گیا: ضلع گیا میں واقع اقلیتی ادرہ مرزا غالب کالج میں اب نئے سیشن 2024 سے انٹرمیڈیٹ کی تعلیم نہیں ہوگی۔ حکومت نے یہاں انٹرمیڈیٹ کی تعلیم پر روک لگادی ہے۔ حکومت نے ان سبھی ڈگری کالجوں میں انٹر میڈیٹ کی تعلیم پر روک لگادی ہے جنہوں نے انٹر کی تعلیم کے لیے اپنے ڈگری کالج سے الگ انتظام نہیں کیا تھا۔
حالانکہ حکومت کی ہدایت کی روشنی میں زیادہ تر کالجوں نے تو انتظامات کر لیے تھے لیکن کچھ کالج تھے جنہوں نے انٹر میڈیٹ کی تعلیم کے نظام کو علیحدہ نہیں کیا تھا۔ ان میں ایک ' مرزا غالب کالج' بھی ہے جو انتظامات کرنے سے پیچھے رہ گیا۔ اس کے سبب یہ بڑا مسلہ اب پیش آیا ہے کہ یہاں سے انٹر میڈیٹ کی تعلیم نہیں ہوگئی۔ اب مرزا غالب کالج اپنے یہاں انٹر کالج، پلس ٹو اسکول کے اصولوں کے تحت انتظامات کر رجسٹریشن حاصل کرے اور سارے نظام کو کالج سے الگ سے پورا کرے تبھی یہاں انٹر میڈیٹ کی تعلیم دوبارہ ممکن ہوگی۔
انٹر میڈیٹ کی تعلیم یہاں سے بند ہونا کالج کمیٹیوں کی غفلت اور بے توجہی کا نتیجہ ہے۔ مرزا غالب کالج میں قریب چار ہزار طلباء و طالبات انٹر کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور ان میں اکثریت مسلم طلباء و طالبات کی تھی۔ کالج کے قیام کا بنیادی مقصد بھی فوت ہونےلگا ہے۔ دراصل ریاست کے ڈگری کالجوں میں نئے تعلیمی سیشن سے ہی انٹرمیڈیٹ کی تعلیم مکمل طور پر الگ ہو جائے گی۔ یہ اسکول کی تعلیم کا حصہ بن جائے گا۔ اس کی وجہ سے اس سال سے ہی ڈگری کالجوں میں گیا رہویں جماعت میں داخلہ بند ہو جائے گا۔
فی الحال ڈگری کالجوں میں 11 ویں کلاس میں پڑھنے والے طلباء ان ڈگری کالجوں میں 12 ویں جماعت میں نہیں پڑھ سکیں گے جن پر روک لگ گئی ہے۔ انہیں 12ویں جماعت میں پڑھنے کے لیے ہائر سیکنڈری اسکولوں میں داخلہ لینا ہوگا۔ محکمہ تعلیم کے مطابق ریاست کے 1,997 ڈگری کالجوں میں انٹرمیڈیٹ کی پڑھائی روک دی جائے گی۔
واضح ہو کہ سال 2005 میں نتیش کمار نے جب وزیر اعلیٰ کے طور پر بہار کا اقتدار سنبھالا اور ڈاکٹر مدن موہن جھا محکمہ تعلیم کے پرنسپل سکریٹری بنے تو بہار انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کونسل کو تحلیل کر کے بہار اسکول ایگزامینشن بورڈ میں ضم کر دیا گیاتھا۔ اس کے ساتھ ہی انٹرمیڈیٹ تعلیمی نظام کو بہار اسکول ایگزامینیشن بورڈ کے حوالے کر دیا گیا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کو ڈگری کالجوں سے الگ کیا جائے اور اسکی شروعات بھی کردی گئی تھی لیکن معاملہ کسی وجہ سے رک گیا تھا لیکن اب پھر سے اس پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے ۔
- کالج منتظمہ کی بے توجہی
مرزا غالب کالج کی ایک تاریخ تعلیمی تعمیراتی کاموں سے زیادہ آپسی انتشار تنازع اور اقتدار میں آنے کو لیکر توڑ جوڑ کو لیکر رہی ہے۔ اتنی فرصت نہیں تھی کہ اس سمت توجہ دی جائے۔ کالج کی ابھی کچھ دنوں سے مستقل کمیٹی ' گورننگ باڈی' تو نہیں ہے لیکن ایڈ ہاک کمیٹی بنی ہے۔ اس کے کنوینر سابق گورننگ باڈی کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی ہیں اور ممبران میں سابق چئیرمین کالج عزیز منیری اور سابق پروفیسر انچارج مرزا غالب کالج ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان ہیں۔
ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان نے کہاکہ یہ بہت تکلیف دہ معاملہ ہے۔ میں نے یہاں نوکری کی، پروفسیر انچارج بنا اور مختلف خدمات انجام دیں، انٹر بند ہونے سے کالج کا بہت بڑا نقصان ہے ۔اس کے لیے ذمہ دار وہ سارے ہیں جو یہاں کمیٹی میں رہے، جو جی بی میں شامل رہے ہیں۔ کیونکہ یہ ہنگامہ 1990 سے ہے کہ ڈگری کالجوں سے انٹرمیڈیٹ کا تعلیمی نظام ہٹا دیا جائے گا، تقریبا تمام کالجز نے اپنا انتظام کر لیا ہے لیکن مرزا غالب کالج یوں ہی تماش بین رہا۔
- علیٰحدہ انتظام کیلئے کوششیں جاری
ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان نے بتایا کہ ایڈ ہاک کمیٹی اس حوالے سے کوشش میں ہے۔ انٹر کالج کے لئے جو انتظامات ہونے ہیں اور جو اسکے اصول و ضوابط ہیں اس کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔ اسکے لیے ایڈہاک کمیٹی ماہرین کے ساتھ غور و فکر میں لگی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گیا: ڈاکٹر نور الدین خان کا سی یو ایس بی میں ہوا خصوصی لیکچر
واضح ہوکہ مرزاغالب کالج میں انٹرمیڈیٹ کے علاوہ گریجویشن اور پوسٹ گریجویٹ تک کی تعلیم ہوتی ہے۔ تاہم انٹر میڈیٹ اب ختم ہوگیا ہے۔ 1990 سے اب تک یعنی کہ 34 برسوں کے درمیان کئی کمیٹی بنی اور ختم ہوئی لیکن کسی نے اس پر توجہ نہیں دی اور نا ہی کوئی خاص پہل کی۔ کالج کی سابقہ کمیٹیوں کے افراد سے سوال کیا جائے کہ انہوں نے پہل کیوں نہیں کی ؟ تو جواب سبھی کا ایک ہوتا ہے پہلے کی کمیٹی کی غلطی اور بے توجہی کا نتیجہ ہے۔