ہلدوانی: کہا جاتا ہے کہ فسادات میں قصوروار اور بے قصور نظر نہیں آتے بلکہ جو بھی سامنے آتا ہے وہ اس کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ ریاست اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں پھوٹ پڑنے والے تشدد میں پیش آیا۔ جہاں غیر قانونی تجاوزات مہم کے تحت انتظامیہ کی اجانب سے ایک مسجد اور مدرسے کو بلڈوز کیے جانے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔
اس تشدد میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم بھی ہوگیا جس میں کئی لوگوں کی موت اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ اس تشدد کا شکار ایک بہار کا نوجوان پرکاش بھی ہوگیا۔ جو اسی دن روزگار کی تلاش میں بہار سے ہلدوانی پہنچا تھا۔ اہل خانہ کے مطابق پرکاش کے سر پر گولی لگی ہے۔پرکاش کے اہل خانہ حکومت سے انصاف کی اپیل کر رہے ہیں۔
دراصل 24 سالہ پرکاش سنگھ بہار کے چنیا گاؤں بھوج پور آرا کا رہنے والا تھا اور وہ گریجویشن کے بعد نوکری کی تلاش میں 7 فروری کو بہار سے اتراکھنڈ گیا تھا۔ 8 فروری کو وہ ہلدوانی پہنچا اور اسی دن شام کے وقت ہلدوانی کے بنبھول پورہ میں تشدد پھوٹ پڑا، جس کا شکار پرکاش بھی ہوگیا۔
پرکاش کے بہنوئی انکت کمار سنگھ نے بتایا کہ اس کی لاش بنبھول پورہ کے ریلوے ٹریک کے قریب سے برآمد ہوئی۔ پرکاش کے سر میں تین گولیاں لگی تھیں۔ جس کے بعد پولیس نے لاش مردہ خانہ میں رکھوا دی۔جہاں شناخت ہونے پر اہل خانہ کو اطلاع دی گئی۔ اطلاع ملتے ہی گھر والے ہلدوانی پہنچ گئے۔ لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ پرکاش کو شرپسندوں نے گولی ماری یا پولیس کی فائرنگ میں اس کی موت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں
جمعیۃ علماء اور جماعت اسلامی کے مشترکہ وفد نے ہلدوانی کا دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا
احتجاج کرنے والوں پر پولس کی اندھادھند فائرنگ ایک وحشیانہ کاروائی: مولانا ارشد مدنی
پرکاش کی اہل خانہ کی مالی حالت بہتر نہیں ہے۔ پرکاش کے رشتہ داروں نے حکومت سے تحقیقات کرنے اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے اور خاندان کی مدد کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ پرکاش کے علاوہ 5 مسلم نوجوان بھی ہلدوانی تشدد کے شکار ہوچکے ہیں۔ جن کی شناخت محمد زاہد، محمد انس، محمد فہیم، محمد شعبان اور محمد عارش طور پر ہوئی ہے۔
نینی تال کے ایس ایس پی نے کہا کہ اب تک پولیس نے تشدد کے معاملے میں 5000 سے زیادہ نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ نامزد مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔ پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیو کی بنیاد پر 25 شرپسندوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔ دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس واقعے کا ماسٹر مائنڈ عبدالمالک تاحال فرار ہے، پولیس کی ٹیم عبدالمالک کی تلاش میں مصروف ہے اور اسے جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔