ETV Bharat / state

مظفرنگر: ریاستی حکومت کے راج شاہی فرمان پر رکن پارلیمنٹ سمیت پھل فروشوں اور ہوٹل مالکوں کا شدید ردِعمل - Reaction to state government order

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 20, 2024, 1:39 PM IST

ریاستی حکومت کے فرمان پر مظفرنگر کے پھل فروشوں، ہوٹل کے مالک اور مظفر نگر ممبر پارلیمنٹ کا ردِعمل سامنے آیا ہے جہاں انہوں نے حکومت پر ہندوؤں۔ مسلمانوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ اسی کے ساتھ کہا کہ اس سے نفرتی سیاست کا کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔

پھل فروشوں و دیگر کا ریاستی حکومت کے فرمان پر ردِعمل
پھل فروشوں و دیگر کا ریاستی حکومت کے فرمان پر ردِعمل (Etv Bharat)
مظفرنگرمیں پھل فروشوں و دیگرکا ریاستی حکومت کے فرمان پر ردِعمل (ETV Bharat)

مظفر نگر (یوپی): مظفر نگر کاوڑ یاترا کو لے کر مظفر نگر پولیس کے ذریعے جاری کیے گئے حکم کے بعد سبھی کاوڑی راستوں پر ہوٹل، ڈھابوں اور سڑک کنارے چائے، پان، پھل اور جوس کے ٹھیلے لگانے والے مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے اپنی پہچان ظاہر کرتے ہوئے اپنے نام کا بورڈ لگانا شروع کر دیا ہے۔

کاوڑ راستے پر پھل کا ٹھیلا لگانے والے پھل فروشوں نے بتایا کہ بدھ کو مظفر نگر ضلع انتظامیہ کا ایک فرمان آیا تھا کہ سبھی دکاندار اور پھل بیچنے والے اپنے نام کا بورڈ لگائیں جس سے کاوڑیوں کو سب پہچان ہو سکے کہ ہوٹل کا مالک کون ہے اور پھل بیچنے والے کا نام کیا ہے۔

یہاں پر وینڈرس نے بتایا کہ پولیس والے آئے اور انہوں نے کہا کہ اپنے نام کا بورڈ لگاؤ اس لیے ہم نے اپنے نام کا بورڈ لگایا ہے۔ کاوڑ راستے پر پھل بیچنے والے محمد شاویز بتاتے ہیں کہ ہم کئی سالوں سے پھل کا ٹھیلا لگاتے ہیں انتظامیہ کا حکم آیا تھا کہ کاوڑ راستے میں اگر کوئی بھولا کاوڑیا سامان لیتا ہے تو وہ یہ دیکھ کر پھل نہیں خریدتا ہے کہ پھل ہندو سے لینا ہے یا مسلم سے لینا ہے مگر پولیس نے کیسا کہا ہم ویسا ہی کر رہے ہیں۔

پھل فروش نے آگے بتایا کہ ٹھیلے پر پہلے کبھی اس طرح کا حکم نہیں آیا تھا لیکن ہم بھارت میں رہتے ہیں یہاں ایسا نہیں ہونا چاہیے یہ سراسر غلط ہے خریداری پر زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ رزق دینے والا تو اللہ ہے اس لئے ہم کو اللہ سے مانگنا چاہئے اور اللہ سے ہی امید رکھنا چاہئے۔

مظفر نگر شہر کے مسلم علاقے مناکشی چوک کے فٹ پاتھ پر پھل بیچنے والے شاویز اور عارف اور سنگم ہوٹل کے مالک محمد سلیم کا کہنا ہے کہ ایسا فرمان پہلی بار آیا ہے لیکن سرکاری حکم ہے ماننا تو پڑے گا ہی کہ ہم کو اپنے مسلمان ہونے کا ثبوت دینا پڑ رہا ہے۔

پولیس والوں نے کہا ہے کہ اپنے اپنے ٹھیلے، ہوٹل دکانوں پر اپنا نام لکھو اس لیے ہم نے اپنا نام لکھا ہے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ پہلے کی طرح ہم سے ہندو اور مسلمان سبھی لوگ پھل خریدتے ہیں۔ کاوڑ یاتری بھی ہم سے پھل خریدتے ہیں وہ بھی یہ نہیں دیکھتے کہ کون ہندو ہے یا کون مسلمان۔ اس طرح کا فرمان پہلی بار آیا ہے-
سنگم ہوٹل کے مالک محمد سلیم نے کہا کہ ہم 20 سے 25 سالوں سے سنگم نام سے ہوٹل چلا رہے ہیں لیکن اس مرتبہ جو فرمان آیا ہے اس میں ہمیں اپنے ہوٹل کا نام سنگم سے بدل کر سلیم رکھنا پڑھ رہا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اس میں حکومت کی کیا منشا ہے معلوم نہیں وہ اس طرح کا فرمان کیوں جاری کر رہی ہے؟
اس پر رد عمل دیتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ہریندر ملک نے بھی کہا ہے کہ یہ فرمان سیاسی فرمان ہے اور ایسے فرمان ہندو مسلمان کے درمیان فرق میدا کرتے ہیں۔
تو وہی گزشتہ سال اس مہم کو شروع کرنے والے یوگ سادنا کیندر کے بانی یشویر مہاراج نے کہا کہ ہم مظفر نگر ضلع انتظامیہ کے ساتھ ساتھ ریاست کے وزیراعلی یوگی کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہماری چلائی جا رہی مہم کو عملی جامہ پہنایا۔
یہ بھی پڑھیں:

مظفرنگرمیں پھل فروشوں و دیگرکا ریاستی حکومت کے فرمان پر ردِعمل (ETV Bharat)

مظفر نگر (یوپی): مظفر نگر کاوڑ یاترا کو لے کر مظفر نگر پولیس کے ذریعے جاری کیے گئے حکم کے بعد سبھی کاوڑی راستوں پر ہوٹل، ڈھابوں اور سڑک کنارے چائے، پان، پھل اور جوس کے ٹھیلے لگانے والے مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے اپنی پہچان ظاہر کرتے ہوئے اپنے نام کا بورڈ لگانا شروع کر دیا ہے۔

کاوڑ راستے پر پھل کا ٹھیلا لگانے والے پھل فروشوں نے بتایا کہ بدھ کو مظفر نگر ضلع انتظامیہ کا ایک فرمان آیا تھا کہ سبھی دکاندار اور پھل بیچنے والے اپنے نام کا بورڈ لگائیں جس سے کاوڑیوں کو سب پہچان ہو سکے کہ ہوٹل کا مالک کون ہے اور پھل بیچنے والے کا نام کیا ہے۔

یہاں پر وینڈرس نے بتایا کہ پولیس والے آئے اور انہوں نے کہا کہ اپنے نام کا بورڈ لگاؤ اس لیے ہم نے اپنے نام کا بورڈ لگایا ہے۔ کاوڑ راستے پر پھل بیچنے والے محمد شاویز بتاتے ہیں کہ ہم کئی سالوں سے پھل کا ٹھیلا لگاتے ہیں انتظامیہ کا حکم آیا تھا کہ کاوڑ راستے میں اگر کوئی بھولا کاوڑیا سامان لیتا ہے تو وہ یہ دیکھ کر پھل نہیں خریدتا ہے کہ پھل ہندو سے لینا ہے یا مسلم سے لینا ہے مگر پولیس نے کیسا کہا ہم ویسا ہی کر رہے ہیں۔

پھل فروش نے آگے بتایا کہ ٹھیلے پر پہلے کبھی اس طرح کا حکم نہیں آیا تھا لیکن ہم بھارت میں رہتے ہیں یہاں ایسا نہیں ہونا چاہیے یہ سراسر غلط ہے خریداری پر زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ رزق دینے والا تو اللہ ہے اس لئے ہم کو اللہ سے مانگنا چاہئے اور اللہ سے ہی امید رکھنا چاہئے۔

مظفر نگر شہر کے مسلم علاقے مناکشی چوک کے فٹ پاتھ پر پھل بیچنے والے شاویز اور عارف اور سنگم ہوٹل کے مالک محمد سلیم کا کہنا ہے کہ ایسا فرمان پہلی بار آیا ہے لیکن سرکاری حکم ہے ماننا تو پڑے گا ہی کہ ہم کو اپنے مسلمان ہونے کا ثبوت دینا پڑ رہا ہے۔

پولیس والوں نے کہا ہے کہ اپنے اپنے ٹھیلے، ہوٹل دکانوں پر اپنا نام لکھو اس لیے ہم نے اپنا نام لکھا ہے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ پہلے کی طرح ہم سے ہندو اور مسلمان سبھی لوگ پھل خریدتے ہیں۔ کاوڑ یاتری بھی ہم سے پھل خریدتے ہیں وہ بھی یہ نہیں دیکھتے کہ کون ہندو ہے یا کون مسلمان۔ اس طرح کا فرمان پہلی بار آیا ہے-
سنگم ہوٹل کے مالک محمد سلیم نے کہا کہ ہم 20 سے 25 سالوں سے سنگم نام سے ہوٹل چلا رہے ہیں لیکن اس مرتبہ جو فرمان آیا ہے اس میں ہمیں اپنے ہوٹل کا نام سنگم سے بدل کر سلیم رکھنا پڑھ رہا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اس میں حکومت کی کیا منشا ہے معلوم نہیں وہ اس طرح کا فرمان کیوں جاری کر رہی ہے؟
اس پر رد عمل دیتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ہریندر ملک نے بھی کہا ہے کہ یہ فرمان سیاسی فرمان ہے اور ایسے فرمان ہندو مسلمان کے درمیان فرق میدا کرتے ہیں۔
تو وہی گزشتہ سال اس مہم کو شروع کرنے والے یوگ سادنا کیندر کے بانی یشویر مہاراج نے کہا کہ ہم مظفر نگر ضلع انتظامیہ کے ساتھ ساتھ ریاست کے وزیراعلی یوگی کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہماری چلائی جا رہی مہم کو عملی جامہ پہنایا۔
یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.