کولکتہ: کولکتہ کے ایک پرائیویٹ لاء کالج کی ٹیچر نے کالج کی جانب سے سر پر اسکارف پہننے کی اجازت دینے کے باوجود کالج دوبارہ جوائن نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کالج انتظامیہ نے متاثرہ ٹیچر سے مبینہ طور پر اسکارف پہن کر کلاسز میں شرکت نہ کرنے کو کہا گیا تھا۔ لیکن بعد میں بتایا کہ سر پر اسکارف پہننے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
جواب میں کالج نے کہا کہ وہ اس کے فیصلے کا "احترام" کرتا ہے۔ ٹیچر، سنجیدہ قادر نے کہا کہ وہ ڈیوٹی "دوبارہ جوائن" نہیں کریں گی اور کالج انتظامیہ کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے ای میل بھیجی ہے۔ ایل جے ڈی لاء کالج، ٹولی گنج کی انتظامیہ نے 10 جون کو انہیں ایک ای میل میں کہا کہ وہ فیکلٹی ممبران کے ڈریس کوڈ کی پابندی کرتے ہوئے اپنے معمول کے فرائض دوبارہ شروع کر سکتی ہیں اور "اپنی کلاسز کے دوران، وہ دوپٹہ کو سر کے اسکارف کے طور پر استعمال کر سکتی ہیں"۔
سنجیدہ قادر نے انتظامیہ کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرنے کے لیے ایک ہفتہ کا وقت مانگا تھا، جمعرات کو انتظامیہ کو ایک تازہ ای میل بھیجی جس میں کہا گیا ہے کہ ’’آپ کے حکم پر غور کرنے کے بعد میں نے آپ کے ادارے میں دوبارہ شمولیت اختیار نہ کرنے اور نئے مواقع تلاش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چونکہ مجھے یقین ہے کہ اس وقت میرے کیریئر کے مقاصد کے لیے یہ بہترین آپشن ہے۔"
یہ بھی پڑھیں:کرناٹک میں امتحانی مراکز میں حجاب پہننے کی اجازت
انہوں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ اب اس کالج میں حالات ان کے لیے آرام دہ نہیں ہوں گے۔ متاثرہ ٹیچر کی بات چیت کا جواب دیتے ہوئے کالج کی انتظامیہ نے کہا کہ وہ ٹیچر کے فیصلے کا "احترام" کرتے ہیں اور اس کی قسمت اور خوشحال کیریئر کی خواہش کی۔ قادر رمضان کے مہینے (اپریل) سے کام کی جگہ پر سر پر اسکارف پہنے ہوئے تھے لیکن بظاہر یہ معاملہ پچھلے ایک ہفتے سے بڑھتا چلا گیا۔ اور ایک تنازع کی شکل اختیار کرگیا۔