نئی دہلی: حال ہی میں سپریم کورٹ کے ذریعے دئے گئے فیصلے میں کہ مسلم مطلقہ خاتون اپنے شوہر سے گزارہ بھتہ وصول کر سکتی ہے جس کے بعد مسلمانوں میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ اس معاملے کو لے کر مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی سخت اعتراض کیا ہے اور اس معاملے میں ریویو پٹیشن داخل کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سے خاص بات چیت کی۔ اسلام میں قرآن و حدیث کے مطابق وصول قائم ہے جسے اسلامی شریعت کہا جاتا ہے اور مسلمان شریعت میں مداخلت برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ حال ہی میں جو سپریم کورٹ کا فیصلہ مطلقہ خاتون کو گزارہ بھتہ حاصل کرنے کے سلسلے میں آیا ہے اس کو ہم اسلامی شریعت میں مداخلت سمجھتے ہیں۔
مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کو ریو کے لئے سپریم کورٹ کا رخ کریں گے۔اسلامی شریعت میں مداخلت درست نہیں ہے۔ہمارے پاس عدالت اعظمیٰ کا رخ کرنے کا پورا اختیار ہے۔
واضح رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نےکل پریس کانفرنس کرکے سپریم کورٹ کے ذریعے مسلم مطلقہ خاتوں کو سابق شوہر سے گزارہ بھتہ حاصل کرنے کا فیصلہ پر سخت اعتراض کا اظہار کیتھا ااور اسے شریعت میں مداخلت قرار دیاتھا۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ کا اجلاس: گیانواپی مسجد، ماب لنچنگ، یونیفارم سول کوڈ سمیت متعدد مسائل پر غور و خوص
گزشتہ دنوں نئی دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ اس بات کا اعادہ کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اللہ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے لہذا حتی الامکان ازدواجی زندگی کو بنائے رکھنے کے لئے قرآن میں تاکید کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ طلاق سے پہلے معاملات کو درست رکھنے سے متعلق بھی قرآن مجید میں ہدایات موجود ہیں۔ لیکن تمام کوششوں کے باوجود ساتھ رہنا دشوار ہو جائے،تو احسن طریقہ سے جدائی ہی ایک معقول اور قابل عمل راستہ رہ جاتا ہے۔