ممبئی: ممبئی کے اسلام جمخانہ میں فیملی فرسٹ گائیڈنس کا دو روزہ اجلاس منعقد کیا گیا۔ اس نششت میں مہارشٹر سمیت ملک کی دوسری ریاستوں کے اسلامک اسکالرز، مفتیان، ڈاکٹرز، اور وکلاء نے شرکت کی۔ مقصد صرف یہی ہے کہ فیملی فرسٹ کے اس منشاء، اس کے ارادے کو معاشرے میں عام کیا جائے۔ جس کا خواب آج سے ساڑھے چودہ برس قبل اسلام کے علمبرداروں نے دیکھا تھا۔
مفتی اسامہ نے انجمن اسلام ممبئی سے تعلیم حاصل کی۔بعد میں وکالت کی تعلیم حاصل کی، دینی اور عصری تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایسا نہیں ہوا کہ مفتی اسامہ صرف اسلام کی ہی تبلیغ کی بلکہ تبلیغ کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے قانون کی پڑھائی کا بھی پورا پورا استعمال کیا اور آج ممبئی سے متصل پنویل علاقے میں وکالت کی پریکٹس کرتے ہیں۔ مفتی اسامہ کہتے ہیں کہ اس طرح کے مراکز جتنے زیادہ قائِم کیے جائیں اتنے کم ہیں۔ لوگ یہاں آئیں اور ٹریننگ لیکر اپنے اپنے علاقوں میں معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں، ایسا نہیں ہے کہ اس مرکز سے صرف مسلمانوں کی ہی خدمت کی جاتی ہے بلکہ یہاں غیر مسلمین کی بھی بڑی تعداد ہوتی ہے جو اس مرکز کا رخ کرتے ہیں اور مطمئن ہوکر ہی واپس جاتے ہیں۔
مفتی اشفاق قاضی نے کہا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلعم رحمت للعالمین تھے نہیں کہ رحمت للمسلمین ۔۔اسی لیے ہم اپنی خدمات میں پریشان حال لوگوں کا مذہب نہیں بلکہ پریشانیوں کہ حل کیسے نکالا جائے یہ دیکھتے ہیں۔ جامع مسجد ممبئی اسلامی فن تعمیر کی جیتی جاگتی مثال ہے جو قدرتی آبی ذخیرے پر تعمیر کی گئی ہے اس مسجد کو نہ تو مغلوں نے نہ تو انگریزوں نے بنایا ہے بلکہ اس کی تعمیر ڈھائی سو برس قبل کوکنی تاجر مسلمانوں نے اس وقت کی ہے جب ممبئی 7 جزیروں پر مشتمل تھا۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے کشتیوں کا سہارا لینا پڑتا تھا۔ اس مسجد میں دارالافتاء، قدیم کتب خانہ، عجائب خانہ بھی ہے جہاں ملک و بیرون ممالک سے لوگ ریسرچ کی غرض سے آتے ہیں۔
مسجد میں اسلامی دور حکومت کے دوران بھیجے گئے تحفے تحائف سمیت خانہ کعبہ کا غلاف بھی موجود ہے۔۔یہی نہیں یہاں ترکی سے بھیجا گیا پیغمبر اسلام حضرت محمد صلعم کے جبه کا وہ غلاف بھی موجود ہے جسے ہرا برس تبدیل کیا جاتا ہے اور دوسرے ممالک کو بطور ہدیہ بھیجا جاتا ہے۔ یہ شرف جامع مسجد ممبئی کو بھی حاصل ہے۔ یہ غلاف خلافت عثمانیہ کے ذریعے ممبئی کی جامع مسجد کو بھیجا گیا۔ خلافت عثمانیہ کے دوران اسلامی تاریخ اور پیغمبر اسلام سے متعلق کئی نادر اور نایاب نشانیوں کو زندہ جاوید رکھا تاکہ دنیا اس عظیم سلطنت خلافت عثمانیہ اور اسلامی دور اقتدار کے عروج زوال کی حقیقتوں سے روشناس ہو۔۔وہ سلطنت جس نے بر صغیر کے تین بر اعظموں پر تقریباً 700 برس حکومت کی۔