علی گڑھ: ساہتیہ اکادمی ایوارڈ ایک ادبی اعزاز ہے جو ساہتیہ اکیڈمی ہر سال ادبی کام خدمات انجام دینے والوں کو دیتا ہے۔ بھارت کے آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل 22 ہندوستانی زبانوں کے علاوہ، یہ ایوارڈ راجستھانی اور انگریزی زبان سمیت کُل 24 زبانوں میں فراہم کی گئی ہے۔ ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سب سے پہلے سال 1955 میں دیا گیا تھا۔
اردو میں یہ ایوارڈ چترا مدگل کے ہندی ناول ’پوسٹ باکس نمبر 203 نالا سوپارا‘ کے اردو ترجمہ کے لیے احسن ایوبی کو دیا گیا ہے جو اردو کے ایک بہترین مترجم اور فکشن ناقد ہیں۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حاصل کی اور فی الحال وہ شعبہ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر احسن ایوبی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں ایوارڈ ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کتاب کو منتخب کرنے کے لئے سب سے پہلے جیوری ممبران کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا یہ اعزاز میرے لئے خوشی لے کر آیا ہے اور یہ سب میرے والدین کی دعاؤں کا زمرہ ہے اور اساتذہ کی تربیت کا فیضان ہے۔
تھرڈ جینڈر افراد کی جدوجہد، ان کے مسائل اور ان کی نفسیات کو تمام تر جزئیات کے ساتھ بیان کرتا ہوا یہ ناول خط کی تکنیک میں لکھا گیا ہے، جس میں ایک بچہ اپنی ماں کو خط کے ذریعہ اپنے حالات زندگی سے واقف کراتا ہے۔
ڈاکٹر احسن ایوبی کو ایوارڈ ملنے پر شعبہ اردو اے ایم یو کے صدر پروفیسر قمر الہدی فریدی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر احسن ایوبی گزشتہ برس سے ہمارے یہاں استاد ہیں۔ دور حاضر کے اچھے ترجمہ نگار ادیب ہیں ان کی کئی اہم تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں۔ہندی کی معروف ادیب چترا مدگل کے تیسرے جینڈر کے مسائل پر مبنی ناول پوسٹ باکس نمبر 203 تالا سو پارا کا اردو ترجمہ کر کے ڈاکٹر احسن ایوبی نے اردو ادب ذخیرہ میں ایک اچھے ناول کا اضافہ کیا ہے۔اردو ادب میں اس سے پہلے اس طرح کا کوئی دوسرا کام نہیں ہوا تھا۔
پروفیسر فریدی نے ساہتیہ اکادمی کا بھی شکریہ ادا کیا اور انھوں نے کہا کہ احسن ایوبی اس کے علاوہ بھی کئی دیگر زبانوں کے افسانوں کا بھی اردو ترجمہ کر چکے ہیں اور ان کی کئی کتابیں بھی منظر عام پر آچکی ہیں، ہم ان کے بہتر مستقبل کے لئے دعا گو ہیں۔واضح رہے کہ ہندی کی سینئر ترین رائٹر چترامد گل کا ناول پوسٹ باکس نمبر 203 نالا سو پارا تھرڈ جینڈر کے مسائل پر مبنی ہے، جو پہلی بار 2014 میں شائع ہوا اور اسے ساہتیہ اکادمی نے 2018 میں ایوارڈ سے سرفراز کیا۔
یہ بھی پڑھیں:مدرسہ آؤٹ ریچ پروگرام کا مقصد لڑکیوں کو بااختیار بنانا ہے: ٹیم اموبا
ناول کا اردو ترجمہ 2021 میں ساہتیہ اکادمی سے شائع ہوا ۔ ادبی حلقوں میں ناول کے موضوع، اسلوب، تکنیک اور ترجمہ کو خوب سراہا گیا۔ تھرڈ جینڈر کی جدو جہد، ان کے مسائل اور ان کی نفسیات کو تمام تر جزئیات کے ساتھ بیان کرتا ہوا یہ ناول خط کی تکنیک میں لکھا گیا ہے، جس میں ایک بچہ اپنی ماں کو خط کے ذریعہ اپنے حالات زندگی سے واقف کراتا ہے۔