امراوتی: آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے جمعہ کے روز پچھلی وائی ایس آر سی پی حکومت کو ریاست میں قرضوں کے گہرے بحران کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ وائی ایس آر سی پی کے پانچ سالہ دور حکومت میں قرض کے بوجھ میں 9.74 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ سی ایم نائیڈو نے اسمبلی میں ایک وائٹ پیپر بھی پیش کیا۔
اس موقع پر انہوں نے وائی ایس آر سی پی حکومت پر سرکاری املاک کو گروی رکھنے کا الزام بھی لگایا۔ سی ایم نائیڈو نے کہا کہ، بلدیاتی اداروں کے فنڈز کا رخ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سابقہ حکومت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ریاست کی آمدنی کم ہوئی ہے اور قرضوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ وائٹ پیپر میں پچھلی حکومت کی مالی بے ضابطگیوں کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
- وائٹ پیپر میں انکشاف:
اس وائٹ پیپر کے مطابق تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے درمیان تقسیم کے مسائل حل نہیں ہوئے۔ کئی مرتبہ ایسے حالات پیدا ہوئے کہ لوگوں کو پنشن تک نہیں دی گئی۔ اس کے علاوہ تنظیم نو ایکٹ کے شیڈول 9 اور 10 کو حل نہیں کیا گیا۔ سال 2014-15 میں متحدہ آندھرا پردیش میں فی کس آمدنی 95,000 روپے تھی جو آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد کم ہو کر 93,903 روپے رہ گئی۔ اس کے ساتھ ہی تقسیم کے بعد تلنگانہ کی فی کس آمدنی بڑھ کر 1,24,104 روپے ہوگئی۔
اس میں کہا گیا ہے کہ 2014-15 میں آندھرا پردیش میں زراعت کا حصہ 33 فیصد اور تلنگانہ میں 19 فیصد تھا، لیکن اب ریاست پیچھے رہ گئی ہے۔ تاہم، اگر پولاورم مکمل ہوجاتا ہے، تو ہر ایکڑ کو سیراب کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی اگر ترقی ہوتی ہے تو آندھرا پردیش بھی تلنگانہ کے برابر ترقی کرے گا۔
وائٹ پیپر کے مطابق پانی کا بحران پیدا کرنے کا سہرا بھی سابقہ حکومت کو جاتا ہے۔ اگر ٹی ڈی پی اقتدار میں ہوتی تو پولاورم 2021 تک مکمل ہو چکا ہوتا۔ اس کے ساتھ ہی سیلاب کی صورت میں گوداوری ندی میں 57 لاکھ کیوسک پانی آئے گا۔ گوداوری میں چین کے بعد سب سے زیادہ سیلاب آتا ہے۔ گوداوری میں بحران پیدا ہونے کی صورت میں بڑا خطرہ ہے۔
- سابقہ حکومت نے کئی منصوبے ملتوی کر دیے:
وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں 990 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک نئی ڈایافرام دیوار تعمیر کی جانی ہے۔ یہ پروجیکٹ جو 2021 تک مکمل ہونا تھا، اسے 2027-28 تک ملتوی کر دیا گیا ہے اور امراوتی کی ترقی پیچھے رہ گئی ہے۔ ترقی جاری رہتی تو 7 لاکھ نوکریاں پیدا ہوتیں۔ اگر امراوتی کی ترقی ہوتی تو یہ تین لاکھ کروڑ روپے کی جائیداد بن جاتی۔
- امراوتی کی شان کو واپس لانے کی یقین دہانی:
وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ امراوتی کو اس کی پرانی شان میں واپس لائیں گے۔ اس سے پہلے، انھوں نے صنعتوں میں 7.72 لاکھ ملازمتیں پیدا کی تھیں اور سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی ریاستوں میں دوسرے نمبر پر رہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ فی کس آمدنی کو 13.2 فیصد تک لانے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 5 سالوں میں زرعی شعبے کی شرح نمو میں 5.7 فیصد اور سروس سیکٹر کی شرح نمو میں بھی 2 فیصد کمی آئی ہے۔ اس کے ساتھ شرح نمو 13.5 فیصد سے کم ہو کر 10.5 فیصد رہ گئی ہے۔
سی ایم نائیڈو نے کہا کہ شرح نمو میں کمی کی وجہ سے جی ایس ڈی پی میں 6.94 لاکھ کروڑ روپے کی کمی آئی ہے۔ یہی نہیں ریاست کی آمدنی میں بھی 76,195 کروڑ روپے کی کمی آئی ہے۔ ریت کی بے قاعدگیوں سے ریاست کو 7000 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ کانوں کے استحصال سے ریاست کو 9,750 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ان بے ضابطگیوں کی وجہ سے ہمارے پاس 1.29 لاکھ کروڑ روپے کا بجلی کا بقایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: