ETV Bharat / state

سپریم کورٹ میں اے ایم یو کے اقلیتی کردار پر اہم تبصرہ

AMU minority status case سپریم کورٹ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی اقلیتی کردار سے متعلق جاری سماعت میں تمام دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ "اقلیتی ادارے کے قومی اہمیت کا ادارہ ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے"۔ سپریم کورٹ کے اس تبصرے کو اس معاملے میں اہم مانا جا رہا ہے۔

AMU minority status case
AMU minority status case
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 1, 2024, 1:58 PM IST

علی گڑھ: سپریم کورٹ نے بدھ کو عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کو اقلیتی کردار سے متعلق جاری سماعت میں تمام دلائل کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ اقلیتی ادارے کا قومی اہمیت کا ادارہ ہونے میں کوئی حرج نہیں، سپریم کورٹ کے اس تبصرے کو اہم مانا جارہا ہے۔ آج آٹھویں روز سپریم کورٹ میں اے ایم یو اقلیتی کردار سے متعلق سماعت جاری ہے۔ یونیورسٹی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون دلائل پیش کریں گے اس کے بعد اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل دلائل پیش کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکز نے عدالت میں اپنی ایک تحریری دلیل میں کہا ہے کہ اے ایم یو ایک قومی ادارہ ہے، اسے اقلیتی ادارہ نہیں سمجھا جانا چاہیے چاہے اس یونیورسٹی کو کسی اقلیتی شخص نے قائم کیا ہو یا نہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہ میں سات ججوں کی آئینی بنچ اے ایم یو کے اقلیتی کردار معاملے کی سماعت گزشتہ آٹھ روز سے جاری ہے۔

چندر چوڑ نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اقلیتی اداروں کے قومی اہمیت کے ادارے ہونے میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ بھارت آئین کا آرٹیکل 30 اقلیتوں کے تعلیمی اداروں کے قیام اور انتظام کے حق سے متعلق ہی ہے۔ سنہ 1967 میں ایس عزیز باشا بمقابلہ یونین آف انڈیا کیس میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے کہا تھا کہ اے ایم یو ایک مرکزی یونیورسٹی ہے، اس لیے اسے اقلیتی ادارہ نہیں سمجھا جا سکتا۔ تاہم جب پارلیمنٹ نے 1981 میں اے ایم یو (ترمیمی) ایکٹ منظور کیا تو اس نے اپنی اقلیتی حیثیت دوبارہ حاصل کی تھی۔

مزید پڑھیں: 'اگر ایمانداری سے فیصلہ ہوا تو یقیناً اے ایم یو کے اقلیتی کردار کے حق میں ہوگا'

سماعت کے دوران ایک وکیل نے اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت سے متعلق ایک سوال پر بحث کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اور دیگر سیاسی افراد کا نام لیا تو چیف جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ ہم آئینی قانون کے دائرے سے دور نہیں جائیں گے، سیاسی شخصیات پر تبصرہ نہیں کریں گے۔

علی گڑھ: سپریم کورٹ نے بدھ کو عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کو اقلیتی کردار سے متعلق جاری سماعت میں تمام دلائل کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ اقلیتی ادارے کا قومی اہمیت کا ادارہ ہونے میں کوئی حرج نہیں، سپریم کورٹ کے اس تبصرے کو اہم مانا جارہا ہے۔ آج آٹھویں روز سپریم کورٹ میں اے ایم یو اقلیتی کردار سے متعلق سماعت جاری ہے۔ یونیورسٹی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون دلائل پیش کریں گے اس کے بعد اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل دلائل پیش کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکز نے عدالت میں اپنی ایک تحریری دلیل میں کہا ہے کہ اے ایم یو ایک قومی ادارہ ہے، اسے اقلیتی ادارہ نہیں سمجھا جانا چاہیے چاہے اس یونیورسٹی کو کسی اقلیتی شخص نے قائم کیا ہو یا نہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہ میں سات ججوں کی آئینی بنچ اے ایم یو کے اقلیتی کردار معاملے کی سماعت گزشتہ آٹھ روز سے جاری ہے۔

چندر چوڑ نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اقلیتی اداروں کے قومی اہمیت کے ادارے ہونے میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ بھارت آئین کا آرٹیکل 30 اقلیتوں کے تعلیمی اداروں کے قیام اور انتظام کے حق سے متعلق ہی ہے۔ سنہ 1967 میں ایس عزیز باشا بمقابلہ یونین آف انڈیا کیس میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے کہا تھا کہ اے ایم یو ایک مرکزی یونیورسٹی ہے، اس لیے اسے اقلیتی ادارہ نہیں سمجھا جا سکتا۔ تاہم جب پارلیمنٹ نے 1981 میں اے ایم یو (ترمیمی) ایکٹ منظور کیا تو اس نے اپنی اقلیتی حیثیت دوبارہ حاصل کی تھی۔

مزید پڑھیں: 'اگر ایمانداری سے فیصلہ ہوا تو یقیناً اے ایم یو کے اقلیتی کردار کے حق میں ہوگا'

سماعت کے دوران ایک وکیل نے اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت سے متعلق ایک سوال پر بحث کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اور دیگر سیاسی افراد کا نام لیا تو چیف جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ ہم آئینی قانون کے دائرے سے دور نہیں جائیں گے، سیاسی شخصیات پر تبصرہ نہیں کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.