کولکاتا: وشو ہندو پریشد نے شیر کا نام اکبر اور شیرنی کا نام سیتا رکھنے کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ان دونوں شیر اور شیرنی کو مغربی بنگال کے سلی گوڑی واقع بنگال سفاری پارک میں ایک ساتھ رکھا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان جنگلی جانوروں کو 13 فروری کو تریپورہ کے چڑیا گھر سے لایا گیا تھا۔ محکمہ جنگلات کے اہلکاروں نے بتایا کہ ان کا نام 'اکبر' اور 'سیتا' پہلے ہی رکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں کا نام تریپورہ میں ہی رکھا گیا تھا۔
جانکاری کے مطابق مغربی بنگال میں وی ایچ پی کے کارکنوں انوپ کمار منڈل اور لکشمن کمار اگروال نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ یہ معاملہ ہائی کورٹ میں بھی پہنچ گیا ہے۔ جج سوگتا بھٹاچاریہ اس کیس کی سماعت 20 فروری کو کریں گے۔
وی ایچ پی کے مطابق ان دونوں کا نام مغربی بنگال کے محکمہ جنگلات کے اہلکاروں نے رکھا ہے اور ان کا مقصد ہندو مذہب کی توہین کرنا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل سبھنکر دتہ کا بیان انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہوا ہے۔ ان کے مطابق شیروں کے ان ناموں کی وجہ سے لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اس لیے انہوں نے کلکتہ ہائی کورٹ کی جلپائی گوڑی سرکٹ بنچ سے رجوع کیا ہے۔ واضح رہے کہ اکبر شیر کی عمر سات سال جب کہ سیتا شیرنی کی عمر ساڑھے پانچ سال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ببر شیر اکبر کو بنگال سفاری پارک لایا گیا
Royal Bengal Tiger سندربن میں جب رائل بنگال ٹائیگر ہرن کا شکار کیا