گیا:بہار میں 2025 کے اسمبلی الیکشن سے قبل سبھی پارٹیوں نے اپنی سطح سے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ بہار کانگریس نے بھی الیکشن سے قبل مسلمانوں کے درمیان اپنی پکڑ مضبوط بنانے کے لیے' پارٹی کے اقلیتی شعبہ ' میں بڑی تبدیلی کی ہے اور ساتھ ہی اس کو متحرک کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کانگریس نے اس کے لیے عمیر خان کو ذ مہ داری دی ہیں۔ اُنہیں کانگریس اقلیتی شعبہ بہار کا صدر بنایا گیا ہے۔ عمیر خان کا تعلق ضلع گیا سے ہے۔ وہ جنوبی بہار کے پہلے کانگریسی رہنماء ہیں جنہیں باضابطہ اس شعبہ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے یعنی کہ صدر بنایا گیا ہے۔ اس سے پہلے صرف ایک بار اعظمی باری اقلیتی شعبہ کے کارگزار صدر رہے تھے۔
عمیر خان کو ایسے وقت میں ذمہ داری دی گئی ہے، جب بہار میں حالیہ دنوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں مسلم رہنماء، کارکنان اور عوام آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین یا پھر پرشانت کشور کے جن سوراج کو حمایت دے رہے ہیں اور ان پارٹیوں میں شامل ہوگئے ہیں۔ پرشانت کشور کے ساتھ جانے والے مسلم رہنماء اور کارکنان میں بڑی تعداد آر جے ڈی اور کانگریس کے مسلم رہنماء اور کارکنان کی ہیں۔ حالانکہ کانگریس اقلیتی شعبہ کے نو منتخب ریاستی صدر عمیر خان اس حوالے سے کہتے ہیں کہ نوجوانوں کو پرشانت کشور گمراہ کررہے ہمیں۔ کیونکہ یہ وہی پرشانت کشور ہیں جو سال 2014 میں سبھی کچھ جاننے کے بعد بھی' ہر ہر مودی, گھر گھر مودی ' کا نعرہ دے رہے تھے۔ لیکن آج کل اب وہ بہار کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے میں لگے ہیں تاہم اس سے کانگریس یا انڈیا الائنس کو کوئی فرق نہیں ہوگا۔
دراصل گزشتہ روز کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال نے عمیر خان کو اقلیتی شعبہ کا ریاستی صدر بنائے جانے کا لیٹر جاری کیا تھا، عمیر خان کا سیاسی بیک گراونڈ رہا ہے اور ان کے ماموں شکیل احمد خان مرحوم بہار میں آر جے ڈی کے قدآور لیڈر اور کئی محکموں کے وزیر رہے تھے۔ عمیر خان اس سے پہلے جھارکھنڈ اقلیتی شعبہ کے انچارج تھے اور انہوں نے اپنی محنت سے وہاں اقلیتی شعبہ کہ متحرک کیا تھا اور اب انہیں بہار میں یہ ذمہ داری دی گئی ہے۔
عمیر خان سے ' ای ٹی وی بھارت ' کے نمائندہ نے بہار کے مسلم مسائل ، کانگریس کی بہار میں مسلمانوں کے درمیان کمزور پڑتی پکڑ، اقلیتی شعبہ گزشتہ کئی برسوں سے متحرک نہیں ہونے اور دیگر سیاسی سوالوں پر خصوصی گفتگو کی ہے۔ انہوں نے دوران گفتگو اپنی اعلی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جس اعتماد اور بھروسے کے ساتھ انہیں یہ ذمہ داری دی گئی ہے اس پر وہ ہر ممکن کھرا اتریں گے۔ پارٹی کو مضبوط کرنے، مسلم نوجوانوں کے درمیان کانگریس کے نظریہ اور کاموں کو پہنچایا جائے گا، انہوں نے اس دوران جن سوراج کے بانی اور سیاسی صلاح کار پرشانت کشور کی بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ وہ صرف مسلمانوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔ تاکہ سیکولر اور مسلمانوں کا ووٹ منتشر ہو اور ایک خاص نظریہ ہے کہ اتحاد کو فائدہ ہو۔ اس کے آگے ان کا کوئی دوسرا مقصد نہیں ہے۔
بہار میں کانگریس کا اقلیتی شعبہ گزشتہ کئی برسوں سے متحرک نظر نہیں آتا ہے، نہ ہی اقلیتی شعبہ اقلیتی فرقے کے معاملات، مسائل، حادثات، ظلم و زیادتی کے خلاف اپنی سطح سے فوری طور پر رد عمل کا اظہار کرتا تھا، اس حوالے سے جب نو منتخب ریاستی صدر اقلیتی سیل عمیر خان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی محبت اور عدم تشدد کے راستے پر چلنے والی پارٹی ہے۔ وہ معاشرے میں نفرت نہیں، محبت بانٹنے کا کام کرتی ہے صرف اقلیتی فرقے کے ہی نہیں بلکہ ہر فرقے برادری میں جہاں بھی زیادتی ظلم ہوگا، وہاں کانگریس کا ہر فرد اپنی آواز بلند کرے گا، جہاں تک بہار میں اقلیتی شعبے کے متحرک ہونے کی بات ہے تو اگلے کچھ مہینوں میں اس کا اثر دکھنے لگے گا اور بڑی تبدیلی بھی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتی شعبہ کو مضبوط کرنے کے لیے بلاک سے گاؤں تک جا کر رکنیت سازی مہم چلائیں گے۔ کانگریس سڑک سے لے کر اسمبلی تک سبھی فرقے برادری کے مسائل اور حق کی لڑائی لڑے گی، اقلیتی شعبہ صرف مسلمانوں تک محدود نہیں ہوگا۔ بلکہ اقلیتی فرقے میں جتنے بھی فرقے آتے ہیں، ان سبھی کو جوڑا جائے گا۔ اس کمیٹی میں سکھ عیسائی، پارسی، جینی اور بدھسٹ بھی ہوں گے اور سبھی کے مشورے اور محنت سے گاندھی کے نظریے کو گھر گھر تک پہنچایا جائے گا۔ عمیر خان نے دوسری پارٹیوں میں مسلمانوں کے جانے پر کہا کہ کچھ ہماری کمیاں بھی ہونگی لیکن اب پرانی باتوں پر بحث کرنے کے بجائے نئے سرے سے محنت کرنی کی ضرورت ہے۔ پہلے بھی محنت کی گئی ہے اور آگے محنت کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس قوم کی ایمانداری اور وفاداری ہے کہ وہ آئین کو بچانے کے لیے ہمیشہ آگے رہی ہے۔