اورنگ آباد:الیکشن کمیشن آف انڈیا نے مطلع کیا ہے کہ کمیشن انتخابی حلقوں کے نام طے کر چکا ہے۔اس کے باعث نئے تبدیل شدہ چھترپتی سنبھاجی نگر اور دھارا شیو نام قبول نہیں کئے جاسکتے ہیں، ریاستی حکومت کے ڈپٹی سکریٹری ایم آر پارکر نے اس فیصلے سے تمام ضلع کلکٹریں کو آگاہ کر دیا ہے۔
چیف الیکشن کمیشن نے اس تعلق سے ریاستی حکومت کے نام مکتوب روانہ کیا ہے۔ تبدیلی نام کے فیصلے کا فائدہ اٹھانے کیلئے بی جے پی، شیوسینا اور ادھو ٹھا کرے بالا صاحب شیوسینا گروپ نے سیاسی پلیٹ وار نیز رسہ کشی جاری تھی ۔ اب یہ صاف ہو گیا ہے کہ لوگ سبھا انتخابات میں تبدیل شدہ ناموں کے بجائے پرانے نام اورنگ آباد و عثمان آباد کا ہی استعمال ہوگا۔ حد بندی کمیشن نے حلقہ انتخاب کی تشکیل اور نام کو قطعیت دے دی تھی۔
اس کے باعث الیکشن کمیشن نے مکتوب میں کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سےتبدیل شدہ نئے نام سے حلقہ انتخاب کے شناخت کی ضرورت نہیں ہے۔ سب سے پہلے اورنگ آباد شہر کا نام بدل کر چھترپتی سنبھاجی نگر کر دیا گیا تھا ، جاری کئے گئے نوٹیفکیشن میں اورنگ آباد ضلع کا نام نہیں بدلا گیا تھا۔ جس پر بعد میں تنازعہ پیدا ہونے کے بعد ضلع اور ڈویژن کے نام بدلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:ممبرا کی بڑھتی ہوئی آبادی کو دیکھتے ہوئے اضافی پولیس تھانے قائِم کرنے تجویز حکومت کو بھیجی گئی
بامبے ہائی کورٹ نے بھی سماعت ختم ہونے تک چھترپتی سنبھاجی نگر کا استعمال نہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ تاہم الیکشن کمیشن کے نئے فیصلے کے باعث تبدیلی نام کا مسئلہ پھر ایک بار سیاسی موضوع بننے کا امکان ہے۔ واضح ہو کہ لوک سبھا کے دونوں حلقہ انتخاب کے نام بدلنے کے لئے مرکزی حکومت کو تجویز پیش کی گئی تھی، لیکن الیکشن کمیشن تبدیل شدہ نام قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔