علی گڑھ: دماغی صحت کی اہمیت پر تربیتی پروگرام میں ویمنس کالج کی پرنسپل پروفیسر نعیمہ خاتون نے طالبات میں خودکشی کی بڑھتی ہوئی شرح کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے اقامتی یونیورسٹیوں میں ثقافتی صدمے اور تال میل کے مسائل سے نمٹنے کے لیے طالبات کے لیے بیداری پروگراموں کی اہمیت پر زور دیا۔ پروفیسر مرزا اسمر بیگ، ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنس نے ہندوستانی معاشرے پر مغربی ثقافت کے اثرات پر گفتگو کی اور غیر مادی ثقافتی اقدار کے تحفظ کی تلقین کی۔
یہ بھی پڑھیں:
مہمانوں اور شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے پروگرام کوآرڈینیٹر پروفیسر شاہ عالم نے ہندوستانی نوجوانوں میں دماغی صحت کے مسائل سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دماغی بیماریوں کے پھیلاؤ کے اعداد وشمار پیش کیے اور دماغی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے لائف اسکلس یعنی زندگی گزارنے کی مہارتوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف قسم کے دماغی تناؤ کا سامنا کرنے والے نوجوانوں کے لیے مثبت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایمس، نئی دہلی کے نیشنل ڈرگ ڈپینڈنس ٹریٹمنٹ سینٹر کی پروفیسر گوری شنکر نے تعصبات، امتیازی سلوک اور دماغی صحت کے چیلنجوں کی وضاحت کی اور مینٹل ہیلتھ ایکٹ 2018 کے انقلابی اثرات کا ذکر کیا۔
اے ایم یو کے شعبۂ انگریزی کے پروفیسر راشد نہال نے کمیونیکیشن اسکلس اور دماغی صحت کے باہمی تعلق پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مؤثر ابلاغ کی اہمیت پر زور دیا۔ شعبۂ لائبریری و انفارمیشن سائنس، اے ایم یو کے پروفیسر معصوم رضا نے شمالی ہندوستان میں دماغی صحت کی تحقیق پر ایک سائنٹومیٹرک مطالعہ پیش کیا اور 2010 سے 2023 تک دماغی صحت کی تحقیق کے بدلتے ہوئے منظر نامہ پر روشنی ڈالی۔