مالیگاؤں: مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل کی جانب سے انکی رابطہ آفس پر پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ جس میں انہیں نے پولیس انتظامیہ سے مجلس کے ضلعی صدر و سابق میئر عبدالمالک یونس عیسی پر فائرنگ کروانے والے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل نے کہا کہ 27 مئی دیر رات گئے آگرہ روڈ تاج مال شاہ بلڈنگ مٹیریل کے پاس عبدالمالک یونس عیسی پر قاتلانہ حملہ ہوا۔ اور حملہ آوروں نے کئی راؤنڈ فائرنگ کی، جس کے سبب عبدالمالک شدید طور پر زخمی ہوگئے۔
فائرنگ کرنے کے الزام میں پولیس نے دو افراد کو گرفتار کرلیا اور مقامی کورٹ میں پیشی کی۔ جہاں معزز جج نے ملزمان کو چار دن کی پولیس تحویل میں رکھے جانے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ بڑی انوکھی گرفتاری کی گئی ہے، گرفتار ملزمان کے نام نہ تو ایف آئی آر میں ہے، اور نہ انکے ناموں کو میڈیا کے سامنے ظاہر کیا گیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پتہ نہیں پولیس شہریوں کو بیوقوف سمجھتی ہے، یا پولیس خود بے وقوف ہیں۔ کہیں نہ کہیں پولیس ملزمین کو بچانا چاہتی ہے یہ پولیس کی ملی بھگت ہے۔ جبکہ پولیس انتظامیہ نے از خود یہ طے کرلیا ہے کہ یہ زمین کا تنازعہ ہے، جب کہ ہماری معلومات کے مطابق مذکورہ معاملے میں ایک سے زائد لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ الگ الگ لوگوں کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی، تاہم کچھ قبل ہی ان اندیشے کی آگاہی پولیس انتظامیہ کو دی تھی۔
رکن اسمبلی نے مزید کہا کہ اگر پولیس انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے میں انصاف نہیں ملا تو، پولیس کے اعلی افسران سے رابطہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر پرائیوٹ ایف آئی آر (مجسٹریٹ کا مقدمہ) کا بھی تقاضا کریں گے۔ رکن اسمبلی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پولیس کی کارروائی سے انہیں اطمینان نہیں ہے، افسوس سابق میئر پر قاتلانہ حملہ ہوتا ہے اور پولیس پورے شہر کو چھوڑ کر ملزمین کے رشتہ داروں کے گھروں کو سیکورٹی دی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس انتظامیہ کی پریس کانفرنس سننے کے بعد یہ محسوس ہوا کہ پولیس عوام کو لڈو دے رہی ہے کہ ملزمان گرفتار، یہ معاملہ یہی پر ختم، جبکہ عوام اس سے مطمئین ہونے والی نہیں ہے۔ مالیگاؤں شہر کے سیاسی، تعلیمی، سماجی اور مذہبی افراد اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اتنی بڑی واردات بناء منصوبہ بندی کے نہیں ہوسکتی، پولیس کو ماسٹر مائنڈ کو سامنے لانا ہوگا۔ پولیس نے انصاف سے کام نہیں کیا، تو اس سے برے حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔