بھاگلپور: کسی بھی جمہوری نظام میں بنیادی سہولیات جیسے صحت، تعلیمی نظام، اور مکانات کی فراہمی حکومت کی بنیادی ذمہ داری تصور کی جاتی ہے۔ ہمارے ملک کی ریاستی و مرکزی حکومت اپنے اشتہارات میں عوام کی صحت و فلاح بہبود کے بڑے بڑے دعوے بھی کرتی ہے۔عوام کے بہتر علاج کا ببانگ دہل اعلان بھی کرتی ہے۔
بہار میں شعبہ صحت کی حالت کا اندازہ بھاگلپور ریلوے اسٹیشن سے بمشکل تین کلومیٹر کی دوری پر واقع حبیب پور پنچایت کے اس پرائمری ہیلتھ سینٹر سے لگایا جا سکتا ہے۔ اس میں پرائمری ہیلتھ سنٹر کے اوپر چسپاں اس نئے بورڈ کے علاوہ سب خستہ حال ہو چکا ہے۔ عمارت آئی سی یو میں ہے ۔ ڈاکٹر کا چیمبر وینٹیلیٹر پر اخری سانسیں گن رہا ہے۔ عمارت کی اس ناگفتہ بہ حالت کی وجہ سے یہاں تعینات عملہ اور ڈاکٹر ڈرے سہمے رہتے کسی طرح اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہیں۔
سماج وادی پارٹی کے ضلع صدر سید اقبال رومی کا کہنا ہے کہ پرائمری سینٹر کی یہ حالت محکمہ صحت میں بدعنوانی کی ایک بدترین مثال ہے۔انتظامیہ کو اس ضمن میں اطلاع دی گئی لیکن اب تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔
مقامی وارڈ کونسلر کا کہنا ہے کہ اس ہیلتھ سنٹر کی عمارت کو لے کر محکمہ صحت سے کئی بار شکایت کی اور ہیلتھ سنٹر میں تعینات ڈاکٹر مونش نے بھی متعدد دفعہ ہیلتھ سنٹر کے مرمت کرانے کے لیے خط لکھا لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ہیلتھ سنٹر میں بنیادی سہولت کے نام پر طہارت خانہ بھی نہیں ہے، مرد اسٹاف تو ضرورت پڑنے پر کسی طرح اپنا انتظام کر لیتے ہیں لیکن خاتون عملہ کی پریشانی کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ نہ ہی ضروری دوائیں رکھنے کے لیے فریج ہے اور نہ ہی دیگر لوازمات ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بہار میں ایک اور پُل منہدم، سیوان میں 12 گھنٹے میں تین برج ہوئے دھڑام
ڈاکٹر محمد مونش نے کہاکہ وہ ملازم ہیں ۔اس کی دیکھ بھال کرنے کی انتظامیہ پر ہے۔ہستپال کی خستہ حالت کو لے کر انتظامیہ کو کئی خط لکھا جا چکا ہے۔ان لوگوں کا کہنا ہے کہ برسات کے دنوں میں عمارت میں پانی پوری طرح سے داخل ہو جاتا ہے ۔ ان لوگوں کو اپنی ڈیوٹی کرنے کے لیے باہر ٹیبل اور چیئر لگا کر مریضوں کو دیکھنا پڑتا ہے عمارت کی بدحالی کی وجہ سے محکمہ صحت کی طرف سے فراہم کرائی گئی اشیاء سڑ گل رہی ہیں اور اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے کرسیاں میز الماریاں اور دیگر چیزیں کباڑ بن چکی ہیں۔