مرادآباد: یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) بل منگل کے روز اتراکھنڈ اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے یو سی سی بل کے لیے بلائے گئے اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوسرے دن یہ بل پیش کیا۔ اس بل کو لے کر پورے ملک میں بحث کا دور جاری ہے اور ملک کے دانشوران اس موضوع پر اپنا موقف رکھ رہے ہیں۔ اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ اور اسٹیٹ حج کمیٹی کے سابق چیئرمین مولانا زاہد رضا آج مرادآباد پہنچے۔ ای ٹی وی بھارت اردو کے ساتھ خاص بات چیت میں امیر شریعت کے لقب سے مشہور مولانا زاہد رضا نے اتراکھنڈ اسمبلی میں یونیفارم سول کوڈ بل پیش کیے جانے پر کہا کہ اتراکھنڈ حکومت نے یو سی سی بل کو لے کر جلد بازی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا ڈیڑھ سال پہلے سابق چیف سیکریٹری اور دیگر افسران کی قیادت میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی۔ اس کمیٹی نے مختلف مذاہب کے ماننے والے پیشواؤں اور رہنماؤں سے یو سی سی سے متعلق تبادلۂ خیال کیا تھا اور اس کی بنیاد پر یو سی سی کا خاکہ کھینچا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
اتراکھنڈ اسمبلی میں یکساں سول کوڈ بل پیش
انہوں نے کہا کہ مگر اس میں مسلم مذہبی رہنماؤں کو شامل نہیں کیا گیا۔ اس متعلق اتراکھنڈ کے علماء نے وزیر اعلیٰ اتراکھنڈ کو ایک خط لکھ کر آگاہ کرایا کہ جس طرح دوسرے مذاہب کے رہنماؤں اور دانشوروں سے یونیفارم سول کوڈ کے مسئلے پر بات چیت کی گئی ہے، وہیں مسلم علماء اور رہنماؤں کا بھی موقف لیا جائے اور مسلم مذہب کے ماننے والوں کو جو اعتراضات یو سی سی کو لے کر ہیں ان کو بھروسے میں لے کر یہ قانون نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل سے صرف مسلمانوں کو ہی اعتراض نہیں بلکہ سکھ، عیسائی، جین اور کئی آدی واسی طبقات کے ماننے والے بھی اس بل کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یو سی سی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس سے پہلے ہمارے ملک کے ہی ایک صوبے گوا میں بھی یو سی سی کو نافذ کیا جا چکا ہے۔ اس کے باوجود وہاں کے باشندے شریعت کے مطابق اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی حکومتوں نے شریعت کے خلاف کئی فیصلے کیے جس کو لے کر ملک کے سبھی فرقوں کے علماء نے بنا کسی تفریق کے ان فیصلوں کے خلاف اپنے اعتراضات پیش کیے اور اُن کی مخالفت کی۔ انہوں نے سخت لہجہ میں اس بات کا ذکر کیا کہ پورے ملک کے علماء اس بات کو لے کر اتفاق رکھتے ہیں کہ ہماری شریعت سے اگر کوئی بھی قانون ٹکرائے گا تو ہم اس کی کھل کر مخالفت کریں گے اور اس کو کسی بھی حال میں قبول نہیں کریں گے۔ ملک میں موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے بابری مسجد اور گیان واپی مسجد کے حوالے سے عدلیہ کے فیصلوں پر بھی ناراضگی جتائی۔