حیدرآباد: حیدرآباد کے پرانے شہر میں مجوزہ میٹرو ریل منصوبے کے بارے میں مذہبی اور ثقافتی رہنماؤں کی جانب سے یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ دارالشفا سے فلک نما تک میٹرو کا یہ منصوبہ علم بی بی مبارک کے سالانہ جلوس کے تاریخی راستوں میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے، جو کہ حیدر آباد کے شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک اہم مذہبی امور ہے۔
دکن ہیریٹیج پروٹیکشن سوسائٹی ایک وفد نے ایم ڈی میٹرو ریل این وی اسی ریڈی سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ پرانے شہر میں جو میٹرو ریل پروجکٹ شروع ہورہا ہے اس پروجیکٹ کے راستہ کو تبدیل کریں۔ عزا خانہ زہرہ سے فلک نما تک ہے، میٹرو ریل حکام سے موجودہ راستے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وہ موسیٰ ندی کے شمالی کنارے پر متبادل راستوں کا جائزہ لیں۔
وفد کے مطابق اس سے جلوسوں کے روایتی راستے کی حفاظت بھی ہو گی اور ترقیاتی منصوبے میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ تاریخی معاہدات جو کہ نواب میر عثمان علی خان، حیدر آباد کے ساتویں نظام کے دور سے چلے آ رہے ہیں، ان مذہبی اور ثقافتی روایات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ ان معاہدات نے علم بی بی مبارک جیسے نشانیوں اور تاریخی مقامات کی حفاظت کو یقینی بنایا تھا، جو حیدر آباد کی مذہبی اور ثقافتی اہمیت کے حامل ہیں۔
متاثرہ شہریوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ان روایتی راستوں کے قریب میٹرو اسٹیشنوں کی تعمیر، خاص طور پر عزاخانہ زہرہ اور پرانی حویلی کے درمیان ان جلوسوں کی راہ میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے یا ان کے راستے کو تبدیل کر سکتی ہے۔ انہوں نے ایک ایسے حل کی ضرورت پر زور دیا۔ جو میٹرو منصوبے کے ترقیاتی مقاصد اور کمیونٹی کی مذہبی رسومات دونوں کا احترام کرے۔
عزاداری ایک قدیم روایت ہے، جس میں ہر مذہب کے لوگ ہندو، مسلمان ، سکھ، عیسائی شرکت کرتے ہیں ۔ ایڈوکیٹ اسد اور الطاف علی نے کہا کہ کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہ صرف شیعہ مسلمانوں کو متاثر کرے گی بلکہ حیدر آباد کے وسیع ثقافتی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ انہوں نے پرانے شہر میں میٹرو کا ایک روٹ اختیار کیا جائے جس سے ان قدیم روایت کو برقرار رکھنے میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔