ETV Bharat / state

عائشہ کشیدہ کاری کی ہنر سے لوگوں کو اپنی جانب راغب کر رہی ہیں - خاتون آرٹسٹ عائشہ

Ayesha Embroidery Artist عائشہ اپنے ہاتھوں سے کپڑوں پر کشیدہ کاری کر کے نئے نئے فن پارے بنا رہی ہیں اور اسکول کے بچوں و گھریلو خواتین کو بھی کشیدہ کاری کی معلومات فراہم کر رہی ہیں۔ وہ کشیدہ کاری کے ذریعے اپنا روزگار بھی چلا رہی ہیں۔

Ayesha Embroidery Artist
عائشہ کشیدہ کاری کی ہنر سے لوگوں کو اپنی جانب راغب کرارہی ہیں
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 2, 2024, 4:26 PM IST

عائشہ کشیدہ کاری کی ہنر سے لوگوں کو اپنی جانب راغب کرارہی ہیں

اورنگ آباد: کپڑوں پر ہاتھ سے کشیدہ کاری کا ہنر بہت کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے کیونکہ موجودہ دور جہاں پر انسان ترقی کی سیڑھیاں چڑھتا جا رہا ہے اور کمپیوٹر کے ذریعے مختلف کام کررہا ہے، مزید مشینوں کے ذریعے کپڑوں پر مختلف طرح کی کشیدہ کاری بھی کی جارہی ہے۔

وہیں اورنگ آباد کی رہنے والی عائشہ اپنے ہاتھوں سے کپڑوں پر کشیدہ کاری کر کے نئے نئے فن پارے بنا رہی ہیں اور اسکول کے بچوں و گھریلو خواتین کو بھی کشیدہ کاری کی معلومات فراہم کر کے ان میں بھی کشیدہ کاری کا شوق پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ عائشہ کشیدہ کاری کے فن پاروں سے پیسے بھی کماتی ہیں۔

عائشہ ایک عربی ٹیچر ہیں لیکن یہ اردو انگلش کیلیگرافی کے ساتھ ساتھ کشیدہ کاری کا بھی ہنر اچھے سے جانتی ہیں۔ جس کے ذریعے وہ نئی نسل کو کشیدہ کاری کے ہنر سے واقف کر رہی ہیں۔ کشیدہ کاری کرنے والی عائشہ کا کہنا ہے کہ پہلے زمانے میں ہمارے گھروں میں دروازے کے پردوں، تکیے کے غلافوں، دسترخوانوں اور مختلف چیزوں پر ہمارے بزرگ کشیدہ کاری کرتے تھے۔ اسی کشیدہ کاری کے کام کو تھوڑا مختلف انداز میں وہ پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

وہ آگے کہتی ہیں کہ موجودہ دور میں جہاں پر بچے موبائل فون کے عادی ہوتے جارہے ہیں، تو انہیں بھی موبائل سے دور رکھنے کے لیے کشیدہ کاری کی طرف راغب کیا جاسکتا ہے، کیونکہ بچے اکثر ڈیزائن بنانے کے لئے کاغذ کا استعمال کرتے ہیں، جو کچھ وقت کے بعد خراب ہو جاتا ہے اور اسے کچڑا کنڈی میں پھینک دیا جاتا ہے، لیکن کپڑے پر کیا گیا کام سالوں تک محفوظ رہتا ہے۔
عائشہ نے کشیدہ کاری کرتے ہوئے کپڑے پر گلدستہ، شادی کا دعوت نامہ اور کارڈ سے جڑے ہوئے کئی ساری اشیاء بنائی ہیں۔ ساتھ ہی ہر وہ کپڑا جو استعمال میں آتا ہے، اس پر بھی کشیدہ کاری کر کے اسے خوبصورت بناتی ہیں۔


عائشہ کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے کئی سالوں سے کشیدہ کاری کر رہی ہیں، اکثر وہ گھر میں رہتی تھی اور خالی وقت میں اپنے کپڑوں پر کشیدہ کاری کرتی تھی۔ جب وہ کشیدہ کاری کیے ہوئے کپڑوں کو کہیں پہن کر جاتی، تو لوگ ان سے کشیدہ کاری کے بارے میں پوچھا کرتے تھے۔ جس کے بعد اب ان کا یہ شوق اتنا بڑھ گیا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ساتھ کئی سارے لوگوں کو روزگار فراہم کرا رہی ہیں اور لوگوں کو بھی کشیدہ کاری سکھا رہی ہے۔


عائشہ کا کہنا ہے کہ کشیدہ کاری کے فن پاروں کو بنانے کے لیے بہت زیادہ محنت لگتی ہے، کیونکہ ہر فن پارے میں دھاگہ بوند کر بنانا پڑتا ہے اور ڈیزائن کے حساب سے کام کرنا پڑتا ہے۔ ایک چھوٹا سا فن پارہ بنانے کے لیے دو سے چار دن لگ جاتے ہیں۔ موجودہ دور میں جہاں پر مشینوں کے ذریعے کام کرتے ہوئے کئی ساری چیزوں کو بنانے میں آسانی ہو گئی ہے لیکن مجھے روایتی انداز میں بننے والی چیز بہت ہی اچھی لگتی ہے۔

کشیدہ کاری والے اشیاء کو بننے میں وقت تو لگتا ہے لیکن وہ بہت زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔ مشین کا کام سمجھ میں آجاتا ہے، لیکن لوگ ہاتھ کے کام کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ جہاں پر بھی کشیدہ کاری کا اسٹال لگتا ہے وہاں پر بچے اور نوجوان رکتے ہیں اسے دیکھتے ہیں اور دیکھ کر بولتے ہیں کہ ہمارے بزرگ بھی گھر میں بیٹھ کر اسی طرح کے کام کرتے تھے آج کے دور میں بھی آپ اسے زندہ رکھی ہیں۔ لوگوں کی جانب سے حوصلہ افزائی پاکر مجھے کام کرنے میں مزید ہمت ملتی ہے۔ عائشہ کا مقصد ہے کہ کشیدہ کاری پہلے کی طرح اب بھی لوگوں میں عام ہو۔

یہ بھی پڑھیں؛

عائشہ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے اپنے کئی سارے کشیدہ کاری اور کیلیگرآفی کے فن پارے لوگوں تک پہنچانے کا موقع مل رہا ہے۔ عائشہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھر میں بیٹھ کر خالی وقت میں کشیدہ کاری کے ہنر کو سیکھنے کی کوشش کریں اور کئی سارے اسکولوں میں بھی چھوٹے بچوں کو اس طرح کشیدہ کاری کے بارے میں بھی تعلیم دی جائے۔ مزید ان کی خواہش ہے کہ اس کے لیے باضابطہ ایک مضمون بھی رکھنا چاہیے۔

عائشہ کشیدہ کاری کی ہنر سے لوگوں کو اپنی جانب راغب کرارہی ہیں

اورنگ آباد: کپڑوں پر ہاتھ سے کشیدہ کاری کا ہنر بہت کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے کیونکہ موجودہ دور جہاں پر انسان ترقی کی سیڑھیاں چڑھتا جا رہا ہے اور کمپیوٹر کے ذریعے مختلف کام کررہا ہے، مزید مشینوں کے ذریعے کپڑوں پر مختلف طرح کی کشیدہ کاری بھی کی جارہی ہے۔

وہیں اورنگ آباد کی رہنے والی عائشہ اپنے ہاتھوں سے کپڑوں پر کشیدہ کاری کر کے نئے نئے فن پارے بنا رہی ہیں اور اسکول کے بچوں و گھریلو خواتین کو بھی کشیدہ کاری کی معلومات فراہم کر کے ان میں بھی کشیدہ کاری کا شوق پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ عائشہ کشیدہ کاری کے فن پاروں سے پیسے بھی کماتی ہیں۔

عائشہ ایک عربی ٹیچر ہیں لیکن یہ اردو انگلش کیلیگرافی کے ساتھ ساتھ کشیدہ کاری کا بھی ہنر اچھے سے جانتی ہیں۔ جس کے ذریعے وہ نئی نسل کو کشیدہ کاری کے ہنر سے واقف کر رہی ہیں۔ کشیدہ کاری کرنے والی عائشہ کا کہنا ہے کہ پہلے زمانے میں ہمارے گھروں میں دروازے کے پردوں، تکیے کے غلافوں، دسترخوانوں اور مختلف چیزوں پر ہمارے بزرگ کشیدہ کاری کرتے تھے۔ اسی کشیدہ کاری کے کام کو تھوڑا مختلف انداز میں وہ پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

وہ آگے کہتی ہیں کہ موجودہ دور میں جہاں پر بچے موبائل فون کے عادی ہوتے جارہے ہیں، تو انہیں بھی موبائل سے دور رکھنے کے لیے کشیدہ کاری کی طرف راغب کیا جاسکتا ہے، کیونکہ بچے اکثر ڈیزائن بنانے کے لئے کاغذ کا استعمال کرتے ہیں، جو کچھ وقت کے بعد خراب ہو جاتا ہے اور اسے کچڑا کنڈی میں پھینک دیا جاتا ہے، لیکن کپڑے پر کیا گیا کام سالوں تک محفوظ رہتا ہے۔
عائشہ نے کشیدہ کاری کرتے ہوئے کپڑے پر گلدستہ، شادی کا دعوت نامہ اور کارڈ سے جڑے ہوئے کئی ساری اشیاء بنائی ہیں۔ ساتھ ہی ہر وہ کپڑا جو استعمال میں آتا ہے، اس پر بھی کشیدہ کاری کر کے اسے خوبصورت بناتی ہیں۔


عائشہ کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے کئی سالوں سے کشیدہ کاری کر رہی ہیں، اکثر وہ گھر میں رہتی تھی اور خالی وقت میں اپنے کپڑوں پر کشیدہ کاری کرتی تھی۔ جب وہ کشیدہ کاری کیے ہوئے کپڑوں کو کہیں پہن کر جاتی، تو لوگ ان سے کشیدہ کاری کے بارے میں پوچھا کرتے تھے۔ جس کے بعد اب ان کا یہ شوق اتنا بڑھ گیا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ساتھ کئی سارے لوگوں کو روزگار فراہم کرا رہی ہیں اور لوگوں کو بھی کشیدہ کاری سکھا رہی ہے۔


عائشہ کا کہنا ہے کہ کشیدہ کاری کے فن پاروں کو بنانے کے لیے بہت زیادہ محنت لگتی ہے، کیونکہ ہر فن پارے میں دھاگہ بوند کر بنانا پڑتا ہے اور ڈیزائن کے حساب سے کام کرنا پڑتا ہے۔ ایک چھوٹا سا فن پارہ بنانے کے لیے دو سے چار دن لگ جاتے ہیں۔ موجودہ دور میں جہاں پر مشینوں کے ذریعے کام کرتے ہوئے کئی ساری چیزوں کو بنانے میں آسانی ہو گئی ہے لیکن مجھے روایتی انداز میں بننے والی چیز بہت ہی اچھی لگتی ہے۔

کشیدہ کاری والے اشیاء کو بننے میں وقت تو لگتا ہے لیکن وہ بہت زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔ مشین کا کام سمجھ میں آجاتا ہے، لیکن لوگ ہاتھ کے کام کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ جہاں پر بھی کشیدہ کاری کا اسٹال لگتا ہے وہاں پر بچے اور نوجوان رکتے ہیں اسے دیکھتے ہیں اور دیکھ کر بولتے ہیں کہ ہمارے بزرگ بھی گھر میں بیٹھ کر اسی طرح کے کام کرتے تھے آج کے دور میں بھی آپ اسے زندہ رکھی ہیں۔ لوگوں کی جانب سے حوصلہ افزائی پاکر مجھے کام کرنے میں مزید ہمت ملتی ہے۔ عائشہ کا مقصد ہے کہ کشیدہ کاری پہلے کی طرح اب بھی لوگوں میں عام ہو۔

یہ بھی پڑھیں؛

عائشہ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے اپنے کئی سارے کشیدہ کاری اور کیلیگرآفی کے فن پارے لوگوں تک پہنچانے کا موقع مل رہا ہے۔ عائشہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھر میں بیٹھ کر خالی وقت میں کشیدہ کاری کے ہنر کو سیکھنے کی کوشش کریں اور کئی سارے اسکولوں میں بھی چھوٹے بچوں کو اس طرح کشیدہ کاری کے بارے میں بھی تعلیم دی جائے۔ مزید ان کی خواہش ہے کہ اس کے لیے باضابطہ ایک مضمون بھی رکھنا چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.