ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ نے اتوار کو ایودھیا میں رام مندر کی تقریب کے موقع پر مہاراشٹر حکومت کی جانب سے 22 جنوری کو سرکاری تعطیل دئیے جانے والے فیصلے کے خلاف دائر کردہ عرضی کو مسترد کر دیا۔ جسٹس گریش کلکرنی اور نیلا گوکھلے پر مشتمل ایک خصوصی بنچ جو ایودھیا میں تقریب سے قبل اس عرضی کی فوری سماعت کے لیے تشکیل دی گئی تھی، نے اپنے حکم میں کہا کہ 'عرضی غیر قانونی وجوہات اور قانون کے عمل کی صریح غلط استعمال کی وجہ سے دائر کی گئی ہے۔
بنچ نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ یہ درخواست سیاسی طور پر محرک معلوم ہوتی ہے اور محض شہرت حاصل کرنے کے ارادے سے داخل کی گئ درخواست لگتی ہے۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر حکومت نے 19 جنوری کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس میں 22 جنوری کو سرکاری تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔
قانون کے طلباء کے ایک گروپ نے سنیچر کو بمبئی ہائی کورٹ کی رجسٹری کے سامنے عرضی کی فوری سماعت کے لیے پیش کی تھی۔ قانون کے چار طلباء شیوانگی اگروال، ستیہ جیت سالوے، ویدانت اگروال اور خوشی بنگیا کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت کا عام تعطیل کا اعلان کرنے کا فیصلہ، آنے والے پارلیمانی انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، سیاسی مقاصد کے لیے طاقت کا زبردست غلط استعمال، معلوم ہوتا ہے۔
انہوں نے 8 مئی 1968 کو مرکزی وزارت داخلہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو بھی چیلنج کیا ہے، جس میں ریاستوں کو عوامی تعطیلات کا اعلان کرنے کے لیے Negotiable Instruments Act کے تحت اختیارات استعمال کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ عبوری راحت کے طور پر، انہوں نے اپنی عرضی کی سماعت تک 19 جنوری کے نوٹیفکیشن پر روک لگانے کی درخواست کی تھی۔
مندر کی تقدیس ہندو مذہب سے وابستہ ایک ضروری مذہبی عمل ہے اور اس لیے یہ کسی بھی طرح سے حکومت کی فکر نہیں ہو سکتی۔ درخواست میں کہا گیا کہ حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے کوئی بھی اقدامات بشمول ہندو مندر کے تقدس کا جشن منانے کے لیے عام تعطیل کا اعلان، کسی خاص مذہب کی شناخت کے سوا کچھ نہیں ہے۔
بنچ کو عرضی گزار کی طرف سے بتایا گیا کہ ’’ہندو مندر کی تقدیس میں جشن منانے اور کھلے عام شرکت کرنے میں حکومت کا ایک عمل اس طرح کسی خاص مذہب سے جوڑنا سیکولرازم کے اصولوں پر براہ راست حملہ کے سوا کچھ نہیں ہے‘‘۔ (یو این آئی)