گیا: ریاست بہار کا ضلع گیا ادبی ثقافتی اور مذہبی مقامات کے علاوہ کتب بینی کی وجہ سے بھی معروف ہے۔ یہاں گیا شہر میں قریب چار برسوں بعد کتاب میلہ 'مگدھ پستک میلہ 'لگا ہے، جس میں 70 سے زیادہ اسٹال لگے ہیں لیکن اس میں 30 اسٹال کتابوں کے ہیں۔ ان میں صرف دو اسٹال اُردو کی کتابوں کے ہیں۔ حالانکہ ان دونوں اسٹالوں میں اُردو ادب، تاریخ، شاعری و غزلوں کے مجموعے، کہانیاں اور ادبی شخصیات کی کتابوں سے زیادہ مذہبی، امن اور مذیبی جماعتوں سے متعلق کتابیں زیادہ ہیں، جماعت اسلامی کے بک اسٹال'اسلامی بک' میں کتابوں کی ایک بڑی تعداد اسلامی معلومات کی اُردو اور عربی کتابوں کا ہندی اور انگریزی ترجمہ ہے۔
قرآن مجید کا ہندی ترجمہ بھی اسٹال پر ہے جو کہ یہاں بک اسٹال پر آنے والے برادران وطن ' غیر مسلموں ' کو بطور تحفہ پیش کیا جاتا ہے ، میلے میں دو اسٹالوں میں ایک اسلامی بک پبلکشن ہے جبکہ دوسرا احمدیہ پبلکشن ہے ، اردو اسٹال کو اچھے رسپانس مل رہے ہیں۔ اس حوالے سے جماعتِ اسلامی کے مقامی امیر مسرور احمد کہتے ہیں چونکہ اسلام کے تعلق سے جانکاری کے لیے دوسرے طبقے کے لوگوں میں تجسس ہے ، اس وجہ سے اسلامی معلومات کی ہندی اور انگریزی عبارت والی کتابوں کو زیادہ رکھا گیا ہے اور اس کی خریداری بھی زیادہ ہے۔ کتابوں کے شائقین کی تعداد آج بھی اچھی خاصی ہے لیکن یہ کہ انکی پسند اور معلوماتی مضامین پر مشتمل کتابیں ہوں تبھی شائقین کی اسٹال تک رسائی ہوگی ، البتہ شائقین کی پسند کی کتابیں نہیں ہوں تو اسکا اثر ہوگاکہ اسٹال توجہ کا طالب ہی رہ جائے گا۔
اُنہوں نے اسلامی کتابوں کا ہندی ترجمہ مفت میں دینے کے سوال پر کہا کہ موجودہ وقت میں نفرت اور امتیازی رویہ وسیاست کے سبب کچھ لوگوں کے درمیان اسلام اورمسلمانوں کے تعلق سے شبہات پیدا کردیے گئے ہیں جوکہ غلط ہے اور حقیقت پر مبنی نہیں ہے ، اس کی وجہ سے اپنے ملک ہندوستان میں آپسی بھائی چارے پر بھی اثر پڑا ہے ، شبہات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور یہ تبھی ممکن ہے جب ہم اپنی مذہبی باتیں ان تک پہنچائیں اور اس زبان میں پہنچائیں جس زبان پر انکی مہارت ہو
- ہر طرح کتابیں
اسلامک بک اسٹال کے ذمہ دار انوارالزماں نے کہاکہ بک اسٹال پر ہر طرح کی کتابیں ہیں۔ تاہم کچھ کی تعداد کم ہے یہاں انکے اسٹال پر عام طور پر زیادہ تر اسلامی کتابیں ہیں۔اس کے علاوہ اسلام پر جو شبہات پیدا کیے گئے ہیں۔ اس کے جواب پر مشتمل کتابیں ہیں۔ ہندی میں بھی کتابیں ہیں۔ ہندی میں قرآن اور حدیث بھی ہے۔اس کے علاوہ اردو ادب اور بچوں و خواتین پر مشتمل کتابیں ، اردو ہندی اور انگریزی لغت وغیرہ بھی ہیں ، انہوں نے کہا کہ رسپانسر تو فرسٹ ڈے اچھا تھا، شام میں شائقین کا ہجوم ہوتا ہے ،عام طور پر ہمارا سٹال جب بھی لگا ہے بہت اچھا رسپانس رہا ہے اور خاصی تعداد میں کتاب فروخت ہوتی ہیں۔
- کتب بینی کے شائقین کی اچھی تعداد میں شرکت
ایک خاتون شاہدہ خاتون نے بتایا کہ وہ اس میلے میں یہاں پہلی بار آئی ہے، اسلامی بک اسٹال پر جو کتابیں ہیں اُن میں اسلامی معلومات کی بنیادی تعلیمات پر مشتمل کتابیں زیادہ ہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہے کہ اسلامک بک یا اُردو پڑھنے والوں کی تعداد میں کمی آگئی ہے ، جو پڑھنے والے ہیں وہ پڑھتے ہی رہیں گے ، آج بھی ہم لوگ پڑھ رہے ہیں ،اسکول ٹائم سے ہی پڑھ رہے ہیں اور آج بھی بکس پڑھنا پسند کرتے ہیں ،بہت ساری بہت ہی معنی خیز کتابیں ہیں ، یہاں پہ اسلامک ریلیٹڈ بکس زیادہ ہیں اور یہ ایک بیداری بھی ہے ، عوام میں معلومات فراہم کرنا مقصد ہے ، یہ نہیں ہے کہ اُردو اسٹال پر ہندی انگریزی کیوں ہے ،اصل یہ ہے کہ کسی بھی بک کو پوری طرح سے پڑھا جائے تو ہم علم کو پھیلا سکتے ہیں
- اردو کتابوں کے مطالعے کا گھٹتا شوق
وہیں ایک دوسرے کتاب دوست محمد نجیب الدین نے کہا کہ مسلمانوں میں اُردو کی کتابیں پڑھنے کا شوق بہت کم ہوتے جا رہا ہے ، فروغ دینے کے لیے ہم جیسے لوگوں کو کتاب میلے میں آنا چاہئے کیونکہ ہمیں دیکھ کر دوسرے لوگ بھی پہنچیں گے ، ہم اپنے گھروں میں اُردو بچوں کو نہیں پڑھاتے ہیں ، مدرسوں میں ہی صرف بچے اُردو پڑھنے جا رہے ہیں ، باقی جو ہیں انکا اردو سے لگاؤ ختم ہوتا جارہا ہے ویسے میلے کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہاں کتابوں کی نمائش رہتی ہے ، آپ جو چاہیں لے سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گیا ضلع میں ریچارج والے بجلی میٹر کنیکشن لگانے کا آغاز
واضح ہوکہ گیا کے گاندھی میدان میں وندے ماترم یوا مشن کے تحت 10 روزہ 28 جنوری تا 6 فروری کتاب میلہ لگا ہے ، اس میلے کانام مگدھ مہوتسو سہ مگدھ کتاب میلہ اور مقابلہ رکھا گیا ہے۔4 برسوں بعد گاندھی میدان میں کتاب میلہ لگاہے جس میں 30 سے زیادہ پبلیکشنز کے اسٹال لگے ہیں ، ان میں ہرطرح کی پبلکشنز ہیں جن میں آئی اے ایس ، میڈیکل ، نیٹ ،بی پی ایس سی اور مختلف مقابلہ جاتی امتحانات کی کئی کتابیں بھی یہاں دستیاب ہیں اسکے علاوہ ہر دن ثقافتی پروگرام بھی منعقد ہوگا جس میں مقامی وریاستی سطح کے فنکاروں کی پیش کش ہوگی چونکہ چار برسوں بعد کتاب میلہ لگاہے تو یہاں ذوق درذوق شائقین پہنچ رہے ہیں ۔