کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کے جنوب میں واقع مسلم اکثریتی گارڈن ریچ عمارت کے انہدام کے واقعہ کے بعد غیر قانونی تعمیرات سے متعلق ایک اور معاملہ کلکتہ ہائی کورٹ کی جسٹس امریتا سنہاکی بنچ کے سامنے آیا۔ اس کیس کی سماعت پر جج نے برہمی کا اظہار کیا۔ اقبال پور میں پانچ منزلہ عمارت کی غیر قانونی تعمیر کا الزام لگاتے ہوئے کئی مہینے قبل کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ یہ معاملہ منگل کو سماعت کے لیے آیا۔ جج کو بتایا گیا کہ اس معاملے میں گذشتہ ماہ عدالت نے گھر کے بیرونی حصے کو گرانے کا حکم دیا تھا۔ لیکن ایک ماہ گزرنے کے باوجود اس حکم کی تعمیل نہیں کی گئی ہے۔ اس کے بعد منگل کو جسٹس سنگھ نے میونسپل وکیل سے سوال کیا کہ کیا 30 دن گھر کے بیرونی حصے کو گرانے کے لیے کافی نہیں ہیں؟ ہدایت پر عمل کیوں نہیں ہوا؟
اس کے جواب میں کلکتہ میونسپلٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تعمیرات کو منہدم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ مشینری کے استعمال میں کچھ مشکلات آرہی ہیں۔ لیکن جج جواب میں سوال کیا کہ کلکتہ میونسپلٹی کو مکان کو گرانے کے لیے کس قسم کا آلہ کی ضرورت ہے؟ جسٹس سنگھ نے حلف نامہ کے ساتھ عدالت کو مطلع کرنے کو بھی کہا۔
یہ بھی پڑھیں: این ڈی آر ایف نے کھوجی دستے کی مدد سے دوبارہ تلاشی مہم شروع کی
میونسپلٹی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے جج نے کہاکہ کلکتہ میونسپلٹی عدالت کے حکم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ڈیوائس کے استعمال کو جواز بنا کر ہدایات پر عمل نہیں کیا جانا افسوس ناک ہے ۔حال ہی میں گارڈن ریچ میں ایک غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی کثیر منزلہ عمارت گر گئی۔ اس کے حوالے سے جج نے کہا کہ ایک گھر چند سیکنڈ میں گرایا جا رہا ہے ۔گھر کے باہر کا غیر قانونی حصہ 30 دن میں نہیں گرایا جا سکتا؟ گھر توڑنے کے لیے کون سے اوزار استعمال کیے جاتے ہیں، میں جاننا چاہتی ہوں۔ کارپوریشن کے کمشنرکو حلف نامہ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔اس کیس کی اگلی سماعت 9 اپریل کو ہوگی۔ جج نے کہا کہ کلکتہ میونسپلٹی کے سٹی کمشنر کو اس دن عدالت میں حلف نامہ جمع کرانا ہوگا۔