ETV Bharat / state

مذہبی مقامات کو نوٹس معاملے پر سابق رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ سے خصوصی گفتگو - Gyasuddin Shaikh on AMC notice

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 28, 2024, 1:45 PM IST

Updated : Jul 28, 2024, 2:03 PM IST

گجرات میں احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے 2500 سے زائد مذہبی مقامات کو ہٹانے کا نوٹس جاری کیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف اور ڈر کا ماحول دیکھا جا رہا ہے ان میں 200 سے زائد مسلم مذہبی مقامات شامل ہیں۔ آخر کار یہ نوٹس کیوں دی گئی؟ اس کے خلاف کس طریقے سے قانونی لڑائی لڑی جائے گی۔ ان سبھی پہلوؤں پر ای ٹی وی بھارت نمائندہ روشن آرا نے سابق رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ سے خصوصی گفتگو کی۔

سابق رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ سے خصوصی گفتگو
سابق رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ سے خصوصی گفتگو (ETV Bharat)
سابق رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ سے خصوصی گفتگو (ETV Bharat)

احمد آباد: مذہبی مقامات کو احمدآباد میونسپل کارپوریشن کی نوٹس کے مسئلے پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سابق رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ نے کہا کہ یہ نوٹس صرف مساجد اور خانقاہوں کو نہیں دی گئی ہے بلکہ مندروں کو بھی جاری کی گئی ہے اور اس کا اثر کسی ایک طبقے پر نہیں بلکہ پورے سبھی سماج پر پڑنے والا ہے۔ اس نوٹس کی وجہ سے اس وقت لوگوں میں ڈر کا ماحول ہے۔ کہیں پر صدیوں پرانے بھی مزارات اور مساجد ہیں تو کہیں پر صدیوں پرانے مندر بھی ہیں۔

سابق رکن اسمبلی نے کہا کہ پہلے جب یہاں اتنا ڈولپمنٹ نہیں ہوا تھا تو لوگوں نے اپنی نجی جگہوں پر مذہبی مقامات بنا لیے لیکن جیسے جیسے ڈیولپمنٹ ہوا ٹی پی فائنل ہوئی۔ اس وقت ایسا ہوا کہ کئی مقامات پر مزارات، مساجد اور مندر روڈ اور راستوں کی زد میں آ گئے جسے کورٹ نے اپنی گائیڈ لائن کے مطابق راستے میں آنے والے مقامات کو توڑنے کا حکم دیا۔ اسی بنیاد پر یہ نوٹس جاری کی گئی ہے۔ اس کو لے کر کے سبھی ذمہ دار ایک دوسرے سے بات چیت کر رہے ہیں اور معاملے کو سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمن میں احمدآباد میونسپل کمشنر سے بھی بات کی ہے۔ ایک میٹنگ کا بھی اہتمام کیا جائے گا جس میں اس معاملے پر غور وفکر کیا جائے گا۔

مدنی مسجد کے معاملے پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں کہا کہ مدنی مسجد 400 سال پرانی ہے۔ منیر کلیمی صاحب اور پٹھان فیروز اس مسجد کے ٹرسٹی ہیں۔ جب احمد آباد کا قیام ہوا تھا، یہ مسجد اس وقت کی بتائی جاتی ہے۔ یہ پہلے علاقے کی عید گاہ تھی اور اس کے بعد یہ مسجد میں تبدیل ہوئی۔ اسے پانچ مرتبہ مندہم کیا گیا۔ پہلے 1969 میں، اس کے بعد 1985 میں، پھر 1992 میں اور اس کے بعد 2002 میں اسے مسمار کیا گیا۔ اس کے باجود اس کی بار بار از سر نو تعمیر ہوتی رہی۔ آخر میں جب یہ 2017 میں پالڈی انجلی میں پل بن رہا تھا تب بھی اسے نوٹس دی گئی تھی۔ تب گورنمنٹ کے ساتھ اے ایم سی کارپوریشن والوں کے ساتھ مسلم لیڈران نےمیٹنگ کی تو چار میٹر انہوں نے مسجد کو۔پیچھے کرنے کی ہدایت دی۔ اس کے عوض میں انہوں نے یہ کہا کہ آپ ایک منزل اوپر بنا لیجیے تو اس وجہ اوپر ایک اور منزل بنائی گئی۔ اس کے بعد یہ مسئلہ ٹھنڈا ہو گیا لیکن ابھی جب تازہ مسئلہ اٹھا تو 2500 مذہبی مقامات میں اسے بھی شامل کر لیا گیا اور اس مسجد کو چھٹویں بار نوٹس جاری کر دیا گیا۔ حالانکہ یہ مسجد ایک وقف کی گئی زمین پر بنی ہے اور اس کی رجسٹرڈ باڈی بھی وقف میں رجسٹرڈ ہے۔ وہیں اسے لینڈ ریکارڈ میں بھی رجسٹر کروانے کی کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔

غیاث الدین شیخ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ مساجد سے زیادہ مندروں کو نوٹس ملی ہے اور دوسری کی برادری کے لوگ بھی اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ سبھی طبقے کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر نظر ثانی کی جائے اور مذہبی مقامات کو نہ توڑا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: احمد آباد کی مدنی مسجد کو ہٹانے کا نوٹس، 2500 مذہبی مقامات کے انہدام کا خطرہ، جانیے کیا ہے پورا معاملہ

سابق رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ سے خصوصی گفتگو (ETV Bharat)

احمد آباد: مذہبی مقامات کو احمدآباد میونسپل کارپوریشن کی نوٹس کے مسئلے پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سابق رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ نے کہا کہ یہ نوٹس صرف مساجد اور خانقاہوں کو نہیں دی گئی ہے بلکہ مندروں کو بھی جاری کی گئی ہے اور اس کا اثر کسی ایک طبقے پر نہیں بلکہ پورے سبھی سماج پر پڑنے والا ہے۔ اس نوٹس کی وجہ سے اس وقت لوگوں میں ڈر کا ماحول ہے۔ کہیں پر صدیوں پرانے بھی مزارات اور مساجد ہیں تو کہیں پر صدیوں پرانے مندر بھی ہیں۔

سابق رکن اسمبلی نے کہا کہ پہلے جب یہاں اتنا ڈولپمنٹ نہیں ہوا تھا تو لوگوں نے اپنی نجی جگہوں پر مذہبی مقامات بنا لیے لیکن جیسے جیسے ڈیولپمنٹ ہوا ٹی پی فائنل ہوئی۔ اس وقت ایسا ہوا کہ کئی مقامات پر مزارات، مساجد اور مندر روڈ اور راستوں کی زد میں آ گئے جسے کورٹ نے اپنی گائیڈ لائن کے مطابق راستے میں آنے والے مقامات کو توڑنے کا حکم دیا۔ اسی بنیاد پر یہ نوٹس جاری کی گئی ہے۔ اس کو لے کر کے سبھی ذمہ دار ایک دوسرے سے بات چیت کر رہے ہیں اور معاملے کو سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمن میں احمدآباد میونسپل کمشنر سے بھی بات کی ہے۔ ایک میٹنگ کا بھی اہتمام کیا جائے گا جس میں اس معاملے پر غور وفکر کیا جائے گا۔

مدنی مسجد کے معاملے پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں کہا کہ مدنی مسجد 400 سال پرانی ہے۔ منیر کلیمی صاحب اور پٹھان فیروز اس مسجد کے ٹرسٹی ہیں۔ جب احمد آباد کا قیام ہوا تھا، یہ مسجد اس وقت کی بتائی جاتی ہے۔ یہ پہلے علاقے کی عید گاہ تھی اور اس کے بعد یہ مسجد میں تبدیل ہوئی۔ اسے پانچ مرتبہ مندہم کیا گیا۔ پہلے 1969 میں، اس کے بعد 1985 میں، پھر 1992 میں اور اس کے بعد 2002 میں اسے مسمار کیا گیا۔ اس کے باجود اس کی بار بار از سر نو تعمیر ہوتی رہی۔ آخر میں جب یہ 2017 میں پالڈی انجلی میں پل بن رہا تھا تب بھی اسے نوٹس دی گئی تھی۔ تب گورنمنٹ کے ساتھ اے ایم سی کارپوریشن والوں کے ساتھ مسلم لیڈران نےمیٹنگ کی تو چار میٹر انہوں نے مسجد کو۔پیچھے کرنے کی ہدایت دی۔ اس کے عوض میں انہوں نے یہ کہا کہ آپ ایک منزل اوپر بنا لیجیے تو اس وجہ اوپر ایک اور منزل بنائی گئی۔ اس کے بعد یہ مسئلہ ٹھنڈا ہو گیا لیکن ابھی جب تازہ مسئلہ اٹھا تو 2500 مذہبی مقامات میں اسے بھی شامل کر لیا گیا اور اس مسجد کو چھٹویں بار نوٹس جاری کر دیا گیا۔ حالانکہ یہ مسجد ایک وقف کی گئی زمین پر بنی ہے اور اس کی رجسٹرڈ باڈی بھی وقف میں رجسٹرڈ ہے۔ وہیں اسے لینڈ ریکارڈ میں بھی رجسٹر کروانے کی کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔

غیاث الدین شیخ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ مساجد سے زیادہ مندروں کو نوٹس ملی ہے اور دوسری کی برادری کے لوگ بھی اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ سبھی طبقے کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر نظر ثانی کی جائے اور مذہبی مقامات کو نہ توڑا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: احمد آباد کی مدنی مسجد کو ہٹانے کا نوٹس، 2500 مذہبی مقامات کے انہدام کا خطرہ، جانیے کیا ہے پورا معاملہ

Last Updated : Jul 28, 2024, 2:03 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.