ممبئی:رواں برس کے شروع میں مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے حاجی ملنگ درگاہ کا مسئلہ اٹھایا تھا۔وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ وہ صدیوں پرانے ڈھانچے کی آزادی کے لیے پرعزم ہیں۔ جبکہ دائیں بازو کے گروہوں کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک مندر ہے۔
گزشتہ 25 جون کو محکمہ جنگلات کی جانب سے کئی اداروں کو نوٹس جاری کرنے کے چند دن بعد یہ معاملہ سامنے آیا ہے۔ نوٹس میں ان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ نوٹس کے تین دن کے اندر زمین کی ملکیت سے متعلق تفصیلات جیسے لینڈ ریونیو ریکارڈ، جمع کرائیں۔ مانسون کے دوران لینڈ سلائیڈنگ کے زیادہ امکانات کی وجہ سے سات دن کے اندر تجاوزات ہٹا دی جائیں۔
انتظامیہ کو جواب دیتے ہوئے درگاہ ٹرسٹ نے تین دن سے زیادہ کا وقت مانگا تھا۔ کیونکہ سروے نمبر 134 جس کے نیچے درگاہ آتی ہے۔ اس میں 300-400 سے زیادہ عمارتیں ہیں۔نوٹس کے سلسلے میں محکمہ جنگلات نے کلیکٹر کے دفتر کے ساتھ مل کر جمعرات کی صبح پولیس افسران کی موجودگی میں تقریباً 85 گھروں کو منہدم کر دیا۔ حکام نے بتایا کہ صرف کمرشل عمارتیں گرائی گئیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق مہم کے دوران مقامی اپسرا ہوٹل سمیت عمارتوں کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، 'حال ہی میں ملنگ گڑھ کے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:حاجی ملنگ درگاہ کے اطراف میں انہدامی کارروائی 10 سے زائد دوکانیں زمین دوز
اس میں کچھ لوگ زخمی ہوئے تھے۔ تمام عمارتیں پہاڑی ڈھلا ن پر بنی ہیں۔ جہاں کوئی ٹھوس سطح نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے پورا علاقہ لینڈ سلائیڈنگ کا شکار ہو جاتا ہے۔ چونکہ ہزاروں زائرین یہاں آتے ہیں اس لیے ان کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔