کریں۔ ڈی ایم کی ہدایت میں اسکل ڈیولپمنٹ کے حوالے سے قواعد بھی بیان کیے گئے ہیں۔ بھکاریوں کو پہلے بھینک ماگنے کی جگہ سے اٹھا کر سینٹر میں لانا ہے۔ اسے بودھ گیا میں بنائے گئے سیوا آشرم میں رکھا جائے گا۔ اس کے بعد ان کی کاؤنسلنگ کرتے ہوئے انہیں اپنی صلاحیت کے مطابق اسکل ڈیولپمنٹ سے جوڑ کر انہیں خود کفیل بنانے کی تربیت دی جائے گی ۔ انہیں روزگار کے قابل بنانے کی تربیت دی جائے گی اگر وہ خود اہل ہو جاتے ہیں تو انہیں متعلقہ اسکیم کے لیے مالی امداد بھی فراہم کی جائے گی۔
ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر تیاگ راجن ایس ایم نے کہا کہ مذہبی اور سیاحتی مقامات کے قریب ملک و بیرون ملک کے سیاحوں کے سامنے بھینک ماگنا ملک کی منفی شبیہ پیدا کرنے کے مترادف، جسے روکنے کے لیے ہم جلد ہی کاروائی کریں گے۔ تاہم اس کاروائی میں سختی نہیں ہوگی بلکہ انہیں منصوبوں سے جوڑنے کی ہوگی۔ اس کے علاوہ انہیں ہنر مندی کی تربیت بھی دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:مگدھ کمشنری کے واحد طبی پارک جہاں 300 سے زیادہ اقسام کے ہربل پودے ہیں
انہوں نے بتایاکہ کچھ لوگوں کی پہچان کی گئی تھی اور انکی کاونسلنگ بھی کی گئی تھی جنہوں نے انتظامیہ کے سامنے اگربتی بنانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔واضح ہوکہ ضلع کے بودھ گیامہابودھی مندر، شہر گیا کے وشنو پد مندر، پیر منصور درگاہ اور بیتھو شریف درگاہ کے باہر اکثر بھکاریوں کا مجمع نظرآجاتاہے۔ ان جگہوں پر بڑی تعداد میں عقیدت پہنچتے ہیں جنہیں اکثر اوقات پریشانی بھی ہوتی ہے