ETV Bharat / state

ریلوے پولیس کی جانب سے مدرسہ ٹیچرس کے خلاف غیرضروری مقدمہ درج کرنے کی مذمت - cases against madrasa teachers

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 29, 2024, 9:59 PM IST

Updated : May 29, 2024, 10:33 PM IST

ریلوے پولیس کی جانب سے گرفتار ٹیچرس کو مہاراشٹرا ہائیکورٹ کی جانب سے باعزت بری کرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے مولانا محمود دریابادی نے پولیس کے رویہ پر برہمی کا اظہار کیا۔

ریلوے پولیس کی جانب سے مدرسہ ٹیچرس کے خلاف غیرضروری مقدمہ درج کرنے کی مذمت
ریلوے پولیس کی جانب سے مدرسہ ٹیچرس کے خلاف غیرضروری مقدمہ درج کرنے کی مذمت (ETV Bharat)
ریلوے پولیس کی جانب سے مدرسہ ٹیچرس کے خلاف غیرضروری مقدمہ درج کرنے کی مذمت (ETV Bharat)

ممبئی: بھساول اور ناسک میں مدرسے کے بچوں کے ساتھ گرفتار کیے گئی مولانا باعزت بری ہوگئے محکمہ جی آر پی نے کورٹ میں کہا کہا یہ کے غلط فہمی کے سبب درج کیا گیا۔ اس معاملے میں کورٹ میں کلوزر رپورٹ داخل کی جاچکی ہے۔ ان تصویروں کو دیکھئے ۔یہ تصویریں ایک برس قبل منماڑ اور بھساول اسٹیشن کی ہیں۔ جب جی آر پی نے مستعدی دکھاتے ہوئے پانچ مولاناؤں کو گرفتار کر لیا کارروائی ایسی ہوئی کہ بس اب انہیں پھانسی کے پھندے تک ریلوے پولیس پہنچا کر ہی دم لیگی۔ لیکن ملک کے آئین کے سامنے پولیس کی دال نہیں گلی۔ اسی لیے جی آر پی نے کورٹ میں اپنی لاچاری ظاہر کی اور نتیجہ یہ ہوا کہ پولیس کو کورٹ کی پھٹکار بھی کھانی پڑی۔


گذشتہ برس بہار کے کچھ بچے مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے ٹرین سے سفر کر رہے تھے۔ چونکہ کرتا پائجامہ اور ٹوپی میں ملبوس تھے۔ اسلئے یہ پولیس کی نظر میں آگئے۔ جی آر پی کی نظر میں کرتا پائجامہ اور ٹوپی پہننا یہ گناہ عظیم اور گناہ کبیرہ کی فہرست میں آتا ہے۔ اسی لیے فوراً میڈیا اور پبلیسٹی کا پورا انتظام کرتے ہوئے جی آر پی کے سے سینیئر افسران نے جم کر واہ واہی لوٹی۔ لیکن جب اس بارے میں ہم نے ریلوے ڈی جی پرگیا سرودے سے انکا موقف جاننے کی کوشش کی تو اُنہوں نے اس پر کسی بھی طرح کا جواب دینے سے انکار کے دیا۔

گذشتہ برس 29 مئی کو بھساول اسٹیشن پر اور 31 مئی کو منماڑ اسٹیشن پر کرتا پاجامہ پہنے ہوئی ایسی پوشاک میں 59 بچے اور انکے ساتھ کچھ مولانا جو اُنہیں اپنے ہمراہ لیکر تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے مدرسہ جا رہے تھے جی آر پی کے ذریعے مدرسے کے پانچ اساتذہ کو گرفتار کیا گیا تھا اس معاملے میں ان اساتذہ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ بچوں کی اسمگلنگ کر رہے ہیں لیکن اب اسی معاملے میں جی آر پی نے کہا کہ اس کیس کو رواں برس مارچ میں بند کر دیا گیا ہے اور اس معاملے میں جو ایف آئی آر درج کی گئی تھی وہ پولیس کی غلط فہمی کی سبب درج کی گئی تھی۔ اسلئے کلوزر رپورٹ بھی داخل کی جا چکی ہے۔

مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ بچوں کو بال سدھار گرہ بھیج دیا گیا تھا ظاہر سی بات ہے کہ پولیس اگر ابتدائی تفتیش میں سنجیدہ ہوتی تو شاید ابتدائی جانچ میں چھوڑ دیا جاتا لیکن چونکہ ان سب کو ایک مخصوص لباس میں دیکھا گیا تو قانون کا بیجا استعمال کرتے ہوئے انہیں بلی کا بکرا بنانے میں جی آر پی کو زیادہ دیر نہیں لگی۔

ریلوے پولیس کی جانب سے مدرسہ ٹیچرس کے خلاف غیرضروری مقدمہ درج کرنے کی مذمت (ETV Bharat)

ممبئی: بھساول اور ناسک میں مدرسے کے بچوں کے ساتھ گرفتار کیے گئی مولانا باعزت بری ہوگئے محکمہ جی آر پی نے کورٹ میں کہا کہا یہ کے غلط فہمی کے سبب درج کیا گیا۔ اس معاملے میں کورٹ میں کلوزر رپورٹ داخل کی جاچکی ہے۔ ان تصویروں کو دیکھئے ۔یہ تصویریں ایک برس قبل منماڑ اور بھساول اسٹیشن کی ہیں۔ جب جی آر پی نے مستعدی دکھاتے ہوئے پانچ مولاناؤں کو گرفتار کر لیا کارروائی ایسی ہوئی کہ بس اب انہیں پھانسی کے پھندے تک ریلوے پولیس پہنچا کر ہی دم لیگی۔ لیکن ملک کے آئین کے سامنے پولیس کی دال نہیں گلی۔ اسی لیے جی آر پی نے کورٹ میں اپنی لاچاری ظاہر کی اور نتیجہ یہ ہوا کہ پولیس کو کورٹ کی پھٹکار بھی کھانی پڑی۔


گذشتہ برس بہار کے کچھ بچے مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے ٹرین سے سفر کر رہے تھے۔ چونکہ کرتا پائجامہ اور ٹوپی میں ملبوس تھے۔ اسلئے یہ پولیس کی نظر میں آگئے۔ جی آر پی کی نظر میں کرتا پائجامہ اور ٹوپی پہننا یہ گناہ عظیم اور گناہ کبیرہ کی فہرست میں آتا ہے۔ اسی لیے فوراً میڈیا اور پبلیسٹی کا پورا انتظام کرتے ہوئے جی آر پی کے سے سینیئر افسران نے جم کر واہ واہی لوٹی۔ لیکن جب اس بارے میں ہم نے ریلوے ڈی جی پرگیا سرودے سے انکا موقف جاننے کی کوشش کی تو اُنہوں نے اس پر کسی بھی طرح کا جواب دینے سے انکار کے دیا۔

گذشتہ برس 29 مئی کو بھساول اسٹیشن پر اور 31 مئی کو منماڑ اسٹیشن پر کرتا پاجامہ پہنے ہوئی ایسی پوشاک میں 59 بچے اور انکے ساتھ کچھ مولانا جو اُنہیں اپنے ہمراہ لیکر تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے مدرسہ جا رہے تھے جی آر پی کے ذریعے مدرسے کے پانچ اساتذہ کو گرفتار کیا گیا تھا اس معاملے میں ان اساتذہ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ بچوں کی اسمگلنگ کر رہے ہیں لیکن اب اسی معاملے میں جی آر پی نے کہا کہ اس کیس کو رواں برس مارچ میں بند کر دیا گیا ہے اور اس معاملے میں جو ایف آئی آر درج کی گئی تھی وہ پولیس کی غلط فہمی کی سبب درج کی گئی تھی۔ اسلئے کلوزر رپورٹ بھی داخل کی جا چکی ہے۔

مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ بچوں کو بال سدھار گرہ بھیج دیا گیا تھا ظاہر سی بات ہے کہ پولیس اگر ابتدائی تفتیش میں سنجیدہ ہوتی تو شاید ابتدائی جانچ میں چھوڑ دیا جاتا لیکن چونکہ ان سب کو ایک مخصوص لباس میں دیکھا گیا تو قانون کا بیجا استعمال کرتے ہوئے انہیں بلی کا بکرا بنانے میں جی آر پی کو زیادہ دیر نہیں لگی۔

Last Updated : May 29, 2024, 10:33 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.