حیدرآباد: تلنگانہ ہینڈی کرافٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے تعلق سے رکن اسمبلی ماجد حسین نے کہا کہ دستکاری افراد کے مختلف مسائل پر تبادلۂ خیال کرتے ہوئے ان کے فن کو زندہ رکھنے اور درمیانی افراد سے چھٹکارا دلانے کی غرض سے تلنگانہ ہینڈی کرافٹس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی جانب سے مختلف قدم اٹھاتے ہوئے دستکاروں کو اپنا مال خود تیار کرتے ہوئے کارپوریشن کو فروخت کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ کہہ کر ڈاکٹر الگو ورشنی وایس چانسلر مینیجمنٹ تلنگانہ ہینڈی کرافٹس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی جانب سے اظہار کیا گیا ہے۔ لیکن زمانہ قدیم سے بدری آرٹ جو کہ لکڑی سے دستکاری اشیاء تیار کرتے آرہے ہیں اور بعض دستکاروں کا کہنا ہے کہ تقریباً 70 سال سے یہ آرٹ حیدرآباد میں کافی مقبول ہے۔ لیکن بیرونی ریاستوں سے آنے ت دستکاروں کی وجہ سے ان کے روزگار پر کافی فرق پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Kashmiri Handicrafts Export in 2022 کشمیری دستکاری مصنوعات کے برآمدی کاروبار میں اضافہ
جب کہ دستکاری اشیاء کے ماہر کاریگروں کی کمی نہیں ہے۔ ایسے میں ریاستی حکومت کے ہینڈی کرافٹس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی جانب سے اصلاحات کے نام پر ان کی دستکاری کے فن کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔ جس کی بناء پر آج دستکاری آرٹ سے متعلقہ افراد اپنے پیشہ کو خیر آباد کررہے ہیں جن کا کہناہے کہ ہم ہی اپنے پیشہ سے خاطر خواہ طور پر اپنے ارکان خاندان کا ٹھیک سے گزارا نہیں کر پارہے ہیں۔ بہر حال کا رپوریشن کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ دستکاروں کو مناسب کام دینے کے ساتھ ساتھ ان کو وقت پر مناسب قیمت مینی چاہیے تب ہی وہ اپنے پیشہ کو زندہ رکھ سکیں گے اور اپنی نئی نسل کو اس پیشہ کی طرف راغب کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر رکن اسمبلی ماجد حسین نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر الگو ورشنی وایس چانسلر مینیجمنٹ تلنگانہ ہینڈی کرافٹس ڈیولپمنٹ کارپوریشن سے میری میٹنگ ہوئی ہے وہ درمیانی افراد کے چنگل سے دستکاری افراد کو بچانے کے لیے اقدامات کررہی ہیں اور جو بقایا جات ہیں اس کو بھی فوری طور پر جاری کرنے کا تیقن دیا ہے اور حکومت اس زمانہ قدیم سے بدری آرٹ دستکاروں کو فروغ دینے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کرے گی۔