ETV Bharat / state

اے ایم یو میں پروفیسر طارق حسن کی یاد میں تعزیتی جلسہ - condolence Meeting At AMU

CONDOLENCE MEETING AT AMU سابق صدر شعبہ فارسی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) پروفیسر سید محمد طارق حسن کا علالت کے بعد 28 مئی کو انتقال ہو گیا تھا جن کی یاد میں آج شعبہ کے سیمینار ہال میں ایک تعزیتی جلسہ منعقد کیا گیا۔

پروفیسر طارق حسن کی یاد میں تعزیتی جلسہ
پروفیسر طارق حسن کی یاد میں تعزیتی جلسہ (etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 5, 2024, 5:47 PM IST

علیگڑھ:پروفیسر سید محمد طارق حسن گزشتہ کچھ سالوں سے علیل تھے۔ عمر کے ساتھ ساتھ ضعف بھی برھتا جارہا تھا۔ اگر چہ مرحوم عمر طبعی کو پہنچ چکے تھے لیکن ان کے سائے سے محروم ہونا ایک عظیم سانحہ ہے۔ رنج و غم اور ماتم کی اس گھڑی میں اللہ ان کے پسماندگان اور متعلقین کو صبر جمیل عطا کرے ان خیالات کا اظہار صدر شعبہ پروفیسر رانا خورشید نے اپنے خطاب میں کیا۔

واضح رہے پروفیسر سید محمد طارق کو فارسی زبان کی ترویج و اشاعت اور دیگر علمی خدمات کے صلہ میں حکومت ہند نے ۹۰۰۲ میں ’صدر جمہوریہ‘ ایوارڈ سے سرفراز کیا تھا۔

پروفیسر سید محمد طارق حسن کی ولادت با سعادت مورخہ 20 اپریل 1934 ء کو امروہہ کے محلہ ملانہ میں ہوئی۔ ان کی ابتدائی تعلیم مدرسہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد امروہہ میں حاصل کی۔ بعد ازآں امام المدارس انٹر کالج امروہہ سے ۹۵۹۱؁ء میں ہائی اسکول اور ۱۶۹۱؁ء انٹرمیڈیٹ پاس کیا گورمینٹ رضا ڈگری کالج رامپور سے بی۔ اے پاس کیا۔۳۶۹۱؁ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایم اے فارسی میں داخلہ لیا۔

۵۶۹۱؁ء میں امتیازی نمبروں سے ایم اے پاس کیا اور اول پوزیشن حاصل ہونے سے ان کو گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ بین الاقوامی شہرت کے حامل پروفیسر نذیر احمد کی نگرانی میں فارسی کی مشہور لغت ’شرف نامہ یحٰی منیری‘ کی تحقیق و تدوین اور تنقیدی متن کے موضوع پر مقالہ لکھ کر پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

پی۔ ایچ۔ ڈی کے دوران ہی ۰۷۹۱ میں شعبہ فارسی میں عارضی لکچرر ہوئے اور ۷۷۹۱؁ء میں مستقل ہوئے۔ پھر ترقی کر کے ۴۸۹۱ میں ریڈر، ۱۹۹۱؁ء میں پروفیسر اور ۶۹۹۱ میں صدر شعبہ فارسی مقرر ہوئے۔ ۵۰۰۲ میں کچھ عرصہ ڈین فیکلٹی آف آرٹس ہوئے اور ۰۳ اپریل ۵۰۰۲ کو ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔
تحقیق و تنقید اور علم و ادب کے میدان میں پروفیسر سید محمد طارق حسن نے خاص مقام پیدا کیا۔

مختلف موضوعات پر ان کی مندرجہ ذیل کتابیں زیور طبع سے آراستہ ہوئیں جن کے نام یہ ہیں:

۱۔ پی۔ ایچ۔ ڈی کا مقالہ ’شرف نامہ یحٰی منیری کا تنقیدی مطالعہ
۲۔ خوب چند ذکا کا تذکرہ ”عیار الشعراء“ کی تدوین
۳۔ شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی معرکتہ الارا کتاب ”تاریخ حقی۔ایک تنقیدی جائزہ“
۴۔ قصاید مختار کا لسانی مطالعہ
۵۔ فارسی بول چال
۶۔ ہندوستانی فارسی ادبیات کی فہرست
۷۔ دستور زبان فارسی وغیرہ۔

ان کے علاوہ ۵۲ سے زائد فارسی اور اردو میں تحقیقی اور تنقیدی مقالات تحریر فرمائے جو ہندوستان اور پاکستان کے مختلف رسائل و جرائد میں شائع ہوئے۔ ان کو مخطوطہ شناسی اور خط شکستہ کے پڑھنے میں خاص مہارت حاصل تھی۔ فارسی لغت اور قدیم ترین فارسی ادبیات پر مکمل دسترس حاصل تھی، ان کے علاوہ وہ فارسی اور اردو قادرالکلام شاعر بھی تھے”سوغات“ کے نام سے ان کا شعری مجموعہ منظر عام پر آچکا ہے۔

پروفیسر ازرمی دخت صفوی, انسٹی ٹیوٹ آف فارسی ریسرچ کی بانی ڈائریکٹر کا کہنا یے کہ پروفیسر سید محمد طارق حسن کا معاملہ اپنے رفقاء، ملازمین اور طلباء کے ساتھ بڑا کریمانہ اور مشفقانہ تھا۔ ان کے لہجے میں تلخی اور ترشی نہ تھی۔ خوش مزاجی ان کا شیوہ تھا شعبہ فارسی میں معیار تعلیم کو بلند کرنے، طلباء کی داخلی صلاحیتوں کو ابھارنے، علمی و ادبی سہولیات فراہم کرنے اور تعمیری کاموں کی تشویق کے حوالے سے انہوں نے ہمیشہ کشادہ قلبی کا ثبوت دیا بالخصوص مقابلہ جاتی امتحانوں کی تیاری کرنے والے طلباء کو وہ فجر کی نماز کے بعد اپنے گھر بلا کر ان کی تشنگی کو دور کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:شعبہ جدید ہندوستانی زبان کے مراٹھی سیکشن کو 104 کتابوں کا عطیہ

غم کی اس گھڑی میں شعبہ فارسی کے تمام اساتذہ، ملازمین اور طلباء پروفیسر سید محمد طارق حسن کے اہل خانہ اور پسماندگان بالخصوص اہلیہ محترمہ، برادر گرامی پروفیسر سید محمد ہاشم اور صاحبزادہ سید نعمان طارق اور چاروں صاحبزادیوں کی خدمت تعزیت پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ خالق کائنات ان کو جوار رحمت میں جگہ دے اور جنت الفردوس میں ان کے درجات بلند کرے۔

علیگڑھ:پروفیسر سید محمد طارق حسن گزشتہ کچھ سالوں سے علیل تھے۔ عمر کے ساتھ ساتھ ضعف بھی برھتا جارہا تھا۔ اگر چہ مرحوم عمر طبعی کو پہنچ چکے تھے لیکن ان کے سائے سے محروم ہونا ایک عظیم سانحہ ہے۔ رنج و غم اور ماتم کی اس گھڑی میں اللہ ان کے پسماندگان اور متعلقین کو صبر جمیل عطا کرے ان خیالات کا اظہار صدر شعبہ پروفیسر رانا خورشید نے اپنے خطاب میں کیا۔

واضح رہے پروفیسر سید محمد طارق کو فارسی زبان کی ترویج و اشاعت اور دیگر علمی خدمات کے صلہ میں حکومت ہند نے ۹۰۰۲ میں ’صدر جمہوریہ‘ ایوارڈ سے سرفراز کیا تھا۔

پروفیسر سید محمد طارق حسن کی ولادت با سعادت مورخہ 20 اپریل 1934 ء کو امروہہ کے محلہ ملانہ میں ہوئی۔ ان کی ابتدائی تعلیم مدرسہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد امروہہ میں حاصل کی۔ بعد ازآں امام المدارس انٹر کالج امروہہ سے ۹۵۹۱؁ء میں ہائی اسکول اور ۱۶۹۱؁ء انٹرمیڈیٹ پاس کیا گورمینٹ رضا ڈگری کالج رامپور سے بی۔ اے پاس کیا۔۳۶۹۱؁ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایم اے فارسی میں داخلہ لیا۔

۵۶۹۱؁ء میں امتیازی نمبروں سے ایم اے پاس کیا اور اول پوزیشن حاصل ہونے سے ان کو گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ بین الاقوامی شہرت کے حامل پروفیسر نذیر احمد کی نگرانی میں فارسی کی مشہور لغت ’شرف نامہ یحٰی منیری‘ کی تحقیق و تدوین اور تنقیدی متن کے موضوع پر مقالہ لکھ کر پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

پی۔ ایچ۔ ڈی کے دوران ہی ۰۷۹۱ میں شعبہ فارسی میں عارضی لکچرر ہوئے اور ۷۷۹۱؁ء میں مستقل ہوئے۔ پھر ترقی کر کے ۴۸۹۱ میں ریڈر، ۱۹۹۱؁ء میں پروفیسر اور ۶۹۹۱ میں صدر شعبہ فارسی مقرر ہوئے۔ ۵۰۰۲ میں کچھ عرصہ ڈین فیکلٹی آف آرٹس ہوئے اور ۰۳ اپریل ۵۰۰۲ کو ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔
تحقیق و تنقید اور علم و ادب کے میدان میں پروفیسر سید محمد طارق حسن نے خاص مقام پیدا کیا۔

مختلف موضوعات پر ان کی مندرجہ ذیل کتابیں زیور طبع سے آراستہ ہوئیں جن کے نام یہ ہیں:

۱۔ پی۔ ایچ۔ ڈی کا مقالہ ’شرف نامہ یحٰی منیری کا تنقیدی مطالعہ
۲۔ خوب چند ذکا کا تذکرہ ”عیار الشعراء“ کی تدوین
۳۔ شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی معرکتہ الارا کتاب ”تاریخ حقی۔ایک تنقیدی جائزہ“
۴۔ قصاید مختار کا لسانی مطالعہ
۵۔ فارسی بول چال
۶۔ ہندوستانی فارسی ادبیات کی فہرست
۷۔ دستور زبان فارسی وغیرہ۔

ان کے علاوہ ۵۲ سے زائد فارسی اور اردو میں تحقیقی اور تنقیدی مقالات تحریر فرمائے جو ہندوستان اور پاکستان کے مختلف رسائل و جرائد میں شائع ہوئے۔ ان کو مخطوطہ شناسی اور خط شکستہ کے پڑھنے میں خاص مہارت حاصل تھی۔ فارسی لغت اور قدیم ترین فارسی ادبیات پر مکمل دسترس حاصل تھی، ان کے علاوہ وہ فارسی اور اردو قادرالکلام شاعر بھی تھے”سوغات“ کے نام سے ان کا شعری مجموعہ منظر عام پر آچکا ہے۔

پروفیسر ازرمی دخت صفوی, انسٹی ٹیوٹ آف فارسی ریسرچ کی بانی ڈائریکٹر کا کہنا یے کہ پروفیسر سید محمد طارق حسن کا معاملہ اپنے رفقاء، ملازمین اور طلباء کے ساتھ بڑا کریمانہ اور مشفقانہ تھا۔ ان کے لہجے میں تلخی اور ترشی نہ تھی۔ خوش مزاجی ان کا شیوہ تھا شعبہ فارسی میں معیار تعلیم کو بلند کرنے، طلباء کی داخلی صلاحیتوں کو ابھارنے، علمی و ادبی سہولیات فراہم کرنے اور تعمیری کاموں کی تشویق کے حوالے سے انہوں نے ہمیشہ کشادہ قلبی کا ثبوت دیا بالخصوص مقابلہ جاتی امتحانوں کی تیاری کرنے والے طلباء کو وہ فجر کی نماز کے بعد اپنے گھر بلا کر ان کی تشنگی کو دور کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:شعبہ جدید ہندوستانی زبان کے مراٹھی سیکشن کو 104 کتابوں کا عطیہ

غم کی اس گھڑی میں شعبہ فارسی کے تمام اساتذہ، ملازمین اور طلباء پروفیسر سید محمد طارق حسن کے اہل خانہ اور پسماندگان بالخصوص اہلیہ محترمہ، برادر گرامی پروفیسر سید محمد ہاشم اور صاحبزادہ سید نعمان طارق اور چاروں صاحبزادیوں کی خدمت تعزیت پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ خالق کائنات ان کو جوار رحمت میں جگہ دے اور جنت الفردوس میں ان کے درجات بلند کرے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.