لکھنؤ: انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی جگہ انڈین جسٹس کوڈ (بی این ایس) آج سے ملک میں نافذ ہو گیا ہے۔ نیا قانون نافذ ہوتے ہی یوپی میں اس کے تحت پہلی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ نئے قانون کے مطابق پہلی ایف آئی آر اتر پردیش کے امروہہ کے رہرہ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ہے۔ یہ ایف آئی آر مجرمانہ قتل کے معاملے میں درج کی گئی ہے۔ پولیس نے نئے قانون BNS کی دفعہ 106 کے تحت ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
دراصل سنجے سنگھ سشیل کمار نے امروہہ کے رہڑا تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ شکایت کے مطابق شکایت کنندہ کے والد جگپال پیر کی صبح اپنے کھیت میں دھان کا پودا لگانے گئے تھے۔اس کے کھیت کے بازو اسی گاؤں کے رہنے والے راج ویر کا کھیت ہے جس میں اس نے بجلی کے تار لگائے تھے بجلی کا جھٹکا لگنے سے جگپال کی موت ہو گئی۔
اس کے بعد پولیس نے راجویر اور اس کے بیٹے بھوپ کے خلاف بی این ایس کی دفعہ 106 کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔ پہلے یہ کارروائی آئی پی سی کی دفعہ 304 کے تحت کی گئی تھی۔ یہ مجرمانہ قتل کا معاملہ ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ یکم جولائی یعنی آج سے ملک بھر میں تین نئے فوجداری قوانین نافذ ہو گئے ہیں، جس سے ہندوستان کے فوجداری انصاف کے نظام میں ایک جامع تبدیلی آئی اور نوآبادیاتی دور کے قوانین کا خاتمہ ہوا۔ انڈین جوڈیشل کوڈ، انڈین سول ڈیفنس کوڈ اور انڈین ایویڈینس ایکٹ نے بالترتیب برطانوی دور کے انڈین پینل کوڈ، کوڈ آف کریمنل پروسیجر اور انڈین ایویڈینس ایکٹ کی جگہ لے لی ہے۔