رام پور: سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر محمد اعظم خان کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ رام پور کی ایم پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت نے اتر پردیش اسمبلی انتخابات 2022 کے ایک خطابی اجلاس میں انتظامی افسران اور الیکشن کمیشن کے خلاف نکتہ چینی والے بیان کو نفرت بھری تقریر کے زمرے رکھ کر اعظم خان کے خلاف الزامات طے کئے ہیں۔
ریلی کے دوران اعظم خان نے رام پور نگر کوتوالی علاقے میں انتخابی تقریر کی تھی جس کے کچھ حصّوں کو قابل اعتراض سمجھا گیا تھا اور الیکشن کمیشن کے افسران نے اسے ہیٹ اسپیچ سمجھتے ہوئے کارروائی کی مانگ کی تھی۔ اس بیان پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اس معاملے میں ایم پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت نے ان پرالزامات عائد کئے ہیں۔
پراسیکیوشن افسر امرناتھ تیواری نے کہا کہ یہ مقدمہ محمد آعظم خان سے متعلق ہے جو تھانے میں درج ہے۔ آعظم خان نے سال 2022 کے رام پور صدر اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخاب میں 01 دسمبر 2022 کو قلعہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے آئینی عہدیداروں اور الیکشن کمیشن کے خلاف قابل اعتراض اور اشتعال انگیز تقاریر کی تھیں۔ جسے لیکر عدالت میں چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔ آج عدالت نے آعظم خان کے خلاف الزامات طے کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: اعظم خان کی اپیل مسترد، نفرت انگیز تقریر کیس میں 2 سال کی سزا برقرار
اعظم خان ان دنوں ڈسٹرکٹ جیل سیتاپور میں قید ہیں۔ وہاں سے وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، جج نے ان کے خلاف الزامات طے کیے اور ساتھ ہی عدالت نے استغاثہ کو ثبوت پیش کرنے کے لیے 28 فروری تک کا وقت دیا ہے۔
اعظم خان کے خلاف لگائے گئے الزامات پر ویڈیو سرویلنس ٹیم کے انچارج سریش کمار ساگر نے اس مقدمہ کو نشر کیا تھا۔یہ مقدمہ اب آئندہ تاریخ کو ثبوت کے ساتھ پیش کیا جائےگا۔