بنگلورو:ملک کی دوسری ریاستوں کی کرناٹک میں بھی لوک سبھا انتخابات کے مدنظر سیاسی گہماگہمی زوروں پر ہے۔تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے تشہیری مہم زور شور سے جاری ہے۔
تشہیری مہم کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی جانب سے انتخابی ضابط اخلاق بھی خیال رکھا نہیں جا رہا ہے۔امیدواروں کی بیان بازی تمام حدیں پار کر جا رہیں ہیں۔تشہیری مہم کے دوران انتخابی ضابط اخلاق کی خلاف ورزیوں کرنے والوں میں کابینہ زورا سے لے کر وزیر اعظم تک شامل ہیں۔
اس سلسلے میں ہم نے اہم شخصیات سے بات کی اور اس موضوع پر کرناٹک کے فارمر ایڈووکیٹ جنرل پروفیسر روی ورما کمار و فارمر یونین منسٹر ڈاکٹر کے رحمان خان روشنی ڈال رہے ہیں کہ یہ مسئلہ کیا ہے اور اس کا کیا حل ہے۔
پروفیسر روی ورما کمار نے انتخابی مہم کے دوران کئی طرح کے واقعات کی یاد دہانی کرائی جو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہیں لیکن الیکشن کمیشن کچھ نہیں کرتا نظر آرہا ہے، جو کہ واقعی بدقسمتی ہے۔ پروفیسر ورما کہتے ہیں کہ اس کا حل یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو فعال بنایا جائے، الیکشن کمیشن کے خلاف عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑے۔
انتخابی میدان میں تشہیری مہم کے دوران چند سیاسی جماعتیں مذہب کا جم کر استعمال کر رہے ہیں لیکن تمام تر خلاف ورزیوں پر الیکشن کمیشن کی نظر نہیں پڑ رہی ہے۔اس ضمن میں سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر کے رحمان خان نے کہاکہ انتخابی ضابط اخلاق کی خلاف ورزی کے لئے الیکشن کمیشن ذمہ دار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:تاریخی کامیابی: فالکن سول سروس اکیڈمی کے 6 طلباء یو پی ایس سی امتحان میں کامیاب - UPSC Exam Civil Service Academy
سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر ڈاکٹر کے رحمن خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن بالکل خاموش اور غیر فعال نظر آرہا ہے جبکہ مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے اپوزیشن کے کئی سرکردہ لیڈروں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم انتخابی مہم کے دوران کھلے عام نفرت انگیز تقاریر کر رہے ہیں اور متعدد شکایات کے باوجود الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔