ETV Bharat / state

پروفیسر راشد انور راشد کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار - Pro Rashid Anwar Rashid Passed Away

Death of Professor Rashid Anwar Rashid: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اساتذہ اور طلباء نے اردو کے معروف ادیب اور نقاد، شعبۂ اردو کے استاد پروفیسر راشد انور راشد کے افسوسناک انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 10, 2024, 12:48 PM IST

Expressing grief and sorrow over the death of Professor Rashid Anwar Rashid
Expressing grief and sorrow over the death of Professor Rashid Anwar Rashid

علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبۂ اردو کے استاد معروف ادیب اور نقاد، پروفیسر راشد انور راشد کا طویل علالت کی وجہ سے ممبئی کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران 7 اپریل کو انتقال ہوگیا تھا۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ اور چار بچے ہیں۔ پروفیسر راشد انور راشد نے جے این یو سے ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی تھی، جب کہ بی اے رانچی یونیورسٹی، رانچی سے کیا تھا۔ انہوں نے 25 سے زائد کتابیں شائع کیں۔ انہیں کئی اعزازات سے نوازا گیا، جن میں دہلی اردو اکیڈمی ایوارڈ، یوپی اردو اکیڈمی ایوارڈ، بہار اردو اکیڈمی ایوارڈ، مغربی بنگال اردو اکادمی ایوارڈ، دارجلنگ کلا پریشد ایوارڈ اور صدف انٹرنیشنل ایوارڈ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:

سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمان برق کا انتقال

ان کے انتقال پر قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ پروفیسر راشد ایک بڑے اسکالر تھے۔ جس کا اندازہ ان کی نثر اور شاعری سے ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا ”میں ان کے انتقال سے بہت افسردہ ہوں۔ میں ان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتا ہوں، اور مرحوم کی روح کے سکون کے لیے دعاگو ہوں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کے اہل خانہ اور چاہنے والوں کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی طاقت دے“۔

صدر شعبۂ اردو اور اردو اکیڈمی کے ڈائرکٹر پروفیسر ایم قمر الہدیٰ فریدی نے کہا کہ ڈاکٹر راشد انور راشد ایک خوش فکر شاعر، ناقد اور ادیب تھے۔ وہ نہایت دل نواز شخصیت کے مالک تھے۔ ان کی موت سے ان کے احباب ہی نہیں، پوری ادبی دنیا سوگوار ہے۔ افسوس کہ ہم نے اپنے پیارے ساتھی اور شعبۂ اردو، اے ایم یو نے ایک لائق استاد کو کھو دیا۔ راشد انور کے غم میں آنکھیں اشکبار ہیں اور دل بوجھل۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور احباب بالخصوص اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

شعبۂ ابلاغ عامہ کے استاد پروفیسر شافع قدوائی نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر راشد ایک عمدہ اسکالر تھے اور ان کی تخلیقی اور تنقیدی ذہانت نے اردو فکشن اور شاعری کو مالامال کیا۔ شعبۂ انگریزی کے چیئرمین پروفیسر محمد عاصم صدیقی نے کہا کہ راشد انور راشد ایک باکمال مصنف اور ایک اچھے شاعر تھے۔ وہ بہت حساس انسان تھے جس کی گواہی ان کی نظمیں دیتی ہیں۔ میں پچھلے دو برسوں میں ان کی بیماری کے دوران ان سے رابطے میں تھا، وہ ہمیشہ مثبت نظر آتے تھے۔ ان کی موت باعث رنج ہے۔ میں ان کے اہل خانہ کو دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔ نامور فکشن رائٹر محمد اشرف نے کہا کہ راشد انور راشد بے پناہ تخلیقی صلاحیتوں کے مالک تھے جس کے باعث ان کی تحریروں کو مقبولیت حاصل ہوئی۔

پروفیسر ایم عاشق علی، چیئرمین، شعبۂ ہندی نے کہا کہ پروفیسر راشد انور ایک باکمال مصنف تھے، جو صرف اردو فکشن تک محدود نہیں تھے، انھوں نے ہندی مجموعہ بھی شائع کیا تھا۔ پروفیسر طارق چھتاری نے کہا کہ پروفیسر راشد ایک ذہین انسان تھے۔ ان کی کتابیں ”دھوپ ایسی تو نہیں تھی پہلے“ (شعری مجموعہ)، قاضی عبدالستار (انٹرویو کی شکل میں سوانح عمری)، اردو غزل (تنقید)، اردو ڈرامہ، آثار لفظ (تنقید)، گیت سناتی ہے ہوا (فطرت پر مبنی شاعری)، قریب آؤ (ہندی شعری مجموعہ)، ہندی فلم: فن، اختصاص اور ارتقائی تسلسل (تجزیاتی مطالعہ)، نئے افسانے کا معنوی استعارہ، سبھاش چندر بوس (ترجمہ)، ہندوستان کی کہانیاں (ترجمہ)، مجروح سلطان پوری، فکشن مکالمہ اور فنونِ لطیفہ وغیرہ اس کی گواہی دیتی ہیں۔ پروفیسر راشد انور راشد 2003 میں اے ایم یو میں استاد مقرر ہوئے۔ اس سے پہلے انھوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔

علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبۂ اردو کے استاد معروف ادیب اور نقاد، پروفیسر راشد انور راشد کا طویل علالت کی وجہ سے ممبئی کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران 7 اپریل کو انتقال ہوگیا تھا۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ اور چار بچے ہیں۔ پروفیسر راشد انور راشد نے جے این یو سے ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی تھی، جب کہ بی اے رانچی یونیورسٹی، رانچی سے کیا تھا۔ انہوں نے 25 سے زائد کتابیں شائع کیں۔ انہیں کئی اعزازات سے نوازا گیا، جن میں دہلی اردو اکیڈمی ایوارڈ، یوپی اردو اکیڈمی ایوارڈ، بہار اردو اکیڈمی ایوارڈ، مغربی بنگال اردو اکادمی ایوارڈ، دارجلنگ کلا پریشد ایوارڈ اور صدف انٹرنیشنل ایوارڈ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:

سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمان برق کا انتقال

ان کے انتقال پر قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ پروفیسر راشد ایک بڑے اسکالر تھے۔ جس کا اندازہ ان کی نثر اور شاعری سے ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا ”میں ان کے انتقال سے بہت افسردہ ہوں۔ میں ان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتا ہوں، اور مرحوم کی روح کے سکون کے لیے دعاگو ہوں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کے اہل خانہ اور چاہنے والوں کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی طاقت دے“۔

صدر شعبۂ اردو اور اردو اکیڈمی کے ڈائرکٹر پروفیسر ایم قمر الہدیٰ فریدی نے کہا کہ ڈاکٹر راشد انور راشد ایک خوش فکر شاعر، ناقد اور ادیب تھے۔ وہ نہایت دل نواز شخصیت کے مالک تھے۔ ان کی موت سے ان کے احباب ہی نہیں، پوری ادبی دنیا سوگوار ہے۔ افسوس کہ ہم نے اپنے پیارے ساتھی اور شعبۂ اردو، اے ایم یو نے ایک لائق استاد کو کھو دیا۔ راشد انور کے غم میں آنکھیں اشکبار ہیں اور دل بوجھل۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور احباب بالخصوص اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

شعبۂ ابلاغ عامہ کے استاد پروفیسر شافع قدوائی نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر راشد ایک عمدہ اسکالر تھے اور ان کی تخلیقی اور تنقیدی ذہانت نے اردو فکشن اور شاعری کو مالامال کیا۔ شعبۂ انگریزی کے چیئرمین پروفیسر محمد عاصم صدیقی نے کہا کہ راشد انور راشد ایک باکمال مصنف اور ایک اچھے شاعر تھے۔ وہ بہت حساس انسان تھے جس کی گواہی ان کی نظمیں دیتی ہیں۔ میں پچھلے دو برسوں میں ان کی بیماری کے دوران ان سے رابطے میں تھا، وہ ہمیشہ مثبت نظر آتے تھے۔ ان کی موت باعث رنج ہے۔ میں ان کے اہل خانہ کو دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔ نامور فکشن رائٹر محمد اشرف نے کہا کہ راشد انور راشد بے پناہ تخلیقی صلاحیتوں کے مالک تھے جس کے باعث ان کی تحریروں کو مقبولیت حاصل ہوئی۔

پروفیسر ایم عاشق علی، چیئرمین، شعبۂ ہندی نے کہا کہ پروفیسر راشد انور ایک باکمال مصنف تھے، جو صرف اردو فکشن تک محدود نہیں تھے، انھوں نے ہندی مجموعہ بھی شائع کیا تھا۔ پروفیسر طارق چھتاری نے کہا کہ پروفیسر راشد ایک ذہین انسان تھے۔ ان کی کتابیں ”دھوپ ایسی تو نہیں تھی پہلے“ (شعری مجموعہ)، قاضی عبدالستار (انٹرویو کی شکل میں سوانح عمری)، اردو غزل (تنقید)، اردو ڈرامہ، آثار لفظ (تنقید)، گیت سناتی ہے ہوا (فطرت پر مبنی شاعری)، قریب آؤ (ہندی شعری مجموعہ)، ہندی فلم: فن، اختصاص اور ارتقائی تسلسل (تجزیاتی مطالعہ)، نئے افسانے کا معنوی استعارہ، سبھاش چندر بوس (ترجمہ)، ہندوستان کی کہانیاں (ترجمہ)، مجروح سلطان پوری، فکشن مکالمہ اور فنونِ لطیفہ وغیرہ اس کی گواہی دیتی ہیں۔ پروفیسر راشد انور راشد 2003 میں اے ایم یو میں استاد مقرر ہوئے۔ اس سے پہلے انھوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.