ممبئی: صنعتی دارالحکومت ممبئی میں کلکٹر نے ہندو مذہبی تہواروں پر رات 12 بجے تک لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ جن تہواروں کو لیکر کلکٹر کی اجازت دی گئی ہے، اُن میں چھتر پتی ساہو جی مہاراج جینتی، ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر جینتی، یومو مہاراشٹر، گنیش اُتسو کے چار دن، عید میلاد النبی، نوراتری، دیوالی، کرسمس، 31 دسمبر کے لیے صبح 6 بجے سے لیکر رات 12 بجے تک کی اجازت دی جائے گی۔ اپنے فرمان میں کلکٹر نے کہا ہے کہ اس کے لیے اجازت دینے کا قانون بنایا گیا ہے۔ اس طرح سے پروگرام میں لاؤڈ اسپیکر کی اجازت لینے کے لیے آپ کلکٹر میں لیٹر جمع کرائیں۔ اس فرمان اور اُس کی اجازت کو لیکر کلکٹر نے کہا ہے کہ اس کے لیے اُنہیں پاور ہے اور وہ اپنے عہدے کا پاور اور حقوق کا استعمال کرتے ہوئے یہ اجازت دیں گے تاکہ ان دنوں آپ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کر سکیں۔
لاؤڈ اسپیکر پر اذان صوتی آلودگی نہیں: گجرات ہائی کورٹ
سن 2000 میں بنائے گئے صوتی آلودگی کے قوانین میں لاؤڈ اسپیکر اور دیگر موسیقی کے آلات کے استعمال کے حوالے سے قواعد موجود ہیں۔ ان قوانین کے مطابق رہائشی علاقوں میں صوتی آلودگی کی سطح دن میں 55 ڈیسیبل اور رات کو 45 ڈیسیبل سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ اگر آپ قواعد کو توڑتے ہیں تو آپ کو 5 برس کی قید ہو سکتی ہے۔ اس فرمان کے بعد مہاراشٹر نو نرمان سینا سیاسی پارٹی اور بی جے پی نے لاؤڈ اسپیکر اور ہونے والی اذان کو لے کر اعتراض جتایا اور مطالبہ کیا کہ اس قانون پر پولیس عمل کرنے کے لیے سختی برتے۔
بتایا گیا ہے کہ اس کے بعد ممبئی سمیت ملک کی الگ الگ ریاستوں میں اس قانون پر عمل کرنے کے لیے سختی برتی گئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مساجد سے لاؤڈ اسپیکر اُتار لیے گئے تاکہ قوانین کی خلاف ورزی نہ ہو۔ مہاراشٹر سے شروع ہونے والی یہ آگ آہستہ آہستہ دوسری ریاستوں تک بھی پہنچ گئی۔ کرناٹک، اتر پردیش، گوا، بہار سمیت کئی ریاستوں میں ہندو تنظیموں اور بی جے پی نے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بند کرنے کو کہا ہے۔ کئی لیڈران نے تو اپنے اپنے گھر پر لاؤڈ اسپیکر لگا دیا اور ہنومان چلیسا پڑھنے لگے۔