حیدرآباد: تلنگانہ وقف بورڈ کے چئیرمین عظمت اللہ حسینی سے ملاقات کے دوران مسیح اللہ خان اوقافی مسائل پر مشتمل ایک یادداشت پیش کیا۔انہوں نے کے سی آر کے دور حکومت میں مسلمانوں کے قبرستان کے لئے منظور کردہ 125ایکر آراضی کو مختلف مسلمانوں کے طبقات مثلاً سنی، شیعہ ، بوہرہ ،میں فی کس 5 تا 6 ایکر آراضی منظور کرنے کا مطالبہ کیا جو مسٹر اکبر الدین اویسی قاید مقننہ کی جانب سے یادداشت پیش کرنے کے بعد بی آر ایس حکومت نے منظوری دی تھی۔
اس کے علاوہ حج ہاوز نامپلی سے متصلہ عمارت جس کی ادھوری تعمیر باقی تھی وقف مال کی تعمیر مکمل کرنے کے لیے بی آر ایس حکومت کی جانب سے 20کروڑ روپیے جاری کرنے کے باوجود تقریباً 6ماہ سے کانگریسی حکومت نے پس و پشت ڈال کر کسی قسم کے تعمیراتی کاموں کو انجام دینے سے قاصر ہے ۔
اس کے علاوہ مسیح اللہ خان نے یہ الزام عاید کیا کہ وقف بورڈ نے ٹمریس کے ساتھ صرف 20تا25 روپئے اسکوائر فٹ جو معاہدہ کیا ہے و حکومت اور وقف بورڈ کے قواعد و ضوابط کے خلاف ہےجبکہ اس کو وقف بورڈ کے اجلاس میں تبادلہ خیال کرتے ہوے فیصلہ کرنا چاہئے ۔
یہ بھی پڑھیں:تلنگانہ کے وقف بورڈ کے چئیرمین کی وزیراعلیٰ رنونت ریڈی سے ملاقات
چیرمین وقف بورڈ سید عظمت اللہ حسینی نے بغور سماعت کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی فیصلہ لیا جائے گا۔ وہ ہماری حکومت کی پالیسیوں پر منحصرہے۔ انہوں نے بتایاکہ عنقریب نیے چیف ایکزیکٹیو آفیسر ریاستی وقف بورڈ کا تقرر جیسے ہی ہوگا ان نکات کو وقف بورڈ کے اجلاس میں تبادلہ خیال کرتے ہوے منظوری دی جائے گی۔