لکھنؤ: لکھنؤ کے اکبر نگر میں آج لکھنؤ میونسپل کارپوریشن اور لکھنؤ ڈولپمنٹ اتھارٹی نے 16 بلڈوزر لگا کر کے درجنوں مکان پر انہدامی کارروائی کی۔ صبح نو بجے سے 12 بجے تک یہ کارروائی چلی۔ اس کے بعد تین بجے سے رات آٹھ بجے تک بلڈوزر مسلسل مکان ڈھاتے رہے۔ ای ٹی وی بھارت نمائندہ نے اکبر نگر کے رہائشیوں سے بات چیت کی۔ اس دوران وہاں کی خواتین نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے فوراً بعد انہدامی کارروائی بہت ہی افسوسناک ہے۔ لکھنؤ سے بی جے پی کے قدآور رہنما راج ناتھ سنگھ انتخابی میدان میں تھے اور ہم لوگوں نے بڑھ چڑھ کر انہیں ووٹ ڈالا اور انہیں کامیاب بنایا۔ امید تھی کہ بلڈوزر کی کارروائی کو روک دیا جائے گا اور یہاں کے مکینوں کو نہیں اجاڑا جائے گا۔ لیکن انتخابات ختم ہوتے ہی تمام مکانوں کو توڑا جا رہا ہے۔ تقریباً 16 بلڈوزر کے ذریعے آج صبح سے ہی مکانوں پر انہدامی کارروائی کی جارہی ہے۔ ان میں چار مساجد اور ایک مدرسہ بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انتخابی نتائج کے بعد لکھنو کے اکبر نگر کو مسمار کردیا جائے گا، الاٹمنٹ لیٹر تقسیم
ایک خاتون نے کہا کہ اگرچہ ہمارے مکانوں کو توڑ دیا جائے ہمیں اس کا افسوس نہیں ہے لیکن ہماری مساجد اور مدرسے کو چھوڑ دیا جائے۔ کیونکہ اس سے ہمارے مذہبی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچے گی۔ اس علاقے میں ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ جن میں ہزاروں کی تعداد میں بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے۔ وہیں نوجوان اور گھر کے ذمہ دار کو بھی اس بات کا صدمہ ہے کہ اب وہ روزگار کہاں تلاش کریں گے۔ کئی لوگ تو چھوٹے کاروباری اور مزدور تھے۔ لیکن اب حکومت نے انہیں وزیراعظم رہائشی اسکیم کے تحت دوبگہ علاقے میں گھر دیا ہے۔ وہ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اگر ہم لکھنؤ آئیں گے تو تقریباً سو روپے کا کرایہ خرچ ہوگا اور آمدنی بہت کم ہوتی ہے۔ تو ایسے میں ہمارا گھر کیسے چلے گا؟ اس علاقے میں بیشتر لوگ دکان کیے ہوئے تھے۔ جن کی دکانیں بھی توڑ دی گئی ہیں۔ اب وہ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ لکھنؤ میونسپل کارپوریشن اور ایل ڈی اے نے مہینوں قبل اس علاقے میں نوٹس چسپا کر کے یہ اعلان کر دیا تھا کہ علاقے میں تعمیر تمام گھر غیر قانونی ہیں اور ان پر انہدامی کارروائی ہوگی۔ ککریل ندی کو سابرمتی ندی کی طرز پر ڈیولپ کیا جائے گا۔ جس کے بعد یہاں کے رہائشیوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ عدالت نے کچھ دنوں تک تو انہدامی کارروائی پر روک لگا دی تھی۔ لیکن اس کے بعد عدالت سے بھی اجازت مل گئی۔ یہ انہدامی کارروائی تقریباً ایک مہینے تک جاری رہے گی۔ اور جتنے بھی غیر قانونی مکانات تعمیر ہوئے تھے۔ ان سبھی کو منہدم کر دیا جائے گا۔ اس علاقے میں کئی مندر گردوارے۔ مساجد، مدرسے اور اسکول بھی موجود ہیں۔