ممبئی : مساجد میں موجود امام اور متولیان کی تنخواہیں بہت ہی کم ہوتی ہیں۔ دور حاضر میں اس سے گزر بسر کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ امامت اور دوسرے فریضے کو ادا کرنے کے بعد اُنکے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا جسے وہ آمدنی کے ذریعہ بنا سکیں۔ یوسف ابرانی اسلام جمخانہ کے صدر ہیں جو گزشتہ کئی برسوں سے ائمہ مساجد اور دوسرے منتظمین کے مالی حالات بہتر بنانے کے لیے ایک مہم چھیڑ رکھی ہے۔ اس مہم کے کے تحت مسجد کو علاقائی سطح پر اُسکے منتظمین کی تنخواہیں اور مالی حیثیت بہتر بنانے کے لیے صاحب حیثیت افراد اپنے ذمے لے لیں۔ اس سے امام موذن سمیت مسجد کے وہ سارے منتظمین کی مالی پریشانی دور ہو سکتی ہے جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر قوم ملت کے لیے اپنا بیشتر وقت مسجد میں گزارتے ہیں۔
یوسف ابراہنی نے کہا کہ ہم نے علاقے میں ڈاکٹر، انجینئر، بلڈر، تاجر، کاروباری، دوکاندار، غیر سرکاری تنظیم، ہاؤسنگ سوسائٹی، جماعت خانے ہر اس شخص کو اس مہم کا حصہ بنایا ہے اور یہ مہم ایک حد تک کامیاب ہوتے دکھائی دے رہی ہے، کیونکہ ممبئی، کوکن، راجستھان، اُتر پردیش، بہار جیسی جگہوں پر ایسی کئی مساجد موجود ہیں جہاں اس طرح کی مہم چلائی جارہی ہے۔ ان مساجد میں منتظمین کی تنخواہیں بہتر ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ دوسرے مذہب کے مذہبی رہنماؤں کی تنخواہیں بہتر ہوتی ہیں لیکن مساجد میں قوم کی کفالت کرنے والے امام کی تنخواہیں بہت ہی کام ہوتی ہیں جس سے انکا گزر بسر کرنا مشکل ہوتا ہیں اسلئے ایسے لمحوں میں ہم سب کی یہ ذمےداری ہے کہ ماہ مقدس میں اس مہم کے ذریعے مسلمانوں کو بیدار کریں تاکہ رمضان میں مالی تعاون سے پورے ایک برس تک مسجد منتظمین کی کفالت کی جاسکے۔