ممبئی:مفتی سلمان ازہری کی گرفتاری کے بعد سے ہی ممبئی میں ان کے حامیوں کا مظاہرہ جاری ہے۔ گجرات اے ٹی ایس نے مسلم مذہبی رہنما مفتی سلمان ازہری کو جوناگڑھ میں مبینہ طور پر دیے گئے نفرت انگیز تقاریر کیس کے سلسلے میں گرفتار کرکے دو روز کے ٹرانزٹ ریمانڈ میں جوناگڑھ لے گئی۔ جونا گڑھ لے جانے سے پہلے مفتی سلمان اظہری کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں مجسٹریٹ نے انہیں 2 دن ٹرانزٹ ریمانڈ پر بھیج دیا۔ دراصل نفرت انگیز تقریر کا یہ پورا معاملہ جوناگڑھ گجرات کا ہے۔
الزام ہے کہ مفتی سلمان ازہری نے اشتعال انگیز تقریر کی ۔اس کے بعد پولیس نے از خود نوٹس لیا ۔ مفتی سلمان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 درج کر لی۔اس کے علاوہ آئی پی سی (بی)، 505(2)، 188 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔اس کے بعد گجرات اے ٹی ایس کی ٹیم گزشتہ روز اتوار کو مفتی سلمان ازہری کو گرفتار کرنے گھاٹکوپر پہنچی۔
گزشتہ روز اتوار کی صبح تقریباً 11 بجے انہیں تھانے لایا گیا جیسے ہی مفتی کے حامیوں کو اس کی اطلاع ملی، وہ تھانے کے باہر جمع ہونا شروع ہو گئے۔ شام تک حامیوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہو گئی۔بھیڑ نے مفتی سلمان ازہری کی حمایت نعرے بازی شروع کر دی۔ اس دوران حامیوں کی میڈیا والوں سے ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
حالانکہ مفتی سلمان نے خود تھانے کے اندر سے اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ میڈیا والوں کے ساتھ جھگڑا نہ کریں۔الزام ہے کہ کچھ حامیوں نے بس میں توڑ پھوڑ کرنے کی کوشش کی۔اس کے بعد ممبئی پولیس مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور ہجوم کو تھانے لے گئے۔
مفتی سلمان ازہری کے وکیل کا کہنا ہے کہ ہم ان کی اس بلاجواز حراست کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کریں گے کیونکہ پولیس نے 41A کا نوٹس بھی نہیں دیا۔وکلا کا مزید کہنا ہے کہ مفتی صاحب نے کسی مذہب کے خلاف کچھ نہیں کہا۔ ان کے حامیوں کو بری طرح زدوکوب کیا گیا ہم ان افسران کے خلاف بھی ہائی کورٹ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:ممبئی: مفتی سلمان ازہری کی گرفتاری پر احتجاج و لاٹھی چارج
ممبئی پولیس کے ڈی سی پی ہیمراج راجپوت نے کہا کہ علاقے میں اس وقت پوری طرح سے امن ہے۔ ہم مسلسل حامیوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ یہاں سے چلے جائیں۔ پولیس نے مقامی باشندوں کسی بھی طرح کی افواہ پر دھیان نہ دینے کی اپیل کی۔