ETV Bharat / state

بہار کی عدالت نے 34 سال پرانے کیس میں 20 روپے رشوت لینے والے کانسٹیبل کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا - Bihar Court

خاتون سبزی فروش سے مبینہ طور پر رشوت لینے والے ملزم کانسٹیبل نے غلط پتہ بتاکر کئی سال تک عدالتی سمن کو ٹال دیا۔ بہار کی سہرسہ عدالت نے بالآخر ان کی ضمانت منسوخ کردی اور بہار کے ڈی جی پی کو کانسٹیبل کو گرفتار کرنے اور معاملے کی تفصیلی تحقیقات کا حکم دیا۔

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 7, 2024, 8:58 AM IST

سہرسہ (بہار) مجرم چاہے کتنا ہی چالاک کیوں نہ ہو، وہ قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا۔ بہار کے سہرسہ ضلع کا معاملہ اس کی بڑی مثال ہے۔ رشوت ستانی کا مقدمہ درج ہونے کے تقریباً 34 سال بعد سہرسہ کی خصوصی مانیٹرنگ عدالت نے 20 روپے رشوت لینے کے ملزم کانسٹیبل کی گرفتاری کا حکم جاری کیا ہے۔ شکایت کنندہ کے مطابق حوالدار سریش پرساد نے 6 مئی 1990 کو سہرسہ ریلوے پلیٹ فارم پر سبزی بیچنے والی ایک خاتون سے 20 روپے رشوت لی تھی۔ اس وقت کے سہرسہ ریلوے اسٹیشن پر تعینات افسر نے پولیس ٹیم کے ساتھ 6 مئی 1990 کو ملزم حوالدار کو گرفتار کیا تھا۔

گرفتاری کے وقت حوالدار نے اپنا پتہ مہیش کھنٹ بتایا تھا حالانکہ وہ لکھی سرائے ضلع کے برہیا کے بیجوئے گاؤں میں رہتا ہے۔ کیس میں ضمانت ملنے کے بعد سریش سنگھ کبھی عدالت نہیں آیا۔ اس نے یہ سوچ کر غلط پتہ دیا تھا کہ کوئی اسے تلاش نہیں کرسکے گا۔ بار بار سمن کے باوجود جب حوالدار عداتل میں پیش نہیں ہوا تو عدالت نے 1999 میں اس کے ضمانتی مچلکے کو منسوخ کر کے گرفتاری کا وارنٹ جاری کردیا۔ اس کے باوجود اس کا پتہ نہیں چل سکا اور وہ گرفتاری سے بچتا رہا۔ سروس بک کی چھان بین سے پتہ چلا کہ کانسٹیبل نے جعلی پتہ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الہ آباد میں رشوت لینے کے الزام میں ریونیو انسپکٹر گرفتار

آخر کار کانسٹیبل کا پتہ چل گیا اور اب سہرسہ کے خصوصی سرویلنس جج سدیش سریواستو نے بہار کے ڈی جی پی کو خط لکھ کر ہدایت دی کہ ملزم مفرور کانسٹیبل کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

سہرسہ (بہار) مجرم چاہے کتنا ہی چالاک کیوں نہ ہو، وہ قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا۔ بہار کے سہرسہ ضلع کا معاملہ اس کی بڑی مثال ہے۔ رشوت ستانی کا مقدمہ درج ہونے کے تقریباً 34 سال بعد سہرسہ کی خصوصی مانیٹرنگ عدالت نے 20 روپے رشوت لینے کے ملزم کانسٹیبل کی گرفتاری کا حکم جاری کیا ہے۔ شکایت کنندہ کے مطابق حوالدار سریش پرساد نے 6 مئی 1990 کو سہرسہ ریلوے پلیٹ فارم پر سبزی بیچنے والی ایک خاتون سے 20 روپے رشوت لی تھی۔ اس وقت کے سہرسہ ریلوے اسٹیشن پر تعینات افسر نے پولیس ٹیم کے ساتھ 6 مئی 1990 کو ملزم حوالدار کو گرفتار کیا تھا۔

گرفتاری کے وقت حوالدار نے اپنا پتہ مہیش کھنٹ بتایا تھا حالانکہ وہ لکھی سرائے ضلع کے برہیا کے بیجوئے گاؤں میں رہتا ہے۔ کیس میں ضمانت ملنے کے بعد سریش سنگھ کبھی عدالت نہیں آیا۔ اس نے یہ سوچ کر غلط پتہ دیا تھا کہ کوئی اسے تلاش نہیں کرسکے گا۔ بار بار سمن کے باوجود جب حوالدار عداتل میں پیش نہیں ہوا تو عدالت نے 1999 میں اس کے ضمانتی مچلکے کو منسوخ کر کے گرفتاری کا وارنٹ جاری کردیا۔ اس کے باوجود اس کا پتہ نہیں چل سکا اور وہ گرفتاری سے بچتا رہا۔ سروس بک کی چھان بین سے پتہ چلا کہ کانسٹیبل نے جعلی پتہ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الہ آباد میں رشوت لینے کے الزام میں ریونیو انسپکٹر گرفتار

آخر کار کانسٹیبل کا پتہ چل گیا اور اب سہرسہ کے خصوصی سرویلنس جج سدیش سریواستو نے بہار کے ڈی جی پی کو خط لکھ کر ہدایت دی کہ ملزم مفرور کانسٹیبل کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.