نوئیڈا:بھارتیہ کسان پریشد کے قومی صدر سکھویر خلیفہ نے کہا کہ ہائی پاور کمیٹی دہلی مارچ کی تحریک کو روکنے کے بعد تشکیل دی گئی تھی۔ تین ماہ میں مطالبات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ اس کی رپورٹ آپ کو دی جائے گی۔ چار مہینے گزر جانے کے بعد بھی این ٹی پی سی کے کسانوں کے مطالبے پر ایک بار میٹنگ ہوئی۔
اس کی وجہ سے این ٹی پی سی کے کسانوں میں غصہ ہے۔ ساتھ ہی، نوئیڈا اور گریٹر نوئیڈا اتھارٹی سے کسانوں کے مطالبات پر ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ اس لیے میٹنگ کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ 3 جولائی کو ڈی ایم کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ اس میں نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا اور دادری کے ہزاروں کسان شریک ہوں گے۔
محاصرے کے بعد ڈی ایم سے اب تک کیے گئے کاموں کی مکمل رپورٹ طلب کی جائے گی۔ اس کے بعد مزید حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے کسانوں کے ساتھ دھوکہ بازی کی ہے۔ آج تک ان کا ایک بھی مطالبہ پورا نہیں ہوا۔ ضرورت پڑنے پر دہلی کوچ بھی کیا جائے گا ۔ہم تو ان پر بھروسہ کر کے اپنی تحرک ملتوی کر دیئے تھے لیکن اب کسی نہ کسی نتیجہ پر پہنچے گے۔
ان مطالبات پر معاہدہ طے پایا تھا:
1997 کے بعد تمام کسانوں کو بڑھے ہوئے نرخوں پر معاوضہ دیا جائے۔ وہ عدالت گئے یا نہیں۔کسانوں کو 10 فیصد ترقی یافتہ زمین دی جائے۔آبادی کو جوں کا توں رہنے دیا جائے۔ ریگولیشن کی 450 مربع میٹر کی حد کو بڑھا کر 1000 فی مربع میٹر کیا جائے۔
زمین کی عدم دستیابی کی وجہ سے محکمہ بھولکھ میں اہل کسانوں کے 5 فیصد آبادی والے پلاٹ روکے نہیں جائیں گے۔ ان کی منصوبہ بندی کی جائے۔
عمارتوں کی اونچائی بڑھانے کی اجازت دی جائے۔ کیونکہ دیہات کے آس پاس بہت سی اونچی عمارتیں ہیں۔ ایسے میں ان کا علاقہ نشیبی علاقے میں آ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کسانوں نے حکومت سے بات چیت کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی
5 فیصد ترقی یافتہ پلاٹوں پر کاروباری سرگرمیوں کی اجازت دی جائے۔گاؤں کی ترقی کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے بجٹ کا بھی بندوبست کیا جائے۔ گاؤں میں لائبریریاں بنائی جائیں۔