ETV Bharat / state

مراٹھواڑہ میں بی جے پی کو بری طرح ہار کا سامنا، وزیراعظم نے جہاں بھی ریلی کی، اس امیدوار کو ملی شکست - BJP faced a heavy defeat in Marathwada

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 5, 2024, 5:46 PM IST

BJP faced a heavy defeat in Marathwada: مراٹھواڑہ میں این ڈی اے نے آٹھ میں سے صرف ایک سیٹ پر جیت حاصل کی ہے۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ مراٹھواڑہ میں جہاں پر بھی وزیر اعظم نریندر مودی کا جلسہ ہوا تھا وہاں کے امیدوار کو شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ واضح رہے کہ مہاوتی کے واحد امیدوار سندیپان بھومرے نے مجلس اتحاد المسلمین کے امتیاز جلیل کو اورنگ آباد پارلیمانی حلقے سے شکست دے کر جیت حاصل کی ہے۔

BJP faced a heavy defeat in Marathwada, wherever the Prime Minister held a rally, this candidate was defeated.
مراٹھواڑہ میں بی جے پی کو بری طرح ہار کا سامنا، وزیراعظم نے جہاں بھی ریلی کی، اس امیدوار کو ملی شکست (ETV Bharat Urdu)

اورنگ آباد: جب سے مراٹھواڑہ میں پارلیمانی انتخابات کی ووٹنگ ہوئی ہے، مہاوتی کو بڑا دھچکا لگنے کا اندیشہ جتایا جا رہا تھا۔ مہایوتی نے مراٹھواڑہ میں آٹھ میں سے صرف ایک سیٹ پر جیت حاصل کی ہے، ملک کے وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور مہاوتی کے دیگر لیڈران نے مراٹھواڑہ میں کوئی جادو نہیں کر سکے، اور مہاوکاس اگھاڑی نے 8 میں سے 7 سیٹیں جیت لیں۔ اگر مراٹھواڑہ کی بات کی جائے تو اس سال مراٹھواڑہ میں بہت سے مسائل سے عوام کو دو چار ہونا پڑا، جیسے اس سال کم بارش کی وجہ سے مراٹھواڑہ کے لوگوں کو پینے کے پانی کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، اور سب سے بڑا سیاسی مسئلہ مراٹھا ریزرویشن کا تھا۔ مراٹھا ریزرویشن کی تحریک بھی یہاں سے ہی شروع ہوئی تھی، اور مراٹھا ریزرویشن کا اثر پوری ریاست میں نظر آیا، کئی جگہوں پر مراٹھا برادری نے پارلیمانی انتخابات میں اہم کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

لوک سبھا انتخابات 2024 میں این ڈی اے کی کامیابی ایک بے مثال لمحہ: وزیراعظم مودی - Lok Sabha Election 2024

2024 پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کو ملک بھر میں 400 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کے لیے وزیر اعظم اور بی جے پی کے سینئر لیڈروں نے ملک بھر میں سیکڑوں اجلاس کیں، تاکہ بی جے پی 400 کا اکڑا پار کر سکے، لیکن جب 4 جون کو پارلیمانی انتخابات کے اعداد و شمار سامنے آئے۔ وہ چونکا دینے والے تھے، تمام ایگزٹ پولز غلط ثابت ہوئے۔ اگر مراٹھواڑہ کی بات کریں تو مراٹھواڑہ میں بھی ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے علاوہ مختلف وزراء نے مہایوتی کی سیٹیں جیتنے کے لیے اپنا دم کھم لگا دیا۔ مراٹھواڑہ میں بھی 8 سیٹوں میں سے مہایوتی کو صرف ایک سیٹ پر کامیابی ملی ہے۔
اگر ہم مراٹھواڑہ کی 8 سیٹوں کی بات کریں تو جالنہ پارلیمانی سیٹ سیٹ پر مہایوتی کے تجربہ کار امیدوار اور پانچ بار کے ایم پی راؤ صاحب دانوے، جو مرکزی وزیر رہ چکے ہیں، انہیں مہاوکاس اگاڈی کے امیدوار (کانگریس) کلیان کالے نے 1,20,000 ووٹوں سے شکست دی ہے۔

بیڑ پارلیمانی حلقہ
مہاراشٹر میں پنکجا منڈے، جو ریاست میں کابینہ وزیر بھی رہ چکی ہیں، انہیں این سی پی شرد پوار گروپ کے بجرنگ سونونے نے شکست دی ہے، بیڑ پارلیمانی سیٹ کی جیت کے لیے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے خود پنکجا منڈے کے لیے اجلاس کیا اور عوام سے پنکجا منڈے کے حق میں ووٹ کرنے کی اپیل کی تو وہیں پنکجا منڈے کے بھائی دھننجے منڈے نے اپنی بہن کو جتانے کے لیے بھرپور کوششیں کی، لیکن پنکجا منڈے اور بجرنگ سناونے کے درمیان سخت مقابلہ ہوا، اور گنتی کے دن سوناونے اور پنکجا منڈے کا آخری راؤنڈ میں فیصلہ نہیں ہوا، پنکجا منڈے کی شکست کے بعد پوسٹل ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہوئی، لیکن پنکجا منڈے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، اور بیڑ پارلیمانی سیٹ سے شرد پوار گروپ کے لیڈر بجرنگ سونونے جیت گئے۔

عثمان آباد لوک سبھا سیٹ
مہاوکاس اگھاڑی کے امیدوار اوم راجہ نمبالکر جو ادھو بالا صاحب ٹھاکرے شیو سینا کے امیدوار تھے، 3,30,000 کی لیڈ سے جیت گئے، انہوں نے اجیت پوار این سی پی کی امیدوار ارچنا پاٹل کو شکست دی، وزیر اعظم نریندر مودی نے ارچنا پاٹل کو پارلیمانی انتخابات میں جتانے کے لیے عثمان آباد میں اجلاس لیا تھا،لیکن یہاں پر بھی مہایوتی کے امیدوار کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

لاتور لوک سبھا سیٹ
بی جے پی کے سابق ایم پی سدھاکر شرینگر نے 2019 میں لاتور لوک سبھا سے 2,90,000 کی لیڈ سے کامیابی حاصل کی تھی، لیکن اس بار انہیں مہاوکاس اگھاڑی کے امیدوار ڈاکٹر شیواجی راؤ کالگے نے 70,000 ووٹوں سے شکست دی ہے۔ یہاں بھی وزیر اعظم اور مرکزی وزیر نتن گڈکری نے سدھاکر شرینگار کے لیے اجلاس سے خطاب کیا تھا، لیکن ان کی محنت کا کوئی اثر نہیں ہوا، اور بی جے پی امیدوار کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا،تو وہیں پرینکا گاندھی خود لاتور میں کانگریس امیدوار کے لیے انتخابی مہم میں سب سے پہلے پہنچی تھی اور کانگرس کے امیدوار کے حق میں ووٹ مانگی، مہاراشٹر میں پرینکا گاندھی کا پہلا ہی اجلاس ہوا۔

ناندیڑ لوک سبھا سیٹ
مہاراشٹر ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوہان نے حال ہی میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی، لیکن بی جے پی امیدوار نے جو 2019 میں ناندیڑ لوک سبھا سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی، اس بار انہیں 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ناندیڑ لوک سبھا سیٹ سے کانگریس امیدوار وسنت چوہان 58,000 ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے۔ ناندیڑ میں بھی وزیر اعظم بی جے پی امیدوار کی تشہیر کے لیے پہنچے تھے، اور ایک اجلاس کا بھی اہتمام کیا گیا تھا، لیکن یہاں بھی وزیر اعظم نریندر مودی کا جادو نہیں چل سکا اور بی جے پی امیدوار کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

ہنگولی لوک سبھا حلقہ
مہاوکاس اگھاڑی کے ناگیش پاٹل اشتیکر نے ہنگولی لوک سبھا حلقہ میں ایکناتھ شندے شیو سینا کے امیدوار بابو راؤ کدم کو 1,08,000 ووٹوں سے شکست دی ہے۔

پربھنی لوک سبھا سیٹ
پربھنی لوک سبھا سیٹ پر، مہایوتی کے امیدوار جنک مادھو جگناتھ اور یو بی ٹی شیوسینا کے سنجے جادھو کے درمیان مقابلہ تھا، جس میں سنجے جادھو نے مہایوتی کے امیدوار کو شکست دی۔ پربھنی میں وزیر اعظم نریندر مودی کا اجلاس بھی منعقد کیا گیا تھا، لیکن اس اجلاس کا کوئی اثر نہیں ہوا اور مہاوتی امیدوار کو شکست ہوئی۔

اورنگ آباد لوک سبھا سیٹ
مراٹھواڑہ میں سب سے دلچسپ مقابلہ اورنگ آباد لوک سبھا سیٹ پر تھا، یہاں مہایوتی، مہاوکاس اگھاڑی اور اے آئی ایم آئی ایم کے درمیان تھا، لیکن یہاں سے ایک چونکا دینے والا نتیجہ سامنے آیا، اور مراٹھواڑہ میں پہلی سیٹ مہایوتی کی جھولی میں گئی،سدیپان بھومرے جو ریاستی کابینہ کے وزیر ہیں اُنہونے سابق ایم پی امتیاز جلیل اور چندرکانت کھرے کو تقریباً 1,25,000 ووٹوں سے زیادہ سے شکست دی ہے۔

حالانکہ مراٹھواڑا میں پیشین گوئی کی جا رہی تھی کہ بی جے پی مراٹھواڑہ میں دو سے تین سیٹیں ضرور جیتے گی، اسی لیے وزیر اعظم اور بی جے پی کے سینئر لیڈروں کے ساتھ ساتھ ایکناتھ شندے شیو سینا کے لیڈروں نے بھی مراٹھواڑہ میں اپنی پوری طاقت لگا دی تھی، لیکن مہاوتی نے صرف آٹھ میں سے ایک سیٹ پر جیت حاصل کر سکی ہے۔

اورنگ آباد: جب سے مراٹھواڑہ میں پارلیمانی انتخابات کی ووٹنگ ہوئی ہے، مہاوتی کو بڑا دھچکا لگنے کا اندیشہ جتایا جا رہا تھا۔ مہایوتی نے مراٹھواڑہ میں آٹھ میں سے صرف ایک سیٹ پر جیت حاصل کی ہے، ملک کے وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور مہاوتی کے دیگر لیڈران نے مراٹھواڑہ میں کوئی جادو نہیں کر سکے، اور مہاوکاس اگھاڑی نے 8 میں سے 7 سیٹیں جیت لیں۔ اگر مراٹھواڑہ کی بات کی جائے تو اس سال مراٹھواڑہ میں بہت سے مسائل سے عوام کو دو چار ہونا پڑا، جیسے اس سال کم بارش کی وجہ سے مراٹھواڑہ کے لوگوں کو پینے کے پانی کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، اور سب سے بڑا سیاسی مسئلہ مراٹھا ریزرویشن کا تھا۔ مراٹھا ریزرویشن کی تحریک بھی یہاں سے ہی شروع ہوئی تھی، اور مراٹھا ریزرویشن کا اثر پوری ریاست میں نظر آیا، کئی جگہوں پر مراٹھا برادری نے پارلیمانی انتخابات میں اہم کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

لوک سبھا انتخابات 2024 میں این ڈی اے کی کامیابی ایک بے مثال لمحہ: وزیراعظم مودی - Lok Sabha Election 2024

2024 پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کو ملک بھر میں 400 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کے لیے وزیر اعظم اور بی جے پی کے سینئر لیڈروں نے ملک بھر میں سیکڑوں اجلاس کیں، تاکہ بی جے پی 400 کا اکڑا پار کر سکے، لیکن جب 4 جون کو پارلیمانی انتخابات کے اعداد و شمار سامنے آئے۔ وہ چونکا دینے والے تھے، تمام ایگزٹ پولز غلط ثابت ہوئے۔ اگر مراٹھواڑہ کی بات کریں تو مراٹھواڑہ میں بھی ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے علاوہ مختلف وزراء نے مہایوتی کی سیٹیں جیتنے کے لیے اپنا دم کھم لگا دیا۔ مراٹھواڑہ میں بھی 8 سیٹوں میں سے مہایوتی کو صرف ایک سیٹ پر کامیابی ملی ہے۔
اگر ہم مراٹھواڑہ کی 8 سیٹوں کی بات کریں تو جالنہ پارلیمانی سیٹ سیٹ پر مہایوتی کے تجربہ کار امیدوار اور پانچ بار کے ایم پی راؤ صاحب دانوے، جو مرکزی وزیر رہ چکے ہیں، انہیں مہاوکاس اگاڈی کے امیدوار (کانگریس) کلیان کالے نے 1,20,000 ووٹوں سے شکست دی ہے۔

بیڑ پارلیمانی حلقہ
مہاراشٹر میں پنکجا منڈے، جو ریاست میں کابینہ وزیر بھی رہ چکی ہیں، انہیں این سی پی شرد پوار گروپ کے بجرنگ سونونے نے شکست دی ہے، بیڑ پارلیمانی سیٹ کی جیت کے لیے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے خود پنکجا منڈے کے لیے اجلاس کیا اور عوام سے پنکجا منڈے کے حق میں ووٹ کرنے کی اپیل کی تو وہیں پنکجا منڈے کے بھائی دھننجے منڈے نے اپنی بہن کو جتانے کے لیے بھرپور کوششیں کی، لیکن پنکجا منڈے اور بجرنگ سناونے کے درمیان سخت مقابلہ ہوا، اور گنتی کے دن سوناونے اور پنکجا منڈے کا آخری راؤنڈ میں فیصلہ نہیں ہوا، پنکجا منڈے کی شکست کے بعد پوسٹل ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہوئی، لیکن پنکجا منڈے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، اور بیڑ پارلیمانی سیٹ سے شرد پوار گروپ کے لیڈر بجرنگ سونونے جیت گئے۔

عثمان آباد لوک سبھا سیٹ
مہاوکاس اگھاڑی کے امیدوار اوم راجہ نمبالکر جو ادھو بالا صاحب ٹھاکرے شیو سینا کے امیدوار تھے، 3,30,000 کی لیڈ سے جیت گئے، انہوں نے اجیت پوار این سی پی کی امیدوار ارچنا پاٹل کو شکست دی، وزیر اعظم نریندر مودی نے ارچنا پاٹل کو پارلیمانی انتخابات میں جتانے کے لیے عثمان آباد میں اجلاس لیا تھا،لیکن یہاں پر بھی مہایوتی کے امیدوار کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

لاتور لوک سبھا سیٹ
بی جے پی کے سابق ایم پی سدھاکر شرینگر نے 2019 میں لاتور لوک سبھا سے 2,90,000 کی لیڈ سے کامیابی حاصل کی تھی، لیکن اس بار انہیں مہاوکاس اگھاڑی کے امیدوار ڈاکٹر شیواجی راؤ کالگے نے 70,000 ووٹوں سے شکست دی ہے۔ یہاں بھی وزیر اعظم اور مرکزی وزیر نتن گڈکری نے سدھاکر شرینگار کے لیے اجلاس سے خطاب کیا تھا، لیکن ان کی محنت کا کوئی اثر نہیں ہوا، اور بی جے پی امیدوار کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا،تو وہیں پرینکا گاندھی خود لاتور میں کانگریس امیدوار کے لیے انتخابی مہم میں سب سے پہلے پہنچی تھی اور کانگرس کے امیدوار کے حق میں ووٹ مانگی، مہاراشٹر میں پرینکا گاندھی کا پہلا ہی اجلاس ہوا۔

ناندیڑ لوک سبھا سیٹ
مہاراشٹر ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوہان نے حال ہی میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی، لیکن بی جے پی امیدوار نے جو 2019 میں ناندیڑ لوک سبھا سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی، اس بار انہیں 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ناندیڑ لوک سبھا سیٹ سے کانگریس امیدوار وسنت چوہان 58,000 ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے۔ ناندیڑ میں بھی وزیر اعظم بی جے پی امیدوار کی تشہیر کے لیے پہنچے تھے، اور ایک اجلاس کا بھی اہتمام کیا گیا تھا، لیکن یہاں بھی وزیر اعظم نریندر مودی کا جادو نہیں چل سکا اور بی جے پی امیدوار کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

ہنگولی لوک سبھا حلقہ
مہاوکاس اگھاڑی کے ناگیش پاٹل اشتیکر نے ہنگولی لوک سبھا حلقہ میں ایکناتھ شندے شیو سینا کے امیدوار بابو راؤ کدم کو 1,08,000 ووٹوں سے شکست دی ہے۔

پربھنی لوک سبھا سیٹ
پربھنی لوک سبھا سیٹ پر، مہایوتی کے امیدوار جنک مادھو جگناتھ اور یو بی ٹی شیوسینا کے سنجے جادھو کے درمیان مقابلہ تھا، جس میں سنجے جادھو نے مہایوتی کے امیدوار کو شکست دی۔ پربھنی میں وزیر اعظم نریندر مودی کا اجلاس بھی منعقد کیا گیا تھا، لیکن اس اجلاس کا کوئی اثر نہیں ہوا اور مہاوتی امیدوار کو شکست ہوئی۔

اورنگ آباد لوک سبھا سیٹ
مراٹھواڑہ میں سب سے دلچسپ مقابلہ اورنگ آباد لوک سبھا سیٹ پر تھا، یہاں مہایوتی، مہاوکاس اگھاڑی اور اے آئی ایم آئی ایم کے درمیان تھا، لیکن یہاں سے ایک چونکا دینے والا نتیجہ سامنے آیا، اور مراٹھواڑہ میں پہلی سیٹ مہایوتی کی جھولی میں گئی،سدیپان بھومرے جو ریاستی کابینہ کے وزیر ہیں اُنہونے سابق ایم پی امتیاز جلیل اور چندرکانت کھرے کو تقریباً 1,25,000 ووٹوں سے زیادہ سے شکست دی ہے۔

حالانکہ مراٹھواڑا میں پیشین گوئی کی جا رہی تھی کہ بی جے پی مراٹھواڑہ میں دو سے تین سیٹیں ضرور جیتے گی، اسی لیے وزیر اعظم اور بی جے پی کے سینئر لیڈروں کے ساتھ ساتھ ایکناتھ شندے شیو سینا کے لیڈروں نے بھی مراٹھواڑہ میں اپنی پوری طاقت لگا دی تھی، لیکن مہاوتی نے صرف آٹھ میں سے ایک سیٹ پر جیت حاصل کر سکی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.