گیا:ریاست بہار کے گیا ضلع کے نیم چک بتھانی کے بنڈی گاوں میں آج دو فرقوں میں تصادم ہوگیا ، تصادم اسوقت پیش آیا جب رام للا شوبھا یاترا کا بنڈی گاوں سے گزر ہورہا تھا ، اس دوران لاٹھی ڈنڈے چلے اور سنگ باری بھی ہوئی حالانکہ ابھی حالات پرسکون ہیں لیکن کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔
ضلع کے سنیئر ایس پی آشیش بھارتی نے کہا پولیس پورے معاملے کی تحقیقات کررہی ہے اور قصورواروں پر کاروائی ہوگی جبکہ یہاں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر پولیس جلوس کے ساتھ ہوتی تو یہ واقعہ پیش نہیں آتا حالانکہ اس جھگڑے میں شدید طور پر کوئی زخمی نہیں ہوا ہے ، کچھ لوگوں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں وہیں اطلاع پاکر پہنچی پولیس نے حالات کو قابو کرلیا ہے ۔
جلوس کے راستے کو لیکر ہوا ہے تنازع
دراصل بتھانی کے بنڈی گاوں میں دونوں فرقے کی آبادی ہے تاہم جلوس اس راستےمیں داخل کردیا گیا جہاں ایک خاص فرقے کی آبادی ہے ، اسی بات کو لیکر تنازع ہوا ہے ، ایک طبقے کا کہنا تھاکہ وہ اس راستے جلوس لیکر نہیں جائیں جبکہ دوسرے طبقے کا کہنا تھا کہ وہ اسی راستے سے ہی جلوس لیکر جائیں گے ، اسی بات کو لیکر پہلے کہاسنی ہوئی اور پھر معاملہ مارپیٹ تک جاپہنچا حالانکہ اس محلے کے کچھ لوگ کہاسنی کو روکنے کی بھی کوشش کی تاہم اس دوران اچانک مارپیٹ شروع ہوگئی۔
بنڈی گاوں میں ہوئے جھگڑے کے بعد ایس ڈی او ، ڈی ایس پی اور پولیس کے دوسرے افسران موجود ہوکر کیمپ کیے ہوئے ہیں ، افسران کی طرف سے وہاں پر ابھی فوٹو اور ویڈیو بنانے پر روک لگادی گئی ہے اوگ ساتھ ہی سبھی کو اپنے گھروں میں رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔حالات قابو میں ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:آگرہ میں مسجد پر شرپسندوں نے لہرایا بھگوا جھنڈا، ویڈیو وائرل
اس حوالہ سے سنیئر ایس پی آشیش بھارتی نے کہاکہ معمولی بات کو لیکر دو فرقوں میں جھڑپ ہوئی ہے جسے قابو میں کرلیا گیا ہے دراصل سنگھوا گاوں سے جلوس نکل کر منیارگاوں ہوتے ہوئے آگے مندر کی جانب جارہاتھا اس میں شامل لوگ رقص کرتے ہوئے اپنی منزل کی طرف جارہے تھے تبھی جلوس بنڈی گاوں کی طرف مڑگیا اور آگے جاکر جھگڑا ہوگیا وہیں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جھگڑا پولیس کی لاپروائی کے سبب پیش آیا ہے جلوس کو گاوں کے محلے سے نہیں گزارنا چاہیے تھا کیونکہ وہ راستہ بھی نہیں ہے ، جلوس کو گاوں کے کنارے والے راستے سے گزاردیا گیا ہوتا تو یہ معاملہ پیش نہیں آتا ۔