لکھنو:دعوت افطار میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری، یوپی کے انچارج اویناش پانڈے، ریاستی کانگریس کے صدر، سابق وزیر اجے رائے، یوپی اسمبلی میں کانگریس پارٹی کی لیڈر آرادھنا مشرا مونا اور رکن پارلیمان پرمود تیواری، نسیم الدین صدیقی ، مولانا یعسوب عباس، راجندر چودھری ارشد جمال سمیت شہر کے معزز و سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر علیم اللہ خان نے بتایا کہ کانگریس پارٹی برسوں سے دعوت افطار کا اہتمام کرتی ہے۔ لوک سبھا انتخابات سے اس افطار پارٹی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ اور بات ہے کہ انتخابات اور رمضان المبارک دونوں ساتھ میں پڑ رہے ہیں۔ کانگریس پارٹی کی کوشش ہے کہ ریاست میں گنگا جمنی تہذیب امن بھائی چارہ کا فروغ ہو۔ اسی کوشش کے تحت گزشتہ روز ہولی ملن کا پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا تو اج افطار پارٹی کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
وہیں کانگرس پارٹی اقلیتی مورچہ کے صدر شہنواز عالم نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں میں جس طریقے سے ملک میں نفرت کا ماحول بنایا گیا۔ہندو مسلم کے مابین ایک خلا پیدا کیا گیا۔ اسی خلا کو دور کرنے کے لیے کانگریس پارٹی نے ہمیشہ سے اس طرح کے پروگرام کا انعقاد کرتی رہی ہے۔ اسی کڑی میں اج افطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں شہر کے و بیرون شہر کے معزز شخصیات نے شرکت کی اور ملک میں امن و بھائی چارہ اور خوشحالی کے لیے دعا کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی بھی ایک زمانہ تھا جب افطار پارٹی کا اہتمام کرتی تھی لیکن اب اس نے افطار پارٹی کا اہتمام کرنا بند کر دیا یہ تو پارٹی کے لوگ ہی بتائیں گے کہ کیوں ایک اہم پروگرام کو ختم کر دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگرس پارٹی کی اتحادی سیاسی جماعت سماجوادی پارٹی نے جس طریقے سے مغربی اتر پردیش میں پارلیمانی انتخابات کے لیے ٹکٹ تقسیم کیے ہیں وہ قابل تشویش اور لائق اعتراض ہیں سماجوادی پارٹی کو واضح کرنا چاہیے کہ جو امیدوار جیتنے کے قابل نہیں ہے انہیں ٹکٹ کیوں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عین وقت پہ مراد آباد سے ایس ٹی حسن کا ٹکٹ کاٹ دیا گیا۔ بجنور میں 42 فیصد مسلمان ہیں وہاں دیپک سینی کو ٹکٹ دیا گیا رام پور میں مولانا محب اللہ ندوی کو ٹکٹ دیا گیا جنہوں نے پرچہ نامزدگی کے بعد فورا اعظم خان کے مخالف لوگوں سے ملاقات کی۔ اس کے علاوہ میرٹھ میں ابھی کوئی تصویر واضح نہیں ہے۔ لہذا مغربی اتر پردیش میں جہاں جہاں مسلم جیت سکتے تھے وہاں ٹکٹ مسلمانوں کو نہ دینا یہ واجب سوال ہے۔ ایسا سماجوادی پارٹی نے کیوں کیا اسے واضح کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے حصے میں اتر پردیش کے 17 لوک سبھا کی نشستیں ہیں جن میں سے دو مسلم امیدوار کو میدان میں اتارا ہے ایک سہارنپور سے عمران مسعود کو تو دوسرا امروہہ سے دانش علی کو میدان میں اتارا گیا ہے۔
ریٹائرڈ ائی اے ایس انیس انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ کانگرس پارٹی نے آزادی کے بعد سے ہی افطار پارٹی کا اہتمام کیا ہے ۔اس کا ایک مقصد ہے کہ اپسی بھائی چارہ کو قائم رکھا جائے۔ اسی سلسلے میں یہ پروگرام کچھ برسوں کے لیے بند ہو گیا تھا لیکن اب یہ سلسلہ شروع ہوا ہے ۔اس سے ایک مثبت پیغام قوم کو اور سماج میں جائے گا۔
اتر پردیش کے سابق کابینی وزیر نسیم الدین صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عید ملن ہولی ملن اور روزہ افطار پارٹی یہ بھارت کی قدیم تہذیبوں میں سے ہیں۔ان پروگرام کے ذریعہ ہم ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں ۔ مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ یہ گنگا جمنی تہذیب کی ابیاری کے لیے ان پروگرام کا اہتمام انتہائی ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سرخیز قادری پلاٹ میں شاپنگ نمائش کا اہتمام، مسلم خواتین کو دیا گیا پلیٹ فارم - Ramadan 2024
وہیں لکھنو کے نواب، نواب مسعود عبداللہ نے کہا کہ سب سے پہلے سبھی لوگوں کو رمضان کی مبارکباد پیش کرتے ہیں اور یہ بہت اچھا پروگرام ہے کہ کانگریس پارٹی نے انعقاد کیا۔شہر کے معزز اور سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔اس سے قبل ایک تاریخ رہی ہے کہ اتر پردیش کے گورنر ہاؤس میں بھی افطار پارٹی کا اہتمام کیا جاتا تھا لیکن گزشتہ کچھ برسوں سے یہ افطار پارٹی کا انعقاد نہیں کیا جاتا ہے۔ یہ افسوس کا مقام ہے۔